خواجہ آصف اپنی گرفتاری پر خود ہی وضاحت دے سکتے ہیں، وزیر خارجہ

اپ ڈیٹ 30 دسمبر 2020
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن فیٹف کو ڈھال بنا کر نیب قوانین میں ترمیم چاہتی تھی — فوٹو: ڈان نیوز
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن فیٹف کو ڈھال بنا کر نیب قوانین میں ترمیم چاہتی تھی — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کی گرفتاری پر وہ خود ہی وضاحت دے سکتے ہیں۔

اسلام آباد میں وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز اور وزیراعظم کے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نیب قوانین اور اس کے چیئرمین کے انتخاب میں پاکستان تحریک انصاف کا کوئی دخل نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ لگتا یہ ہے کہ خواجہ آصف نیب کو مطمئن نہیں کرسکے اور اگر وہ منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کے الزامات کا تسلی بخش جواب دیتے تو گرفتاری کی نوبت نہیں آتی۔

ان کا کہنا تھا جب ہم اپوزیشن سے فیٹف پر قانون سازی کی بات کر رہے تھے تب وہ نیب کے قانون میں ترمیم کی بات کر رہے تھے۔

مزید پڑھیں: اب یہ کھلواڑ، سلیکٹڈ اور سلیکشن کا کاروبار بند ہوگا، بلاول بھٹو

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں اس امر پر تعجب ہوتا تھا کہ یہ دونوں ادارے الگ الگ ہیں لیکن اپوزیشن فیٹف کو ڈھال بنا کر نیب قوانین میں ترمیم چاہتی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اصرار پر اپوزیشن نے موقف اختیار کیا کہ نیب کے قوانین میں رعایت ملے گی تو فیٹف پر ووٹ دیں گے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ نیب قوانین میں ترمیم کا تقاضہ اس لیے زور پکڑ گیا تھا کہ انہیں آنے والے وقتوں میں کچھ مشکلات نظر آرہی تھیں۔

انہوں نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے حوالے سے کہا کہ وہ کہتے تھے کہ کس کی جرات ہوتی ہے کہ ہم سے سوال کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مولانا فضل الرحمٰن اور ان کے رہنماؤں کو ثبوت پیش کرتے ہوئے کہنا چاہیے تھا کہ نیب کے الزامات میں وزن نہیں ہے‘۔

ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کے مستعفی ہونے کی اپوزیشن کی شرط دراصل ان کے اس ارادے کو ظاہر کرتی ہے کہ وہ مذاکرات پر آمادہ نہیں ہیں۔

’عمران خان مستعفی نہیں ہوں گے، اپوزیشن اپنا فیصلہ کرے‘

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن 31 جنوری کا انتظار کیوں کر رہی ہے، میں واضح کر دیتا ہوں کہ وزیر اعظم عمران خان مستعفی نہیں ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس لیے اپوزیشن اپنا فیصلہ کرے‘۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’کل پی ڈی ایم کا بیانیہ پی ڈی ایم کی جماعت نے ہی دفن کردیا اور تیر چلا اور نشانے پر لگا کر پاش پاش ہوگیا‘۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کے نظریے کیلئے جان دینا ایک حقیر نذرانہ ہوگا، مریم نواز

انہوں نے کہا کہ اسمبلی سے باہر جانا چاہتے ہیں تو ضمنی و سینیٹ انتخابات کی تیاری کیوں کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے لانگ مارچ کو نواز شریف کی واپسی کے ساتھ مشروط کردیا تو اس کا مطلب ہے کہ پی ڈی ایم کے بنیادی نقطے تھے جس پر ساری مہم تیار کی اور درحقیقت کل دفن کردی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ’پی ڈی ایم کو تلاش کرنا چاہیے کہ ان کے ساتھ کس نے ہاتھ کردیا‘۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پیش کردہ دو استعفوں کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے انہیں بلایا لیکن انہوں نے آنے سے انکار کردیا، اب صورتحال یہ ہے کہ وہ استعفیٰ دیتے ہیں لیکن اقرار بھی نہیں کرتے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’ان کی اپنی پارٹی کی نائب صدر مریم نواز کہتی ہیں کہ ان کے استعفے منظور کرلیے جائیں، لیکن وہ تصدیق کے لیے ہی نہیں آتے‘۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ’اگر وہ واقعی مستعفی ہونا چاہتے ہیں تو ابتدا کرلیں، پیپلز پارٹی نے واضح کردیا کہ وہ استعفیٰ نہیں دیں گے اور لانگ مارچ کے لیے بھی تیار نہیں ہے، مسلم لیگ (ن) سنجیدہ دکھائی دیتی ہے اس لیے اسے چاہیے کہ وہ دو ارکان اسمبلی کو مستعفی ہونے کا کہیں‘۔

بابر اعوان کی ’اقامہ‘ سے متعلق مریم نواز کے بیان پر تنقید

اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے مریم نواز کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے اپنے والد نواز شریف کو اقامہ پر دی گئی سزا کو ناجائز قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’لیکن وہ بھول گئیں کہ اقامہ ایک رہائشی اجازت نامے کو کہتے ہیں جس کی بنیاد پر بیرون ملک بینک اکاؤنٹ کھولنے کی اجازت مل جاتی ہے‘۔

بابر اعوان نے کہا کہ مزدور اقامہ لیتے ہیں اور وہ آمدنی ملک بھیجتے ہیں۔

مزید پڑھیں: زرداری کا فضل الرحمٰن سے رابطہ، بینظیر بھٹو کی برسی پر جلسے میں شرکت کی دعوت

ان کا کہنا تھا کہ اقامہ کی مد سے ناجائز کمائے گئے پیسے پھر بیرون ملک جاتے ہیں اور کچھ پیسے باہر نکال دیتے ہیں اور انہیں آف شور کمپنی میں رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چینی والا، پاپڑ والا سنا ہوگا اب میں چاول والا بتا رہا ہوں، خواجہ آصف والے کیس میں بغیر کسی بزنس کے کروڑوں روپے کا سودا چاول کی برآمد کے طریقے سے کیا گیا۔

مشیر نے کہا کہ ایک سال میں بغیر کسی کاروبار کے 10 کروڑ روپے پہلے یہاں سے ادھر گئے اور پھر ادھر سے منی لانڈرنگ کے ذریعے یہاں آگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کے اعلیٰ ترین عہدیدار تھے، انہیں اقامہ کی کیا ضرورت تھی۔

آپ عام شہری کی حیثیت سے سوالات کا جواب دیں، شبلی فراز

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے اپوزیشن کو مخاطب کرکے کہا کہ جو قانونی ادارے ہیں اگر وہ سوال کریں گے تو آپ کو جواب دینا پڑے گا، قانون کسی کا ماتحت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ عام شہری کی حیثیت سے سوالات کا جواب دیں۔

شبلی فراز نے کہا کہ کل ہم سینیٹ میں ان سے سوالات کریں گے اور امید ہے کہ وہ اس کے جواب دیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں