تعلیمی سرگرمیاں بحال کرنے سے متعلق طلبہ کے منفی ردعمل پر وزیر تعلیم حیران

اپ ڈیٹ 05 جنوری 2021
اکثر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سےتعلیمی ادارے کھولنے کے اعلان پر مایوسی کا اظہار کیا گیا تھا— فائل فوٹو: ڈان نیو
اکثر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سےتعلیمی ادارے کھولنے کے اعلان پر مایوسی کا اظہار کیا گیا تھا— فائل فوٹو: ڈان نیو

وفاقی وزیر برائے تعلیم شفقت محمود نے تعلیمی سرگرمیاں بحال کرنے کے اعلان پر کچھ طلبہ کے منفی ردعمل پر حیرانی کا اظہار کیا ہے۔

گزشتہ روز وفاقی وزیر برائے تعلیم شفقت محمود نے کورونا وائرس کی عالمی وبا کے کیسز کا جائزہ لینے کے بعد 18 جنوری سے ملک بھر کے تعلیمی اداروں کو مرحلہ وار کھولنے کا اعلان کیا تھا۔

اسلام آباد میں صوبائی وزرائے تعلیم کے اجلاس کے بعد وزیر تعلیم شفقت محمود نے مذکورہ فیصلے کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں: تعلیمی ادارے کھولنے کے اعلان پر ٹوئٹر صارفین وزیر تعلیم سے نالاں

شفقت محمود نے کہا تھا کہ 18 جنوری سے نویں سے 12ویں جماعت کے لیے تعلیمی ادارے کھول دیے جائیں گے اور 25 جنوری سے پرائمری سے 8ویں تک کے دیگر طلبہ اسکول آنا شروع کردیں گے۔

وزیر تعلیم نے کہا تھا کہ یکم فروری کو یونیورسٹی، کالجز سمیت ہائر ایجوکیشن کے ادارے کھول دیے جائیں گے۔

اس کے علاوہ مارچ اور اپریل میں ہونے والے بورڈ کے امتحانات بھی ملتوی کردیے گئے اور وہ اب رواں برس مئی اور جون میں منعقد ہوں گے۔

تاہم گزشتہ روز مذکورہ اعلان سامنے آنے کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹس ٹوئٹر اور فیس بک پر طلبہ کی کچھ تعداد کی جانب سے منفی ردعمل سامنے آٰیا تھا۔

اکثر صارفین کی جانب سے میمز کی صورت میں ناراضی کا اظہار بھی کیا جارہا تھا جس سے ایسا معلوم ہورہا تھا کہ شاید طلبہ اس فیصلے پر ناخوش ہیں۔

سوشل میڈیا پر طلبہ کے ردعمل پر وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے حیرانی کا اظہار کیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کی گئی ایک ٹوئٹ میں شفقت محمود نے کہا کہ جب میں اسکولز/کالجز/جامعات کو دوبارہ کھولنے سے متعلق کچھ طلبہ کا منفی ردعمل دیکھتا ہو تو حیران ہوجاتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم مستقبل کا دروازہ ہے اور تعلیمی سال کسی کی بھی زندگی کا بہترین وقت ہوتے ہیں۔

شفقت محمود نے مزید کہا کہ سب کو تعلیم کے حصول اور دوستوں کے درمیان رہنے کے اس موقع کا خیرمقدم کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت کا 18 جنوری سے مرحلہ وار تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان

یاد رہے کہ گزشتہ برس 15 مارچ سے تمام تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے تھے جبکہ سندھ میں 26 فروری کو پہلا کیس سامنے آنے کے بعد سے ہی تعلیمی ادارے بند تھے۔

بعدازاں 6 ماہ کی طویل بندش کے بعد 15 ستمبر کو دوبارہ کھولے گئے تھے تاہم وبا کی دوسری لہر کے باعث انہیں 26 نومبر کو بند کردیا گیا تھا۔

گزشتہ سال 10 سے 11 ماہ کے دورانیے کے دوران اسکولز کے اکثر بچوں کا تعلیمی سلسلہ یا تو معطل رہا یا طلبہ آن لائن تعلیم حاصل کرتے رہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں