کراچی پولیس نے شراب نوشی کی جانچ کا آلہ منگوالیا

اپ ڈیٹ 28 دسمبر 2020
گزشتہ چند سالوں میں ہونے والے کئی مہلک حادثات کی وجہ شراب یا نشے کی حالت میں گاڑی چلانا تھا، عہدیدار—فائل فوٹو:ڈان
گزشتہ چند سالوں میں ہونے والے کئی مہلک حادثات کی وجہ شراب یا نشے کی حالت میں گاڑی چلانا تھا، عہدیدار—فائل فوٹو:ڈان

کراچی: شہر میں پولیس کو اب نشے کی حالت میں ڈرائیونگ کرنے والوں کے بارے میں پتہ لگانے کے لیے روایتی طریقوں کی ضرورت نہیں ہوگی کیونکہ صوبے میں قانون نافذ کرنے والا ادارہ مشتبہ ڈرائیورز میں شراب نوشی پتا لگانے کے لیے سانس کے ذریعے خون میں الکحل کی مقدار جانچنے کا آلہ (بریتھلائزر) حاصل کر رہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکام اور ذرائع نے بتایا کہ سندھ پولیس اپنے ٹریفک مینجمنٹ ادارے کے لیے تقریباً 90 بریتھلائزر حاصل کر رہی ہے جس کو پہلے کراچی کے مختلف علاقوں میں استعمال کیا جائے گا اور پھر صوبے کے دیگر اضلاع تک اس کی توسیع کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ تازہ خریداری سندھ پولیس کی حکمت عملی کا حصہ ہے تاکہ پولیسنگ کی مزید تکنیکی مدد کی جاسکے اور درستی اور شفافیت دونوں کو برقرار رکھنے میں مدد ملے۔

مزید پڑھیں: 'یہ ہمارا کام تو نہیں لیکن ٹریفک کی روانی بحال رکھنے کے لیے کررہے ہیں'

ایک عہدیدار نے اس تازہ خریداری کے منصوبے اور اس کی وجوہات سے متعلق بتایا 'ابھی تک یہ فیصلہ نہیں ہوا تاہم کراچی کا جنوبی ضلع ان چند اضلاع میں شامل ہوگا جہاں پہلے یہ آلات لگائے جائیں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ رجحان (نشے میں گاڑی چلانے کا) واضح طور پر گزشتہ برسوں میں بڑھ گیا ہے، ہفتے کے آخر میں اور زیادہ تر رات کے آخری پہر میں ایسے متعدد واقعات کی اطلاع ملی ہے جہاں نشے میں ڈرائیورز سڑکوں پر گھومتے ہوئے پائے جاتے ہیں اور سنگین حادثات کا باعث بنتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ تمام 90 بریتھلائزر کو پہلے کراچی میں استعمال کیا جائے گا اور اگلے مرحلے میں صوبے کے مزید شہروں میں یہ آلہ فراہم کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس آلے کے بین الاقوامی سپلائرز، ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال کے لیے کراچی کے ٹریفک پولیس اہلکاروں کو ایک مختصر اور مؤثر تربیت بھی دی جائے گی۔

واضح رہے کہ کچھ برسوں قبل ٹریفک کی خلاف ورزی کے ثبوت کا نظام متعارف کروانے اور اہلکاروں کو چشموں اور قلم میں نصب جاسوس کیمرے سے لیس کرنے کے بعد آلات کی تازہ خریداری کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ٹریفک پولیس میں اصلاحات لانے کا ایک اقدام ہوگا۔

حادثات سے متعلق اعداد و شمار

عہدیدار نے بتایا کہ 'شہر میں گزشتہ 10 مہینوں کے دوران ٹریفک حادثات میں 150 سے زیادہ اموات ہوئیں، ٹریفک پولیس کے مرتب کردہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 31 اکتوبر تک شہر کے مختلف ہسپتالوں میں سڑک حادثات کے 147 مہلک واقعات رپورٹ ہوئے جن میں سے شہر کے مختلف علاقوں میں 154 افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے، مزید یہ کہ41 دیگر غیر مہلک سڑک حادثات میں تقریباً 135 افراد زخمی ہوئے'۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ٹریفک کے مسائل اور یورپ میں ان کا حل

ان کا کہنا تھا کہ 'گزشتہ چند برسوں میں ہمیں یہ معلوم ہوا ہے کہ کئی مہلک حادثات کی وجہ شراب یا نشے کی حالت میں گاڑی چلانا تھا'۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت نشے میں ڈرائیونگ کے مشتبہ افراد کے جرم کا تعین کرنے کے لیے روایتی طریقہ استعمال کیا جاتا ہے کیونکہ طے شدہ قواعد ایک طویل عمل ہے جس سے عام طور پر ملزمان کو فائدہ ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 'اگر کسی پر نشے کی حالت ڈرائیونگ کا شبہ ہو تو قواعد میں کہا گیا ہے کہ اسے کسی بھی میڈیکل لیگل آفیسر کے پاس لایا جانا چاہیے جہاں اس کا معائنہ کیا جائے گا، اگر یہ ثابت ہوجاتا ہے تو پھر پولیس کو اس کے یا اس سے متعلقہ قوانین کے مطابق دفعات لگانے کا اختیار ہے، تاہم ٹیکنالوجی کے استعمال سے پولیس اہلکاروں کو موقع پر ہی ایسے مشتبہ افراد کا پتہ لگانے اور ان کو سزا دینے میں مدد ملے گی'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں