اقوام متحدہ کا مچھ میں دہشت گردی کے واقعے پر اظہارِ مذمت

اپ ڈیٹ 06 جنوری 2021
مچھ واقعے کے خلاف ملک کے دیگر شہروں میں بھی احتجاج کیا گیا—فوٹو: رائٹرز
مچھ واقعے کے خلاف ملک کے دیگر شہروں میں بھی احتجاج کیا گیا—فوٹو: رائٹرز

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس اور جنرل اسمبلی کے صدر وولکان بوزکر نے مچھ میں اس دہشتگرد حملے کی مذمت کی ہے جس میں پاکستان کے علاقے مچھ میں 11 معصوم کوئلہ کان کنوں کی زندگیاں لے لی گئی تھیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان کے نائب ترجمان فرحان حق نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا کہ ’سیکریٹری جنرل، پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں دہشتگرد حملے اور 11 کان کنوں کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہیں اور کان کنوں کے لواحقین اور پاکستان کے عوام اور حکومت سے افسوس کا اظہار کرتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’وہ یقین رکھتے ہیں کہ پاکستانی حکام اس دہشتگرادنہ عمل کے قصورواروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے جو ممکن ہوا وہ کریں گے‘۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: مچھ میں اغوا کے بعد 11 کان کنوں کا قتل

علاوہ ازیں ایک علیحدہ بیان میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر وولکان بوزکر کا کہنا تھا کہ وہ ’دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں‘، جس کے نتیجے میں 11 کوئلہ کان کنوں کی جانیں چلی گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں کان کنوں کے خاندانوں اور پاکستانی عوام سے تعزیت کا اظہار کرتا ہوں‘۔

مزید برآں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے ان دونوں کا شکریہ ادار کیا اور کہا کہ پاکستان نے بیرونی معاونت سے چلنے والے دہشت گرد گروہوں کے خلاف اپنی مہم میں بےمثال کامیابی حاصل کی ہے۔

منیر اکرم کا کہنا تھا کہ لچک، صبر اور استقامت کے ساتھ ہم امن کے ان دشمنوں اور ہماری سرحدوں سے باہر محفوظ ٹھکانوں کا مزہ اٹھانے والے ان کے آقاؤں کو شکست دیں گے‘۔

واضح رہے کہ 3 جنوری کو بلوچستان کے ضلع بولان کے علاقے مچھ میں مسلح افراد نے بندوق کے زور پر کمرے میں سونے والے 11 کان کنوں کو بے دردی سے قتل کردیا تھا۔

اس واقعے سے متعلق سامنے آنے والی معلومات سے پتا لگا تھا کہ ان مسلح افراد نے اہل تشیع ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے ان 11 کوئلہ کان کنوں کے آنکھوں پر پٹی باندھی، ان کے ہاتھوں کو باندھا جس کے بعد انہیں قتل کیا گیا۔

مذکورہ واقعے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

اس واقعے کے بعد وزیراعظم عمران خان سمیت مختلف سیاسی شخصیات نے اظہار مذمت کیا تھا جبکہ عمران خان نے ایف سی کو واقعے میں ملوث افراد کو انصاف میں کٹہرے میں لانے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کان کنوں کے لواحقین کا اپنے پیاروں کی میتیں دفنانے سے انکار

وہیں ہرازہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے مغربی بائی پاس پر اپنے پیاروں کی میتیں رکھ کر احتجاج شروع کردیا تھا۔

اگرچہ وزیراعظم کی ہدایت پر ان مظاہرین سے مذاکرات کے لیے وزیر داخلہ شیخ رشید کوئٹہ پہنچے تھے تاہم دھرنے والے مظاہرین نے عمران خان کے آنے تک احتجاج ختم کرنے سے انکار کردیا تھا۔

علاوہ ازیں اس خبر کے شائع ہونے تک ہزارہ برادری کے افراد کا کوئٹہ کی سخت ترین سردی میں دھرنا جاری تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں