سی سی پی او لاہور سمیت 3 پولیس افسران کی ترقی کا معاملہ غیر یقینی کا شکار

اپ ڈیٹ 31 دسمبر 2020
کیپٹل سٹی پولیس افسر لاہور، عمر شیخ—فائل فوٹو: ڈان نیوز
کیپٹل سٹی پولیس افسر لاہور، عمر شیخ—فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور: 55 افسران کی قسمت کا فیصلہ کرنے کے لیے سینٹرل سلیکشن بورڈ (سی ایس بی) کا اجلاس 4 جنوری کو اسلام آباد میں ہوگا جس کے باعث لاہور کے کیپیٹل سٹی پولیس افسر (سی سی پی او) عمر شیخ سمیت گریڈ 20 کے 3 پولیس افسران کی ترقی دوبارہ بیچ میں لٹک سکتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) رینک کے افسران احمد اسحٰق جہانگیر اور کیپٹن (ر)فیروز شاہ بھی ان میں شامل ہیں جن کے کیسز کا ترقی کے لیے جائزہ لیا جائے گا۔

پولیس سروس آف پاکستان کے ان 3 افسران کو اس سال جنوری میں ہونے والے سیلکشن بورڈ کے اجلاس میں معطل کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سی سی پی او لاہور سے ’اختلافات‘ پر ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کے تبادلے کا فیصلہ

دوسری جانب سلیکشن بورڈ کے 2 اراکین پرانے سلیکشن بورڈ سے ہی تعلق رکھتے ہیں جس نے سی سی پی او سمیت مذکورہ بالا افسران کی ترقی کی مخالفت کی تھی اور ساتھ ہی سخت مخالفانہ ریمارکس بھی تحریر کیے تھے جس کے نتیجے میں سلیکشن بورڈ نے ان تینوں افسران کو معطل کردیا تھا۔

باخبر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ پولیس کے حلقوں میں خیال کیا جارہا ہے کہ چونکہ اختلاف کرنے والے 2 اراکین بورڈ کے آئندہ اجلاس کا حصہ ہیں اس لیے اس بات کا قومی امکان ہے کہ وہ اپنے پرانے مؤقف پر قائم رہیں گے جو ان تینوں افسران کی ترقی کا امکان معدوم کرسکتا ہے۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق وفاقی حکومت نے حال ہی میں سلیکشن بورڈ نوٹیفائیڈ کیا ہے، جس میں منتخب کیے گئے اراکین صوبے میں گریڈ 22 کے انسپکٹر جنرل کے عہدے پر کام کرنے والوں سمیت 55 پولیس افسران کی ترقی کے معاملات کا جائزہ لیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: سی سی پی او کے 'نامناسب رویے' پر لاہور پولیس عدم اطمینان کا شکار

عہدیدار کا کہنا تھا کہ پچھلی مرتبہ معطل کیے گئے تینوں افسران میں سے سی سی پی او عمر شیخ کو شاید دوبارہ مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑے کیوں کہ انہوں نے مبینہ طور پر بورڈ کے 2 اختلافی اراکین سے محاذآرائی کا فیصلہ کیا تھا۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے سی سی پی او نے اعلیٰ حکام سے ترقی کے معاملات شفاف بنانے کے لیے دونوں اختلافی اراکین کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ان اراکین کو بورڈ میں شامل کرنے کا کوئی اخلاقی اور قانونی جواز نہیں ہے کیوں کہ گریڈ 22 کے دونوں افسران پہلے ہی میری اور دو ساتھ افسران کی ترقی کی مخالفت کرچکے ہیں۔

سرکاری دستاویز کے مطابق 55 پولیس افسران میں سے 35 کی گریڈ 19 سے 20 اور 22 کی گریڈ 20 سے 21 میں ترقی پر غور کیا جائے گا۔


یہ خبر 31 دسمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں