دہشتگردی کیلئے مالی معاونت کا کیس: کالعدم لشکر طیبہ کے رہنما ذکی الرحمٰن لکھوی گرفتار

اپ ڈیٹ 03 جنوری 2021
ذکی الرحمٰن لکھوی کو دہشتگردی کیلئے مالی معاونت کے الزام میں گرفتار کیا — فائل فوٹو: اے ایف پی
ذکی الرحمٰن لکھوی کو دہشتگردی کیلئے مالی معاونت کے الزام میں گرفتار کیا — فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور: محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) پنجاب نے دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کے کیس میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کے اہم رہنما ذکی الرحمٰن لکھوی کو گرفتار کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں سی ڈی ٹی کے تھانے میں 7 دسمبر کو ذکی الرحمٰن لکھوی کے خلاف دہشتگری کے لیے مالی معاونت کے الزامات پر ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دیے گئے ذکی الرحمٰن لکھوی کی گرفتاری سے متعلق سی ٹی ڈی کے ترجمان نے بتایا کہ یہ گرفتاری خفیہ اطلاع پر سی ٹی ڈی کی خصوصی ٹیم کی جانب سے کیے جانے والے آپریشن میں لاہور کے رنگ روڈ سے عمل میں آئی۔

مزید پڑھیں: لشکر طیبہ کا سب سے بڑا حمایتی ہوں، پرویز مشرف

ترجمان کا کہنا تھا کہ ذکی الرحمٰن لکھوی کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کے سلسلے میں فنڈ جمع اور تقسیم کرنے کے لیے ایک میڈیکل ڈسپنسری چلا رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وہ ان فنڈز کو اپنے ذاتی اخراجات کے لیے بھی استعمال کرتا تھا۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ان کا ٹرائل لاہور میں انسداد دہشت گردی عدالت میں چلایا جائے گا۔

دوسری جانب ذکی الرحمٰن لکھوی کے وکیل عمران گل نے ان کی گرفتاری کی تصدیق کی اور کہا کہ ان کے کیس پر اگلے ہفتے سے سماعت ہوگی تاہم انہوں نے مزید سوالات کا جواب نہیں دیا۔

یہ بھی پڑھیں: کالعدم لشکر طیبہ کے 4 رہنماؤں کی گرفتاری پر امریکا کا خیرمقدم

ادھر سی ٹی ڈی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ذکی الرحمٰن لکھوی پر ایک اسلامی عسکریت پسند گروپ کے لیڈر ہونے کا الزام ہے اور امریکا اور بھارت 2008 کے ممبئی حملوں کے لیے انہیں ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔

عہدیدار نے بتایا کہ یہ گرفتاری ایک مخصوص عسکریت پسند حملے پر نہیں بلکہ دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کے سلسلے میں کی گئی۔

ادھر اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کیمٹی کہتی ہے کہ ذکی الرحمٰن لکھوی لشکر طیبہ کے چیف آف آپریشنرز ہیں اور ان پر چیچنیا، بوسنیا، عراق اور افغانستان سمیت دیگر خطے اور ممالک میں کافی عسکریت پسند سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔


یہ خبر 03 جنوری 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں