آئی ایم ایف نے حکومت کو سیلز، انکم ٹیکس اقدامات مؤخر کرنے کی اجازت دے دی

اپ ڈیٹ 26 دسمبر 2020
کووِڈ 19 کے دوران آئی ایم ایف کا دوسرا اور تیسرا سہ ماہی جائزہ نہیں ہوسکا—فائل فوٹو: اے ایف پی
کووِڈ 19 کے دوران آئی ایم ایف کا دوسرا اور تیسرا سہ ماہی جائزہ نہیں ہوسکا—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: ایسے وقت میں کہ جب معیشت کووِڈ 19 کی دوسری لہر سے جکڑی ہوئی ہے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی جانب سے ٹیکس کے کچھ اہم اقدامات پر عمل درآمد میں 6 ماہ کی تاخیر کی درخواست منظور کرلی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ذرائع نے بتایا کہ یہ سمجھوتہ سیلز ٹیکس ایکٹ میں ٹیکس اقدامات کی تاخیر اور ذاتی انکم ٹیکس کے سلیبز پر ہونے والے تکنیکی مذکرات میں طے پایا۔

تاہم کارپوریٹ انکم ٹیکس جو زیادہ تر استثنٰی واپس لینے سے منسلک ہے اس پر ورچوئل مذاکرات کرسمس کی تعطیلات کے بعد جنوری 2021 کے پہلے ہفتے میں ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف پروگرام کی جلد بحالی کے امکانات معدوم

اب تک آئندہ 6 ماہ کے لیے ریونیو کلیکشن کے اہداف اور اضافی ریونیو کے اقدامات کو نظرِ ثانی کر کے کم کرنے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوا۔

حکومت نے گزشتہ بجٹ پلان میں 47 کھرب روپے کا ہدف پانے کے لیے ایف بی آر کی ریونیو کلیکشن میں 25 فیصد اضافے کا اعلان کیا تھا لیکن ابتدائی 5 ماہ میں ریونیو کلیکشن میں صرف 4 فیصد اضافہ ہوسکا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ کووِڈ 19 کے دوران دوسرا اور تیسرا سہ ماہی جائزہ نہیں ہوسکا اور اس میں مزید تاخیر ہوسکتی ہے۔

اس سلسلے میں جب نمائندے نے پاکستان میں آئی ایم ایف کی ریزیڈنٹ چیف ٹریسا ڈبن کو ان کا تبصرہ لینے کے لیے تحریری سوالات ارسال کیے تو انہوں نے جواب دیا کہ 'بدقسمتی سے میں جاری مذاکرات کے حوالے سے کسی سوال کا جواب نہیں دے سکتی'۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کی پاکستان میں آئندہ سال معاشی بحالی کی پیش گوئی

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی پالیسی ہے کہ مذاکرات کے 'دوران' پریس سے کوئی رابطہ نہ کیا جائے اور اس وقت میں صرف آپ کو یہ بتا سکتی ہوں کہ پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف ٹیم بات چیت کررہی ہیں۔

سیلز ٹیکس استثنیٰ

ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف اور پاکستان، جولائی 2021 میں سیلز ٹیکس استثنیٰ پر دوبارہ بات چیت کرنے پر متفق ہیں۔

آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان اشیائے خورو نوش پر سیلز ٹیکس واپس لے تاہم ایف بی آر نے اسٹیٹ بینک پاکستان کے ساتھ ان استثنٰی کا تجزیہ کیا تا کہ اس کے مہنگائی پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا جاسکے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ اس کام کے بعد آئی ایم ایف جولائی 2021 تک سیلز ٹیکس میں کوئی تبدیلی نہ کرنے پر رضامند ہے۔

تنخواہوں کے سلیب

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ انکم ٹیکس میں آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان ذاتی انکم ٹیکس کی شرح میں تبدیلی کرے اور یہ بھی تجویز دی کہ ٹیکس کی شرح میں اضافے کے ساتھ سیلیری سلیبز کو 20 سے کم کے 8 کیا جائے۔

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ آئی ایم نے مجوزہ ذاتی انکم ٹیکس کی شرح پر جون 2021 میں مذاکرات کرنے پر اتفاق کیا ہے اور مؤخر کرنے سے پہلے ان کی ذاتی انکم ٹیکس کی شرح پر طویل بات چیت ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں