سوئی سدرن کا 'گیس کی شدید قلت' کا انتباہ، کراچی کے کیپٹو پاور پلانٹس کو فراہمی بند

اپ ڈیٹ 03 جنوری 2021
کے سی سی آئی کے سربراہ نے صدر مملکت کو بتایا کہ کراچی میں جاری گیس کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے —فائل فوٹو: ڈان
کے سی سی آئی کے سربراہ نے صدر مملکت کو بتایا کہ کراچی میں جاری گیس کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے —فائل فوٹو: ڈان

کراچی: صدر مملکت عارف علوی نے صنعتکاروں کو یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ شہر میں بڑھتے ہوئے گیس بحران کے معاملے پر متعلقہ وزارتوں کے ساتھ بات چیت کریں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں کراچی ایوان صنعت و تجارت (کے سی سی آئی) کی پریس ریلیز کے حوالے سے بتایا گیا کہ کے سی سی آئی کے صدر شارق ووہرہ کے ساتھ گورنر ہاؤس کراچی میں ہوئی ایک ملاقات کے دوران عارف علوی نے کہا کہ وہ گیس کی قلت کی اصل وجوہات اور اس سے نمٹنے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کے حوالے سے کچھ روز میں تاجر برادری کو آگاہ کریں گے۔

بیان میں کہا گیا کہ 'کے سی سی آئی کے سربراہ نے صدر مملکت کو بتایا کہ کراچی میں جاری گیس کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے جس کی تحقیقات ہونا ضروری ہیں کیوں کہ ایک ایسے وقت میں کہ جب برآمدات رفتار پکڑ رہی ہیں، نظام میں کہیں موجود کچھ عناصر نے جان بوجھ کر مداخلت کی اور گیس کی قلت پیدا کی جس کی وجہ سے کئی کارخانے بند ہوگئے'۔

یہ بھی پڑھیں: گیس بحران پر سندھ اور بلوچستان کا مشترکہ حکمت عملی اپنانے کا عندیہ

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر گیس بحران اسی طرح جاری رہا تو نہ صرف برآمد کنندگان کو اپنی شپمنٹس بروقت بھیجنا مشکل ہوجائے گا بلکہ عام صنعتیں بھی مقامی مارکیٹ میں اشیا کی مسلسل فراہمی کو یقنی بنانے کے قابل نہیں رہیں گی۔

این کے اے ٹی آئی کی شٹ ڈاؤن کی دھمکی

ایک علیحدہ بیان میں نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ انڈسٹری (این کے اے ٹی آئی) کے صدر فیصل معیز خان نے سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) کی جانب سے کارخانوں کو گیس کی فراہمی میں اچانک تعطل پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم کے باوجود سندھ کو صوبے میں پیدا ہونے والی گیس میں اس کا جائز حصہ نہیں مل رہا جبکہ قدرتی گیس پر پہلا حق صوبے کا ہے اور حقوق سے محرومی معاملات کو مزید خراب کرے گی۔

ایس اے آئی کا 'ہنگامی انتظامات' کا مطالبہ

سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری (ایس اے آئی) کے سینئر وائس پریزیڈینٹ ریاض الدین نے ایک بیان میں وفاقی حکومت سے سندھ کی صنعتوں کو گیس فراہم کرنے کے لیے 'ہنگامی انتظامات کرنے کی ہدایت کی کیوں کہ انہیں 930 روپے کی بڑھی ہوئی قیمت پر ایندھن کی بلا رکاوٹ فراہم کی یقین دہانی کروائی گئی تھی۔

مزید پڑھیں:موسم سرما میں گیس کی کمی کا مسئلہ پیدا ہوگا، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ حکومت کو 2 موجودہ ٹرمینلز کے لیے اضافی آر ایل این جی خریدنی تھی تا کہ موسم سرما کے دوران صنعتوں کو فراہم کرنے کے لیے 1250 سے 1300 ایم ایم ایف سی ڈی پیدا کی جاسکے۔

تاہم انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ جنوری کے لیے اضافی آر ایل این جی کی خریداری میں تاخیر کے باعث 150 ایم ایم سی ایف ڈی سوئی نادرن گیس کمپنی کو جانے کا امکان ہے اور سوئی سدرن کو صرف 50 ایم ایم سی ایف ڈی ملے گی جو سندھ کی صنعتعوں کے لیے برائے نام ہے۔

کیپٹو پاور پلانٹس کو گیس کی فراہمی بند

دوسری جانب سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کی جانب سے تمام انڈسٹریل ایسوسی ایشنز کو تمام نان ایکسپورٹ جنرل صنعتوں کے کیپٹو پاوریونٹس کو گیس فراہم کی بندش کے حوالے سے آگاہ کردیا گیا۔

کمپنی نے کہا کہ 'وہ گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں موسم سرما میں مختلف فیلڈ سے گیس فراہمی کی شدید قلت کا سامنا کررہی ہے اور گزشتہ برس کے مقابلے 150 ایم اہم سی ایف ڈی کم گیس مل رہی ہے'۔

بیان میں کہا گیا کہ کمپنی نے وفاقی حکومت کو اس بارے میں آگاہ کیا تھا اور 26 نومبر کو ہوئے کابینہ کمیٹی برائے توانائی سے منظورہ شدہ ترجیحات کے مطابق سوئی سدرن کو عام صنعتوں (غیر برآمدی) کے کیپٹو پاور یونٹس کو دسمبر کے وسط سے جنوری کے آخر تک فراہمی روکنی ہوگی۔

سوئی سدرن نے اس کیٹیگری میں آنے والی تمام صنعتوں کو بجلی پیدا کرنے والے تمام یونٹس کو متبادل ایندھن استعمال کرنے یا اپنی ضروریات عام گرڈ سے پوری کرنے کی ہدایت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں