سعودی عرب: خواتین کے حقوق کی کارکن کو 5 سال 8 ماہ قید کی سزا

اپ ڈیٹ 29 دسمبر 2020
انہیں 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی
انہیں 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی

سعودی عرب کی ایک عدالت نے خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم کارکن لوجین الحاتلول کو 5 سال اور 8 ماہ قید کی سزا سنا دی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ان کے اہل خانہ اور مقامی میڈیا نے کہا کہ مقدمے پر بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب: انسانی حقوق کی 3 رضا کار خواتین رہا

31 سالہ لوجین الحاتلول کو خواتین کے حقوق سے متعلق کم از کم ایک درجن دیگر کارکنوں کے ساتھ 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا۔

عدالتی فیصلے کو ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ تعلقات کے تناظر میں نازک مرحلہ سمجھا جارہا ہے، کیونکہ وہ ریاض میں انسانی حقوق کے ریکارڈ پر تنقید کرچکے ہیں۔

سبق اور الشرک الاوسط اخبارات کے مطابق لوجین الحاتلول پر سعودی سیاسی نظام کو تبدیل کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

اخبارات اور لوجین الحاتلول کی بہن نے بتایا کہ عدالت نے مجموعی سزا سے مئی 2018 کو گرفتاری کے بعد دو سال اور 10 ماہ کی سزا معطل کردی۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب پہلی مرتبہ خواتین کیلئے کھیلوں کے ایونٹ کی میزبانی کرے گا

اخبارات کے مطابق انہیں فروری 2021 کے آخر میں رہا کیا جاسکتا ہے اگر وہ کسی بھی جرم کا ارتکاب کرتی ہیں تو ممکن ہے کہ انہیں دوبارہ جیل ہوجائے۔

سزا پانے والی انسانی حقوق کی رضا کار کی بہن نے ٹوئٹ میں بنتایا کہ لوجین الحاتلول پر 5 سال کی سفری پابندی بھی عائد کی گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری وکیل اور لوجین الحاتلول جج کے فیصلے پر اپیل کرسکتے ہیں۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے ان الزامات کو ’ناقابل فہم‘ قرار دیا اور امریکا اور یورپ کے ممتاز انسانی و قانونی حقوق کے گروپوں نے لوجین الحاتلول کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: 2020 ملک میں خواتین و بچوں کے حقوق سے متعلق قانون سازی کا سال

لوجین الحاتلول کو 2013 میں اس وقت مقبولیت حاصل ہوئی تھی جب انہوں نے سعودی عرب میں خواتین کے ڈرائیونگ کے حق کے لیے عوامی مہم شروع کی۔

سعودی عہدیداروں نے کہا کہ خواتین کارکنوں کی گرفتاری سعودی مفادات کو نقصان پہنچانے اور بیرون ملک دشمن عناصر کی حمایت کی پیش نظر کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ان میں سے کچھ خواتین کو حراست میں لیا گیا ہے جبکہ ان کی جانچ جاری ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں