کووڈ کی وہ علامت جو بیماری کی شدت کی پیشگوئی کرسکتی ہے

06 جنوری 2021
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو

سونگھنے کی حس میں اچانک کمی آنا یا مکمل ختم ہوجانا کورونا وائرس کی علامات کا حصہ قرار دیا جاتا ہے۔

مگر اب پہلی بار بتایا گیا ہے کہ یہ علامت مریضوں میں کووڈ 19 کی شدت اور صحتیابی کی شرح کی پیشگوئی بھی کرتی ہے۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی ہے۔

اس تحقیق میں 18 یورپی ہسپتالوں کے ڈھائی ہزار سے زیادہ کووڈ 19 کے مریضوں کو شامل کیا گیا تھا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ سونگھنے کی حس سے محروم ہونے والے 85.9 فیصد مریضوں میں بیماری کی شدت معمولی، 4.5 فیصد میں معتدل اور 6.9 فیصد میں سنگین پائی گئی۔

ایسے مریضوں میں اوسطاً سونگھنے کی حس سے محرومی کا دورانیہ لگ بھگ 22 دن رہا مگر ایک چوتھائی مریضوں کو اس مسئلے کا سامنا صحتیابی کے 60 دن بعد بھی ہوتا رہا۔

کلینیکل جانچ پڑتال میں شناخت کیا گیا کہ 54.7 فیصد معمولی کیسز جبکہ 36.6 فیصد معتدل سے سنگین کیسز میں میں سونگھنے کی حس سے محرومی کا سامنا ہوتا ہے۔

ان دونوں گروپس میں 60 سے 6 مہینے کے دوران اس کا بدستور سامنا کرنے والوں کی شرح بالترتیب 15.3 فیصد اور 4.7 فیصد تھی۔

محققین کا کہنا تھا کہ سونگھنے کی حس سے محرومی کووڈ 19 کی معتدل سے سنگین شدت کے مقابلے میں معمولی شدت والے مریضوں میں زیادہ عام ہوتی ہے، اور 95 فیصد افراد میں 6 ماہ تک یہ حس بحال ہوجاتی ہے۔

اس سے قبل دسمبر 2020 میں اٹلی میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا تھا کہ متعدد مریضوں میں کووڈ 19 کی پہلی علامت سونگھنے یا چکھنے سے محرومی ہوسکتی ہے۔

اس تحقیق میں 93 ایسے مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جو مارچ 2020 میں کووڈ کے باعث ہسپتال میں زیرعلاج ہوئے مگر آئی سی یو کی ضرورت نہیں پڑی۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دوتہائی مریضوں نے سونگھنے اور چکھنے کی حس سے محرومی کو رپورٹ کیا اور لگ بھگ 25 فیصد نے بتایا کہ یہ بیماری کی پہلی علامت تھی۔

ان افراد میں وائرس کی تصدیق پی سی آر ٹیسٹ یا پھیپھڑوں کے ایکسرے یا اسکین سے ہوئی تھی۔

تحقیق کے دوران جب ان افراد سے علامات کے بارے میں پوچھا گیا تو 63 فیصد نے سونگھنے اور چکھنے کی حس سے محرومی کے بارے میں بتایا۔

مجموعی طور پر ان افراد کی تعداد 58 تھی جن میں سے 13 نے اسے بیماری کی پہلی علامت بتایا۔

کچھ عرصے قبل امریکا کے سنسیناٹی یونیورسٹی کالج آف میڈیسین کی تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 کے شکار افراد میں اکثر تیسرے دن سونگھنے کی حس کم ہونے لگتی ہے جبکہ اسی عرصے میں بیشتر مریض چکھنے کی حس سے بھی محروم ہونے لگتے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ سونگھنے کی حس میں اچانک کمی اور کووڈ 19 کے درمیان تعلق موجود ہے جس کے بارے میں شعور اجاگر کیا جانا چاہیے۔

تحقیق کے مطابق اگر کسی فرد میں اچانک سونگھنے اور چکھنے کی حسیں متاثر ہوتی ہیں تو ہمیں معلوم ہوسکتا ہے کہ یہ کووڈ 19 کا پہلا ہفتہ ہے اور مزید ایک یا 2 ہفتے میں اس کی شدت بڑھ سکتی ہے۔

تحقیقی ٹیم نے اس مقصد کے لیے سوئٹزرلینڈ کے 103 مریضوں میں علامات کی جانچ پڑتال کی تھی جن میں 6 ہفتوں کے دوران کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی تھی۔

ان مریضوں سے یہ بھی پوچھا گیا کہ کووڈ 19 کی علامات نمودار ہونے میں کتنے دن لگے، جبکہ دیگر علامات کے ساتھ سونگھنے اور دیکھنے کی حسوں کی صلاحیت میں کمی یا اچانک محرومی کے وقت کے بارے میں پوچھا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ کم از کم 61 فیصد مریضوں نے سونگھنے کی حس میں کمی یا محرومی کو رپورٹ کیا اور ایسا بیماری میں مبتلا ہونے کے 3 سے 4 دن بعد ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں