سانحہ مچھ: مریم نواز، بلاول نے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا، لیاقت شاہوانی

اپ ڈیٹ 07 جنوری 2021
لیاقت شاہوانی نے کہا کہ یہ سیاست کا وقت نہیں ہے—فوٹو: ڈان نیوز
لیاقت شاہوانی نے کہا کہ یہ سیاست کا وقت نہیں ہے—فوٹو: ڈان نیوز

حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے مچھ کے مقام پر ہزارہ برداری کے کان کنوں کی ہلاکت کے معاملے پر کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر اور پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو آج جو سنجیدگی دکھانی چاہیے تھی وہ قطعاً نظر نہیں آئی۔

کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ ہماری توقع تھی آج سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں ہوگی۔

مزیدپڑھیں: بلاول، مریم کوئٹہ پہنچ گئے، لواحقین سے تعزیت، دھرنے کے شرکا سے خطاب

لیاقت شاہوانی نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کی آمد پر اُمید تھی کہ وہ ہزارہ برداری کے زخموں پر مرہم رکھیں گے، انہیں حوصلہ دیں گے لیکن افسوس ہوا انہوں نے اس موقع پر بھی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی۔

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز نے نرم لفظوں میں سیاست کی جبکہ انہیں چاہیے تھا کہ وہ دھرنے کے منتظمین کو آمادہ کرنے کی کوشش کرتے کہ میتوں کا تقدس مد نظر رکھتے ہوئے ان کی تدفین کی جائے۔

ترجمان بلوچستان حکومت نے کہا کہ دونوں رہنماؤں کی بیانات میں اشتعال انگیزی تھی۔

انہوں نے مریم نواز کو مخاطب کرکے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دور میں دہشت گردی کے واقعات ہوتے رہتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: مچھ واقعے پر ہزارہ برادری کا احتجاج جاری، وزیراعظم کے ’اچانک دورے‘ کا امکان

ان کا کہنا تھا کہ افغان حکومت نے اسلام آباد میں اپنا مراسلہ ارسال کیا جس میں کہا گیا کہ جاں بحق ہونے والے کان کنوں میں 7 افغان شہری ہیں، اس لیے ان کی میتیں انہیں فراہم کی جائیں۔

لیاقت شاہوانی نے دھرنے کے شرکا سے ایک مرتبہ پھر گزارش کی کہ میتوں کی تدفین کی جائے اور جاں بحق ہونے والے افغان شہریوں کی میتیں فراہم کریں تاکہ انہیں افغانستان کے حوالے کیا جاسکے۔

خیال رہے کہ آج بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز نے کوئٹہ میں ہزارہ برادری کے مظاہرین سے اظہار یکجہتی کیا تھا۔

اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز کے علاوہ وزیر اعلیٰ سندھ، سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی مظاہرین سے خطاب کیا تھا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ ہم ایسے پاکستان میں رہ رہے ہیں جہاں ہر چیز مہنگی ہوگئی ہے لیکن عوام کا خون سستا ہے، 1999 سے 2 ہزار لوگ شہید ہو چکے ہیں لیکن ایک شہید کو بھی انصاف نہیں ملا'۔

مزیدپڑھیں: کان کنوں کا قتل: انتہائی سرد موسم میں بھی ہزارہ برادری کا احتجاج جاری

اس موقع پر مریم نواز نے کہا تھا کہ 'وزیر اعظم عمران خان کو یہاں آنا پڑے گا اگر وہ کوئٹہ نہیں آسکتے تو عوام انہیں اسلام آباد میں بھی بیٹھنے نہیں دیں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ایک بچی کسی بے حس کو کہہ رہی تھی جب تک آپ نہیں آئیں گے میں اپنے والد کو نہیں دفناؤں گی، ان میتوں میں ایک ایسے بچے کی میت بھی ہے جو کالج سے چھٹیوں اپنی فیس جمع کرنے کے لیے کان میں کام کرنے گیا تھا'۔

واضح رہے کہ بلوچستان کے علاقے مچھ میں 11 کان کنوں کے سفاکانہ قتل کے خلاف ہزارہ برادری مسلسل 5 ویں روز کوئٹہ کے مغربی بائی پاس پر میتیں رکھ کر احتجاج کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

فاقی کابینہ کے ایک سینئر رکن کا کہنا تھا کہ ’سیکیورٹی وجوہات کے باعث وزیراعظم کے دورے کی تاریخ اور وقت کو خفیہ رکھا جارہا ہے لیکن وہ (وزیراعظم) بہت جلد ایک سرپرائز دورہ کریں گے‘۔

مظاہرین کا یہ احتجاج پانچویں دن میں داخل ہوچکا ہے اور گزشتہ روز اس احتجاج کے چوتھے دن وفاقی وزیر سمندری امور علی زیدی، معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانیز زلفی بخاری اور وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے مظاہرین سے مذاکرات کیے اور کوشش کی کہ وہ قتل کیے گئے کان کنوں کی میتوں کی تدفین کردیں تاہم انہوں نے وزیراعظم سے ملاقات کے بغیر ایسا کرنے سے انکار کردیا۔

واضح رہے کہ 3 جنوری کو بلوچستان کے ضلع بولان کے علاقے مچھ میں مسلح افراد نے بندوق کے زور پر کمرے میں سونے والے 11 کان کنوں کو بے دردی سے قتل کردیا تھا۔

اس واقعے سے متعلق سامنے آنے والی معلومات سے پتا لگا تھا کہ ان مسلح افراد نے اہل تشیع ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے ان 11 کوئلہ کان کنوں کے آنکھوں پر پٹی باندھی، ان کے ہاتھوں کو باندھا جس کے بعد انہیں قتل کیا گیا۔

مذکورہ واقعے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

اس واقعے کے بعد وزیراعظم عمران خان سمیت مختلف سیاسی شخصیات نے اظہار مذمت کیا تھا جبکہ عمران خان نے ایف سی کو واقعے میں ملوث افراد کو انصاف میں کٹہرے میں لانے کا حکم دیا تھا۔

تاہم اس واقعے کے فوری بعد سے ہرازہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے مغربی بائی پاس پر اپنے پیاروں کی میتیں رکھ کر احتجاج شروع کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں