تعلیمی ادارے کھولنے کے اعلان پر ٹوئٹر صارفین وزیر تعلیم سے نالاں

04 جنوری 2021
18 جنوری سے ملک بھر کے تعلیمی اداروں کو مرحلہ وار کھولنے کا اعلان کیا گیا ہے— فائل فوٹو: ٹوئٹر
18 جنوری سے ملک بھر کے تعلیمی اداروں کو مرحلہ وار کھولنے کا اعلان کیا گیا ہے— فائل فوٹو: ٹوئٹر

وفاقی وزیر برائے تعلیم شفقت محمود نے کورونا وائرس کی عالمی وبا کے کیسز کا جائزہ لینے کے بعد 18 جنوری سے ملک بھر کے تعلیمی اداروں کو مرحلہ وار کھولنے کا اعلان کردیا ہے۔

اسلام آباد میں صوبائی وزرائے تعلیم کے اجلاس کے بعد وزیر تعلیم شفقت محمود نے مذکورہ فیصلے کا اعلان کیا۔

شفقت محمود نے کہا کہ 18 جنوری سے نویں سے 12ویں جماعتوں کے لیے تعلیمی ادارے کھول دیے جائیں گے اور 25 جنوری سے پرائمری سے 8ویں تک کے دیگر طلبہ اسکول آنا شروع کردیں گے۔

وزیر تعلیم کے مطابق یکم فروری کو یونیورسٹی، کالجز سمیت ہائر ایجوکیشن کے ادارے کھول دیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کا 18 جنوری سے مرحلہ وار تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان

اس کے علاوہ مارچ اور اپریل میں ہونے والے بورڈ کے امتحانات بھی ملتوی کردیئے گئے اور وہ اب رواں برس مئی اور جون میں منعقد ہوں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس 15 مارچ سے تمام تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے تھے جبکہ سندھ میں 26 فروری کو پہلا کیس سامنے آنے کے بعد سے ہی تعلیمی ادارے بند تھے جو 6 ماہ کی طویل بندش کے بعد 15 ستمبر کو دوبارہ کھولے گئے تھے تاہم وبا کی دوسری لہر کے باعث انہیں 26 نومبر کو بند کردیا گیا تھا۔

گزشتہ سال 10 سے 11 ماہ کے دورانیے کے دوران اسکولز کے اکثر بچوں کا تعلیمی سلسلہ یا تو معطل رہا یا طلبہ آن لائن تعلیم حاصل کرتے رہے اور 26 نومبر کو تعلیمی اداروں کی بندش کے اعلان پر طلبہ کی بڑی تعداد کی جانب سے خوشی کا اظہار بھی کیا گیا تھا۔

تاہم اب وزیر تعلیم شفقت محمود کی جانب سے تعلیمی ادارے کھولنے اعلان کے بعد طلبہ کی تعداد مایوس دکھائی دیتی ہے کہ انہیں اپنے وزیر تعلیم سے ایسی اُمید نہیں تھی جنہیں وہ تعلیمی ادارے بند ہونے کے بعد سے مختلف نام دے چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ملک کے تمام تعلیمی ادارے 26 نومبر سے بند کرنے کا فیصلہ

سماجی رابطوں کی ویب سائٹس ٹوئٹر پر اس حوالے سے مختلف ٹرینڈز بھی چل رہے جبکہ ان کے نام کا ٹرینڈ ٹاپ ہے اور اکثر صارفین کی جانب سے میمز کی صورت میں ناراضی کا اظہار بھی کیا جارہا ہے جس سے ایسا معلوم ہورہا ہے کہ شاید طلبہ اس فیصلے پر ناخوش ہیں۔

جہانزیب نامی صارف نے لکھا کہ 'اس فیصلے کے بعد اب شفقت محمود طلبہ کے کَرش نہیں رہے'۔

سعود راجپوت نے تعلیمی اداروں کے کھلنے کی تاریخیں لکھتے ہوئے ٹوئٹ کی کہ اب طلبہ کہہ رہے ہیں کہ 'کورونا نہیں رہے'۔

ثنا کریم نامی صارف کے مطابق اس وقت ہر طالب علم رو رہا ہے۔

اصغر نامی صارف نے شفقت محمود کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ہم نے آپ سے بہتر اُمید کی تھی۔

امیر حمزہ نامی صارف نے لکھا کہ میٹرک اور ایف ایس سی کے طلبہ کچھ ایسا محسوس کررہے ہیں۔

دوسری جانب کچھ طلبہ جامعات کے سب سے آخر میں کھلنے پر خوش ہیں، ولی ناصر نے اس حوالے سے ایک ٹوئٹ بھی کی۔

فضہ خان نامی صارف نے لکھا کہ اسکولز کے دوبارہ کھلنے کا سن کر والدین کی خوشی کچھ یوں ہے۔

دوسری جانب اسکولز کھولنے سے متعلق ایک ٹرینڈ کا حوالہ دیتے ہوئے مسٹر ٹوئٹ نامی ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ یہ ٹرینڈ دیکھنے کے بعد میرے خیالات ہیں کہ 'ای گولا ما اب نہیں رہنا' ( جو پی کے فلم کا ڈائیلاگ ہے کہ اس سیارے پر اب نہیں رہنا)۔

ایمن نامی صارف نے ایک ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ہر طالب علم کا اس وقت یہی حال ہے، ویڈیو کے بیک گراؤنڈ میں گانا 'تیرے دھوکے نے سجنا' چل رہا ہے۔

اسامہ جدون نامی صارف نے لکھا کہ ہم طلبہ آپ کو پاکستان کا اگلا وزیراعظم بنانے کا سوچ رہے تھے لیکن آپ کے آج کے فیصلے سے دِکھادیا کہ ہم غلط تھے۔

اریحہ خان نامی صارف نے لکھا کہ دیگر 69 کے ساتھ اداسی محسوس کررہی ہوں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں