برطانیہ میں 12 سالہ بچی نے ٹک ٹاک کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا

01 جنوری 2021
12 سالہ بچی کا دعویٰ ہے کہ ٹک ٹاک کمپنی بچوں کے ڈیٹا کو غیرقانونی طور پر استعمال کرتی ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
12 سالہ بچی کا دعویٰ ہے کہ ٹک ٹاک کمپنی بچوں کے ڈیٹا کو غیرقانونی طور پر استعمال کرتی ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

برطانیہ میں ایک 12 سالہ بچی نے ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے لیے رجوع کیا ہے، جس کا دعویٰ ہے کہ کمپنی بچوں کے ڈیٹا کو غیرقانونی طور پر استعمال کرتی ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ایک عدالت نے اس حوالے سے فیصلہ سنایا کہ اگر کیس آگے بڑھتا ہے تو بچی اپنی شناخت کو چھپاسکتی ہے۔

12 سالہ بچی کے اس اقدام کی حمایت برطانیہ میں بچوں کی کمشنر این لونگ فیلڈ کی جانب سے کی جارہی ہے، ان کا ماننا ہے کہ ٹک ٹاک نے برطانیہ اور یورپ کے ڈیٹا کے تحفظ سے متعلق قوانین توڑے ہیں۔

مزید پڑھیں: ٹک ٹاک جیسی وہ ایپ جس میں ویڈیوز دیکھنے پر نقد انعام ملتا ہے

ٹک ٹاک نے کہا ہے کہ بچوں کے تحفظ کے لیے ان کی 'انتہائی سخت پالیسیاں' ہیں اور وہ 13 برس سے کم عمر بچوں کو ایپ جوائن کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔

این لونگ فیلڈ کا ماننا ہے کہ اس کیس سے 16 برس سے کم عمر افراد کے تحفظ کے لیے اقدام کیے جائیں گے جو انگلینڈ اور ممکنہ طور پر دیگر مقامات پر ٹک ٹاک کا استعمال کرتے ہیں۔

ان کا ماننا ہے کہ ٹک ٹاک ایپ بچوں کا ڈیٹا جمع کرتی ہے اور اپنے ویڈیو تجویز کرنے کے الگورتھم میں اس کا استعمال کرتی ہے تاکہ صارفین کی توجہ اور ایڈورٹائزنگ ریونیو حاصل کیا جاسکے۔

کمشنر نے لندن میں ہائی کورٹ کو بذریعہ ویڈیو لنک بتایا کہ انہیں امید ہے کہ اس کیس سے ایک حکم نامہ جاری کیا جائے گا جس کے تحت کمپنی کو بچوں کا ڈیٹا ڈیلیٹ کرنے پر مجبور کیا جائے گا اور اس سے ایک مثال قائم ہوگی۔

تاہم ابتدائی سماعت کی توجہ اس نکتے پر مرکوز تھی کہ 12 سالہ لڑکی شناخت ظاہر کیے بغیر دعویٰ کرسکتی ہے یا نہیں۔

جسٹس واربے نے فیصلہ اگر بچی کی شناخت ظاہر ہوئی تو اسے دیگر بچوں اور ٹک ٹاک صارفین کی جانب سائبر کا خطرہ درپیش ہے۔

انہوں نے کہا کہ بچی کو سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی جانب سے مخالف ردعمل کا سامنا ہوسکتا ہے جنہیں اپنی آمدن خطرے میں محسوس ہوگی۔

خیال رہے کہ لونگ فیلڈ، ٹک ٹاک پر مقدمہ چلانے سے قبل گوگل کے خلاف ڈیٹا پروٹیکشن کیس ختم ہونے کا انتظار کررہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاک کے امریکی کمپنیوں کے معاہدے میں کیا کچھ شامل ہے؟

2019 میں امریکا کی فیڈرل ٹریڈ کمیشن کی جانب سے بچوں کے ڈیٹا سے متعلق معاملات پر ٹک ٹاک پر 57 لاکھ ڈالر جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

2020 میں جنوبی کوریا نے بھی انہی وجوہات پر ٹک ٹاک پر جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

دوسری جانب ایک بیان میں ٹک ٹاک نے کہا کہ ' پرائیویسی اور تحفظ ٹک تاک کی اولین ترجیحات ہیں اور ہمارے پاس تمام صارفین بالخصوص کم عمر صارفین کے تحفظ کے لیے انتہائی سخت پالیسیز ہیں۔

ٹک ٹاک ایپ کی شرائط و ضوابط میں کہا گیا ہے کہ سروس 13 برس سے کم عمر افراد کے لیے نہیں ہے اور سائننگ اپ سے قبل تمام صارفین سے ان کی عمر پوچھی جاتی ہے۔

علاوہ ازیں ٹک ٹاک کے مطابق 13برس سے کم عمر صارفین کی جانب سے استعمال ہونے والے اکاؤنٹس ہٹادیے جاتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں