پاکستان میں کووڈ-19 کے مریضوں پر تحقیق کا آغاز

اپ ڈیٹ 26 دسمبر 2020
پمز اور امریکی سائنسدانوں پر مشتمل ٹیم نے کووڈ-19 کے مریضوں پر تحقیق کا آغاز کردیا— فائل فوٹو: اے ایف پی
پمز اور امریکی سائنسدانوں پر مشتمل ٹیم نے کووڈ-19 کے مریضوں پر تحقیق کا آغاز کردیا— فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے پیرا میڈیکل اسٹاف اور امریکی سائنس دانوں پر مشتمل ٹیم نے پاکستان میں کووڈ-19 کے مریضوں پر تحقیق کا آغاز کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پہلے مرحلے میں ٹیم نے کووڈ-19 مریضوں کے نمونے اکٹھا کر کے لیب ٹیسٹ کے لیے بھیجنا شروع کر دیے، پمز کے ترجمان ڈاکٹر وسیم خواجہ نے ڈان کو بتایا کہ اس مقصد کے لیے انہوں نے ٹیکسلا کا بھی دورہ کیا جہاں 300 نمونے جمع کیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: ملک میں کورونا وائرس کے تقریباً 90 فیصد مریض صحتیاب

ڈاکٹر خواجہ نے کہا کہ ٹیم آئندہ ہفتے میں دیگر شہروں کا بھی دورہ کرے گی اور فیصل آباد میں ان کا قیام ہو گا۔

ترجمان نے بتایا کہ سائنسدان پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد خصوصاً ان کی علامات اور مریضوں پر وائرس کے اثرات کے بارے میں تحقیق کر رہے ہیں۔

مثبت کیسز میں اتار چڑھاو پر ڈاکٹر وسیم خواجہ نے کہا کہ 90فیصد مریضوں میں کوئی علامت نہیں دکھائی دیتی ہیں اور اس وجہ سے وہ خود ٹیسٹ نہیں کرا پاتے ہیں۔

ڈاکٹر وسیم خواجہ نے کہا کہ بیشتر ایسے مریض جن میں علامات نہیں ہوتیں وہ کسی طبی امداد کے ٹھیک ہوجاتے ہیں لیکن وہ اپنے قریبی لوگوں تک اس وائرس کو پھیلاتے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ یہ وائرس بوڑھے افراد، دل، گردے یا پھیپھڑوں کی بیماری کا شکار افراد یا ان لوگوں کے لیے خطرناک ہے جن کا مدافعتی نظام کمزور ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کووڈ 19 کا شکار ہونے سے پہلے اسے روکنے والی انقلابی دوا کی تیاری میں پیشرفت

یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ فلو اور کھانسی کی شکایات کے حامل کچھ مریض ہسپتال آ کر خود ٹیسٹ کرواتے ہیں لیکن ان کا کورونا کا ٹیسٹ منفی آتا ہے، تاہم جب ان کے سی ٹی اسکینز اور سینے کے ایکس رے کیے جاتے ہیں تو ان میں کووڈ-19 پایا جاتا ہے۔

ڈاکٹر وسیم خواجہ نے مزید کہا کہ ایسے حالات میں کیسز کی تعداد میں اتار چڑھاؤ دیکھا گیا ہے۔

ادھر اسلام آباد میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران دو اموات اور 123 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

دارالحکومت انتظامیہ کے عہدیداروں نے بتایا کہ 4ہزار 92 افراد کی جانچ کی گئی جن میں سے 262 افراد مصدقہ کیسز کے حامل افراد سے رابطے میں رہے، دارالحکومت میں مثبت کیسز کی شرح 3فیصد ریکارڈ کی گئی، مرنے والے دونوں مرد تھے اور ان کی عمر 50-59 اور 60-69 کے درمیان تھی، وہ G-10 اور G-8 میں مقیم تھے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کی وبا کا ایک سال، ہم اس کے بارے میں کیا جان سکے؟

اگر کیسز کی بات کی جائے لوہی بھیر سے 14 کیس رپورٹ ہوئے، اس کے بعد جی-10 سے 9، جی-6 سے آٹھ، آئی-8 سے سات، بارہ کہو، جی-9 اور سوہان سے 6، جی۔ 7 اور چیراہ سے پانچ، جی۔8، آئی۔10، ایف۔8 اور جی-14 سے چار، جی 11، ایف-11، ایف-6 اور کھنہ سے تین، ترلئی، ای-11، آئی-9، ایچ-13، ڈی-12 اور ماڈل ٹاؤن سے دو جبکہ ایک ایک کیس جی-13، ایف-10، کورال، جی-15، راول ٹاؤن، کرپا، ڈی-17، ترنول، باری امام، جی-12 اور گوکینا سے رپورٹ ہوئے۔

راولپنڈی

جمعہ کے روز کووڈ۔19 سے دو افراد کی موت ہوگئی اور 52 کے ٹیسٹ مثبت آئے جس میں سے کسی بھی مریض کو ہسپتال سے ڈسچارج نہیں کیا گیا تھا۔

ہارلی اسٹریٹ کے رہائشی 60 سالہ جبار ملک کو 23 دسمبر کو راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی (آر آئی یو) میں داخل کرایا گیا تھا جہاں جمعہ کے روز ان کی موت ہوگئی۔

مسلم ٹاؤن کے محمدی کالونی سے تعلق رکھنے والے 70 سالہ ذاکر محمد بھی 23 دسمبر سے ہی آر آئی یو میں زیر علاج تھے جہاں جمعرات کی رات وہ اس وائرس کا شکار ہو گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا ویکسین کا استعمال 'اخلاقی طور' پر قابل قبول ہے، ویٹی کن

محکمہ صحت کے حکام کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ضلع میں ہولی فیملی ہسپتال میں 339 کے ساتھ 859 فعال مریض ہیں، 45 کا علاج آر آئی یو میں اور 32 بے نظیر بھٹو ہسپتال میں داخل تھے۔

مارچ کے بعد سے ضلع راولپنڈی میں 12ہزار 631 تصدیق شدہ مریضوں کی اطلاع ملی ہے جن میں سے 11ہزار 194 صحت یاب ہو چکے ہیں اور 520 ہلاک ہو چکے ہیں۔

کمشنر ریٹائرڈ کیپٹن محمد محمود نے ڈان کو بتایا کہ مارچ سے اب تک 15ہزار 40 افراد وائرس سے متاثر ہوئے ہیں جن میں سے 12ہزار 631 راولپنڈی، اٹک سے 1ہزار 8، جہلم سے 943 اور چکوال سے 458 افراد وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ چار اضلاع میں صحت یاب ہونے کے بعد 13،225 مریضوں کو اسپتالوں سے فارغ کیا گیا ہے اور 622 اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

اٹک

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کووڈ-19 کے 18 نئے مریض سامنے آنے کے بعد ضلع میں وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر گئی۔

اب یہ تعداد 1ہزار 8 تک جا پہنچی ہے۔

محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اپریل کے بعد سے یہ ایک دن میں کیسز کی دوسری سب سے زیادہ تعداد ہے جہاں مذکورہ مہینے میں ہی ضلع میں پہلا کیس سامنے آیا تھا، موسم سرما کی آمد اور معیاری ایس او پیز پر عملدرآمد نہ کرنے کی وجہ سے اٹک شہر اور ضلع کے دیگر قصبوں خصوصاً ہزرو میں کووڈ-19 کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: یورپی یونین نے 27 ممالک کیلئے کورونا ویکسین کے استعمال کی منظوری دیدی

ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر جواد الٰہی نے بتایا کہ فتح جنگ اور ہزرو میں سے آٹھ نئے کیسز کا پتہ چلا جبکہ اٹک شہر سے دو اور جند میں ایک شخص متاثر ہوا۔

انہوں نے کہا کہ یہ فتح جینگ میں ایک دن میں کیسز کی سب سے بڑی تعداد ہے، ضلع میں فعال مریضوں کی تعداد 173 ریکارڈ کی گئی ہے۔

ڈاکٹر الہٰی نے بتایا کہ ضلع میں مشتبہ مریضوں کی تعداد بڑھ کر 21ہزار 18 ہوگئی ہے جبکہ ضلع بھر میں 24ہزار 469 افراد کی اسکریننگ کی گئی تھی جن میں سے 19ہزار 548 کے ٹیسٹ منفی آئے۔

انہوں نے کہا کہ 462 افراد کے کورونا کے نتائج کا انتظار ہے۔

محکمہ صحت کے عہدیدار نے بتایا کہ اب تک ضلع میں جن مریضوں کے ٹیسٹ مثبت آئے تھے ان میں سے 809 صحت یاب ہوچکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں