مچھ واقعہ: وزیراعظم تدفین کے وقت وہاں موجود ہوں گے، شیخ رشید

اپ ڈیٹ 08 جنوری 2021
وزیر داخلہ شیخ رشید اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر داخلہ شیخ رشید اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے مچھ واقعے کے خلاف کوئٹہ میں دھرنا دینے والے مظاہرین سے ایک مرتبہ پھر تدفین کی اپیل کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی ہے کہ وزیراعظم تدفین کے وقت وہاں موجود ہوں گے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ مچھ میں ہونے والی 10 شہادتیں اور جو ہزارہ برادری کو پچھلے کئی عرصے سے نشانہ بنایا جا رہا ہے اس میں بین الاقوامی طاقتیں ملوث ہیں اور ہم نے چند مہینوں میں چار ایسے گروہ پکڑے ہیں جو شیعہ سنی فساد کرانے کے لیے شیعہ اور سنی علما کو شہید کرنا چاہتے تھے۔

مزید پڑھیں: شہدا کی تدفین میں رکاوٹ لواحقین نہیں وزیراعظم ہیں، سراج الحق

انہوں نے کہا کہ ان میں سے ایک گروہ اسلام آباد سے بھی پکڑا گیا جبکہ سرگودھا اور کراچی سے بھی گروہ پڑے گئے، اس واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم جائے اور ان کا کہنا تھا کہ لواحقین کے جتنے مطالبات تھے وہ سارے منظور کر کے میں نے وزیراعظم کو رپورٹ جمع کرادی تھی لیکن افسوس کی بات ہے کہ بعض لوگ سمجھ نہیں رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاست کے لیے بڑا وقت پڑا ہے اور آنے والے دو تین مہینے سیاست کے مہینے ہیں لیکن شہدا کی تدفین کے مسئلے پر ہمیں اُمید ہے کہ آج علما کرام اور قبائلی عمائدین ان سے بات چیت کررہے ہیں، جیسے ہی یہ مسئلہ حل ہو گیا تو وزیراعظم یہاں سے روانہ ہو جائیں گے۔

شیخ رشید احمد نے کہا کہ وزیراعظم ہزارہ قبیلے سے ایک خاص ہمدردی بھی رکھتے ہیں اور اس ملک میں تفرقہ بازوں کے خلاف عمران خان کی سیاسی سوچ ہے کہ ان کو اس ملک سے ختم کرنا ہے۔

انہوں نے کہاکہ عمران خان وہاں جانے کے لیے تیار ہیں، ان کے جانے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے لیکن ان کی خواہش ہے کہ یہ معاملہ پہلے خوش اسلوبی سے حل ہو جائے اس کے بعد وہ جائیں تاکہ تدفین کے بعد ان سے تفصیلی بات چیت ہو سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف سی کو میں نے کہہ دیا ہے کہ وہ تمام علاقوں میں بڑے پیمانے پر سرچ کرے تاکہ ان 10 افراد کو شہید کرنے والوں کو قرار واقعی سزا دی جا سکے اور اس سے پہلے ہمارے 7 جوانوں نے بھی جام شہادت نوش کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: مچھ میں اغوا کے بعد 11 کان کنوں کا قتل

انہوں نے کہا کہ آج اگر تدفین ہو جائے تو آج ہی شام میں وزیراعظم وہاں جاسکتے ہیں اور وہ کوئٹہ جانے کو تیار ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی نئی لہر ہے، اسلام آباد، لاہور، کوئٹہ پشاور میں ہائی الرٹ ہیں اور ہمیں پڑوسی ملکوں سے کام کرنے والے انڈین را کے ایجنٹس کے ساتھ ساتھ دوسروں کے پے رول پر کام کرنے والوں سے خطرات لاحق ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ مذہبی شخصیات سمیت 20 افراد کی جانوں کو خطرات لاحق ہیں اور ہم نے ان کو مطلع کیا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک ان کا مطالبہ میرے ہاتھ میں نہیں ہے، وہ بلوچستان حکومت کا خاتمہ چاہتے ہیں، میں وزیر داخلہ ہو کر کے یہ کیسے کر سکتا ہوں، باقی ان کے سارے مطالبات مان لیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی تشکیل دی جا چکی ہے، ڈپٹی کمشنر، ڈپی پی او سمیت تمام انتظامیہ کو معطل کرکیا گیا ہے، ان کے مطالبات پر کام شروع ہو چکا ہے اور کچھ لوگ اس کو سیاسی مسئلہ بنانا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: بلاول، مریم کوئٹہ پہنچ گئے، لواحقین سے تعزیت، دھرنے کے شرکا سے خطاب

انہوں نے ایک مرتبہ پھر دھرنے والوں سے تدفین پر زور دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ تدفین کے وقت وزیر اعظم وہاں موجود ہوں گے اور انہوں نے وہاں جانا ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا عمران خان کے جانے میں تاخیر کی وجہ یہی ہے کہ بہت ساری ایسی خفیہ اطلاعات ہیں جو شیئر نہیں کی جا سکتیں۔

واقعے کے ذمے داران کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایجنسیاں مختلف نام لے رہی ہیں، داعش سمیت اور لوگوں نے بھی نام لیا ہے لیکن میں بطور وزیر داخلہ ابھی تصدیق نہیں کر سکتا البتہ ہم سرچ میں لگے ہوئے ہیں۔

شیخ رشید نے کہا کہ میں یہاں کوئی ایسی بات نہں کہنا چاہتا جس سے ان طاقتوں کو فائدہ پہنچے جو اہل تشیع اور سنیوں کے درمیان غلط فہمی پیدا کرنا چاہتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ مچھ: مریم نواز، بلاول نے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا، لیاقت شاہوانی

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ دھرنے میں بلاول اور مریم نے سیاسی تقریر کی ہے اور غفور حیدری نے مظاہرین سے کہا ہے کہ آپ ڈٹے رہیں اور بیٹھے رہیں، تدفین ہونے دیں تو عمران خان کی حد تک جو معاملہ ہے اس میں ایک گھنٹے سے زیادہ نہیں لگے گا۔

اسلام آباد میں سیکیورٹی کے حوالے سے سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمیں جلد پیسے مل جائیں گے جس کے بعد ہمیں ایگل اسکواڈ لانے لگے ہیں اور 33 میں سے 3 چوکیاں ختم کی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں