وفاقی حکومت کا ٹیکسٹائل کے شعبے کیلئے 'جامع منصوبہ'

اپ ڈیٹ 10 جنوری 2021
حکومت کاٹن کے شعبے میں آسانیاں فراہم کرنے کی خواہاں ہے-فائل/فوٹو: اے ایف پی
حکومت کاٹن کے شعبے میں آسانیاں فراہم کرنے کی خواہاں ہے-فائل/فوٹو: اے ایف پی

وفاقی حکومت نے ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی مقامی سطح پر تیاری اور برآمدات کے فروغ کے لیے جامع پیکیج تیار کر لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے اس پیکیج کا اعلان ٹیکسٹائل پالیسی کے ساتھ اعلان کردیا جائے گا جو کاٹن، فائبر سے بنی مصنوعات، اسپننگ، ملبوسات، گھریلو صنعت، کارپٹ اور دستکاری سمیت دیگر شعبوں کے لیے مخصوص ہے۔

ڈان کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق شعبوں کے لیے مخصوص کیے گئے اقدامات کے مرحلے میں مقامی صنعت کاروں کو خام مال اور تیاری کے آخری مرحلے کی اشیا بلاتعطل فراہم کردی جائیں گے۔

مزید پڑھیں: حکومت اربوں روپے سبسڈی کی حامل ٹیکسٹائل پالیسی متعارف کرانے کیلئے تیار

پیکیج کے ساتھ ساتھ وزارت تجارت بین الاقوامی اور مقامی کمپنیوں سے ملک میں جدید ٹیکنالوجی متعارف کروانے کی خواہاں ہے اور ملک میں کپاس کے کسانوں کے مسائل کو بھی حل کردیا جائے گا۔

حکومت کسانوں اور برآمدکنندگان کی سہولت کے لیے کاٹن سے متعلق جامع نظام متعارف کرنا چاہتی ہے جو دیگر ممالک میں کامیابی سے چل رہا ہے اور اس کے علاوہ معیار کی بہتری اور کاٹن کی قیمتوں میں کسی قسم کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے صوبوں کو کاٹن کنٹرول ایکٹ پر عمل درآمد اور کاٹن کے برآمدکنندگان کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔

وزارت تجارت اس حوالے سے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطے میں ہے اور گریڈنگ کی بنیاد پر کاٹن کی مارکیٹنگ کا طریقہ کار وضع کیا جائے گا، وزارت تجارت کاٹن کی پیداوارمیں اضافے اور بہتری کی غرض سے وزارت خوراک سے اشتراک کرے گی۔

اسی طرح بیٹر کاٹن انیشی ایٹو (بی سی آئی) کو بہتر کیا جائے گا تاکہ بی سی آئی سے سرٹیفائیڈ کاٹن کی ٹیکسٹال اور ملبوسات کی چین کے لیے دستیابی یقینی ہو۔

منصوبے کے مطابق حکومت فائبر سے تیار کردہ ملبوسات (ایم ایم ایف) اور ویلیو چین پر ٹیرف اور کسٹم ڈیوٹی میں بڑی حد تک نرمی کرے گی، طلب اور رسد کے فرق کو ختم کرنے کے لیے بین الاقوامی کمپنیوں کو بھی سرمایہ کاری دعوت دی جائے گی۔

مقامی سطح پر تیار نہ ہونے والے ایم ایم ایف کو ڈیوٹی فری کردیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: دسمبر میں پاکستان کے تجارتی خسارے میں 32 فیصد اضافہ

اون، پٹ سن، ریشم اور دیگر قدرتی فائبر سے بنی ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی چین کی ترقی کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی، ان شعبوں کی بہتری تک خام مال کی درآمدی ٹیرف صفر کردی جائے گی۔

وزارت تجارت جیننگ ٹیکنالوجی کو فوری طور پر اپ گریڈ کرنے کے لیے کام کر رہی ہے اور صوبائی محکمہ جات کو جیننگ کے شعبوں کو لائسنس کے ساتھ اپ گریڈیشن ٹیکنالوجی سے منسلک کرنے کا کام دیا جائے گا۔

دستاویزات کے مطابق اسپننگ، نٹنگ، ویونگ اور پروسیسنگ کے شعبوں کا لارج اسکیل مینو فیکچرنگ میں بڑا حصہ ہے اور یارن اور فیبرک کی دستیابی نے پاکستان کے برآمد کنندگان کو دیگر مسابقی کمپنیوں کے مقابلے میں تقویت بخشی ہے۔

براہ راست برآمدات، کسٹم ڈیوٹی میں کمی اور عارضی اسکیموں میں لانگ ٹرم فنانسنگ فیسلیٹی (ایل ٹی ای ایف) کی شمولیت کا جائزہ لیا جائے گا اور مذکورہ شعبوں میں ٹیرف کی کمی سے حوصلہ افزائی ہوگی۔

چھوٹی اور درمیانی درجے کی صنعتوں کو اسٹیٹ آف دی آرٹ انفرا اسٹرکچر فراہم کرنے کے لیے پلگ اینڈ پلے مشینری نصب کی جائے اور اس کے لیے گارمنٹ سٹی تیار کی جائے گی۔

حکومت کی جانب سے تیار کردہ پیکیج میں کارپٹ خاص کر دستکاری کو زیادہ اہمیت دی گئی ہے جو ملک میں مصنوعات کی تیاری کا اہم شعبہ ہے اور وزارت تجارت صلاحیت میں بہتری، ٹیکنالوجی کی اپ گریڈیشن، جدت، انفرا اسٹرکچر اور مارکیٹنگ کے لیے پروگرام شروع کرے گی۔

پاکستان میں قوانین کے نہ ہونے کے باعث کاریگر معاشی بدحالی کا شکار ہیں اور پیدوار میں فرق پڑ رہا ہے تاہم وزارت تجارت دستکاری، اسکل ڈیولپمنٹ، ٹیکنالوجی سمیت دیگر سہولیات کی فراہم کے لیے کام کرے گی اور کاریگرون کو مالی تعاون کے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں