بھارت میں ملکی سطح پر 'گائے کی سائنس' کے نام سے امتحان لینے کا اعلان

06 جنوری 2021
ایک گھنٹے پر محیط یہ امتحان 25 فروری کو لیا جائے گا — فائل فوٹو / رائٹرز
ایک گھنٹے پر محیط یہ امتحان 25 فروری کو لیا جائے گا — فائل فوٹو / رائٹرز

بھارت میں آئندہ ماہ 'گائے کی سائنس' کے نام سے بڑے پیمانے پر آن لائن امتحان کے انعقاد کا اعلان کردیا گیا۔

حکومت کا کہنا ہے کہ یہ قدم ہندو قوم پرست حکومت کی جانب سے 'مقدس' جانور کی حفاظت اور اس کے فروغ کے لیے اٹھایا جارہا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق ایک گھنٹے پر محیط یہ امتحان 25 فروری کو لیا جائے گا جس میں بچوں اور بڑوں کے علاوہ غیر ملکی بھی شریک ہوسکیں گے، جبکہ امتحان میں ہندی، انگریزی اور 12 علاقائی زبانوں میں 100 متعدد انتخاب والے سوالات شامل ہوں گے۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی انتظامیہ کی جانب سے گائے کی حفاظت کے لیے قائم کی گئی راشٹریہ کامدھینو آیوگ (آر کے اے) نے کہا کہ 'اس امتحان کا مقصد عوام کی معلومات کا جائزہ لینا، انہیں اس حوالے سے حساس بنانا اور تعلیم دینا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: مسلمان نوجوان پر گائے کا گوشت لے جانے کے شبہ میں ہتھوڑے سے حملہ

ماہی گیری اور جانور پالنے سے متعلق وزارت نے کہا کہ 'امتحان میں حصہ لینے والے تمام افراد کو سرٹیفکیٹس دیے جائیں گے جبکہ کامیاب ہونہار امیدواروں کو انعامات بھی دیے جائیں گے'۔

آر کے اے کے سربراہ ولابھائی کاٹھیریا کا کہنا تھا کہ 'گائے کا موضوع سائنس اور معیشت سے بھرپور ہے، لوگ اس جانور کی حقیقی معاشی اور سائنسی قدر سے آگاہ نہیں ہیں'۔

آر کے اے کی جانب سے امتحان کی تیاری کے لیے بھیجے گئے مطالعے کے مواد میں گائے کی مختلف نسلوں کی معلومات کے ساتھ ساتھ یہ نظریہ بھی شامل ہے کہ جانوروں کو ذبح کرنے سے زلزلے آتے ہیں۔

واضح رہے کہ ہندو اکثریتی ملک بھارت میں گائے کو مقدس مانا جاتا ہے، تاہم نریندر مودی کی حکومت میں یہ جانور تیزی سے سیاسی و فرقہ وارانہ فلیش پوائنٹ بن گیا ہے۔

مزید پڑھیں: ’کورونا‘ سے بچنے کے لیے بھارت میں ’گائے کا پیشاب‘ پینے کی پارٹی

ان کی حکومت میں گائے کو اولین ترجیح دی گئی اور اس کی حفاظت، گوبر اور پیشاب پر تحقیق سے متعلق پروگرامز پر لاکھوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔

سرکاری طور پر سیکولر ملک کے کئی حصوں میں گائے ذبح کرنے اور اس کا گوشت کھانے پر پابندی ہے اور اس پر سزاؤں میں اضافہ ہوا ہے۔

اس سلسلے میں شدت پسند ہندو گروپوں کی طرف سے مسلمانوں اور نچلی ذات والے ہندوؤں پر حملوں کے متعدد واقعات بھی پیش آچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں