سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے قطر سے مکمل تعلقات بحال

اپ ڈیٹ 06 جنوری 2021
6 رکنی خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے سربراہی اجلاس میں اعلامیے پر دستخط کیے گئے — فائل فوٹو
6 رکنی خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے سربراہی اجلاس میں اعلامیے پر دستخط کیے گئے — فائل فوٹو

سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک نے قطر کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات بحال کرنے پر اتفاق کا اظہار کیا ہے۔

قطری نشریاتی ادارے 'الجزیرہ' کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب اور اس کے 3 عرب اتحادیوں نے قطر کے ساتھ مکمل طور پر تعلقات کی بحالی پر اتفاق کیا ہے۔

قبل ازیں قطر سمیت خلیجی ممالک کے رہنماؤں نے سعودی عرب کے شہر العلا میں ’یکجہتی، استحکام‘ سے متعلق معاہدے پر دستخط کیے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق 6 رکنی خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے سربراہی اجلاس میں اعلامیے پر دستخط کیے گئے۔

مزید پڑھیں: قطر سے تنازع ختم، خلیجی ممالک کے سربراہان کی سعودی عرب آمد

اس موقع پر سعودی عرب کی جانب سے ایران کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام کو بڑے چیلنجز قرار دیا گیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کویت کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب پیر سے قطر کے لیے اپنی زمینی، فضائی اور سمندری سرحد کھول دے گا۔

'الجزیرہ' کی رپورٹ میں کہا گیا کہ کویتی وزیر خارجہ نے یہ اعلان سیاسی تنازع کے حل کے لیے معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کیا تھا۔

یاد رہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے 'دہشت گرد' گروہوں کی حمایت کرنے اور ایران سے قریبی تعلقات کا الزام عائد کرتے ہوئے جون 2017 میں قطر کے ساتھ معاشی و سفارتی تعلقات منقطع کردیے تھے۔

ان ممالک نے قطر کے ساتھ فضائی حدود، زمینی اور سمندری سرحدیں بھی بند کردی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب اور قطر فضائی حدود، زمینی و سمندری سرحدیں کھولنے پر رضامند

قطر نے بارہا ان الزامات کی تردید کی اور اپنے ہمسایہ ممالک پر الزام لگایا کہ وہ اس کی خود مختاری کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں

ایران کا جوہری پروگرام ’خطرہ‘ قرار

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جی سی سی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ’آج ہمیں اپنے خطے میں اتحاد کو فروغ دینے اور چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’خاص طور پر ایرانی حکومت کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام اور تخریب کاری اور تباہی کے منصوبوں سے لاحق خطرات بڑے چیلنجز ہیں‘۔

یکجہتی اور استحکام سے متعلق معاہدے کی تفصیلات فوری طور پر جاری نہیں کی گئیں۔

دوسری جانب تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ کوئی بھی معاہدہ ابتدائی نوعیت کا اور ممکنہ طور پر قطر کے خلاف اٹھائے گئے تمام اقدامات کو فوری طور پر ختم نہ کرنے کے بارے میں ہوسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: عرب وزرائے خارجہ کا اجلاس، قطر سے سفارتی تعلقات بحال کرنے پر غور

تجزیہ کاروں نے کہا کہ سعودی ولی عہد اور قطر کے حکمران شیخ تمیم بن حماد الثانی کی ہوائی اڈے پر ملاقات اور پھر متحرک گفتگو یقیناً ایک اہم پیشرفت ہے۔

کویت یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر بدرالس سیف نے کہا کہ یہ پہلا قدم یا مفاہمت کا پہلا مرحلہ ہے جس کے بعد دیگر اقدامات ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ اس پیشرفت کو محض ایک اشارہ سمجھتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں