دنیا کی مقبول ترین میسجنگ اپلیکشن واٹس ایپ کی جانب سے نئی پرائیویسی پالیسی متعارف کرائے جانے کے بعد صارفین کی جانب سے بہت زیادہ تنقید کی جارہی ہے۔

اس پالیسی کے تحت واٹس ایپ صارفین کے ڈیٹا تک فیس بک اور اس کی شراکت دار کمپنیوں کو رسائی حاصل ہوجائے گی، جبکہ پرائیویسی پالیسی کو قبول نہ کرنے پر صارف کا اکاؤنٹ ڈیلیٹ کردیا جائے گا۔

واٹس ایپ کی اس نئی پالیسی کے بعد متبادل میسجنگ ایپس بشمول ٹیلیگرام اور سگنل کو ڈاؤن لوڈ کرنے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

اب لوگوں کی شدید تنقید کے بعد واٹس ایپ کے سربراہ ول کیتھکارٹ نے وضاحت کرنے کی کوشش کی ہے کہ نئی پالیسی سے صارفین متاثر نہیں ہوں گے۔

انہوں نے ٹوئٹر پر مختلف پیغامات میں اپنا موقف بیان کیا۔

انہوں نے کہا 'اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کے باعث ہم یا فیس بک آپ کے نجی پیغامات یا کالز کو نہیں دیکھ سکتے، ہم اس ٹیکنالوجی کی فراہمی اور عالمی سطح پر اس کے دفاع کے لیے پرعزم ہیں'۔

انہوں نے واٹس ایپ سیکیورٹی کا ایک لنک میں ٹوئٹ میں شامل کیا جہاں تفصیل کے ساتھ وضاحت کی گئی تھی۔

انہوں نے زور دیا کہ ہم نے اپنی پالیسی کو شفافیت کے لیے اپ ڈیٹ کیا ہے اور اس میں پیپل ٹو بزنس آپشنل فیچرز کی بہتر وضاحت کی گئی ہے، ہم نے اسے اکتوبر میں تحریر کیا تھا، جس میں واٹس ایپ میں موجود کامرس کو بھی شامل کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہر ایک کو شاید علم نہیں کہ متعدد ممالک میں کاروباری اداروں کے واٹس ایپ پیغامات کتنے عام ہیں، درحقیقت روزانہ 17 کروڑ سے زیادہ افراد کسی ایک بزنس اکاؤنٹ کو میسج کرتے ہیں، اور متعدد ایسا کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا دیگر کے ساتھ پرائیویسی میں مقابلہ ہے، جو کہ دنیا کے لیے بہت اچھا ہے، لوگوں کے پاس انتخاب ہونا چاہیے کہ وہ کس طرح رابطہ کرنا چاہتے ہیں اور انہیں اعتماد ہونا چاہیے کہ ان کی یٹس کوئی اور نہیں دیکھ سکتا، کچھ لوگ بشمول کچھ حکومتیں اس سے اتفاق نہیں کرتے۔

خیال رہے کہ واٹس ایپ کی نئی پالیسی کے نوٹیفکیشن اب لگ بھگ دنیا بھر میں صارفین کو مل چکے ہیں۔

اس نوٹیفکیشن میں اہم اپ ڈیٹس کے بارے میں بتایا گیا کہ صارفین کے ڈیٹا کے حوالے سے کمپنی کا اختیار بڑھ جائے گا اور کاروباری ادارے فیس بک کی سروسز کو استعمال کرکے واٹس ایپ چیٹس کو اسٹور اور منیج کرسکیں گے۔

فیس بک کی جانب سے واٹس ایپ کو اپنی دیگر سروسز سے منسلک کیا جاسکے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں