اسرائیل کی مقبوضہ مغربی کنارے میں 800 گھر تعمیر کرنے کی منظوری

اپ ڈیٹ 12 جنوری 2021
ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے یہودی آباد کاری کے معاملے میں غیر معمولی طور پر حمایت رہی ہے — فوٹو/ رائٹرز
ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے یہودی آباد کاری کے معاملے میں غیر معمولی طور پر حمایت رہی ہے — فوٹو/ رائٹرز

اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آباد کاری کے لیے مزید 800 نئے مکانات کی تعمیر کی منظوری دے دی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق یہودی آباد کاری کا فیصلہ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب رواں ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی انتخاب میں شکست کے بعد جو بائیڈن کو اقتدار منتقل کریں گے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کی خلیجی ممالک سے معاہدوں کے بعد مغربی کنارے میں پہلی آبادکاری کی منظوری

اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے یہودیہ اور سامریہ نامی علاقوں میں آباد کاری کی منظوری دی۔

وزیر اعظم کے دفتر سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ بینجمن نیتن یاہو نے حکام کو 800 گھریلو یونٹ کی تعمیر کے منصوبے کی منظوری دی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے یہودی آباد کاری کے معاملے میں غیر معمولی طور پر حمایت رہی ہے۔

2019 میں سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ واشنگٹن، اب یہودی آباد کاری کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی نہیں سمجھتا۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان 'تاریخی امن معاہدہ'

گزشتہ برس نومبر میں مائیک پومپیو، مقبوضہ مغربی کنارے میں بستی کا دورہ کرنے والے پہلے امریکی سفارت کار تھے۔

واضح رہے گزشتہ برس اکتوبر میں اسرائیل نے خلیجی ممالک سے معاہدوں کے بعد مغربی کنارے میں پہلی آباد کاری کی منظوری دی تھی۔

اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے کے اطراف میں 2 ہزار 166 نئے مکانات کی تعمیر کی حتمی منظوری دی تھی۔

مذکورہ پیش رفت ایسے وقت پر سامنے آئی تھی جب تقریباً دو ماہ قبل ہی میں متحدہ عرب امارات اور بحران نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے 'امن معاہدوں' پر دستخط کیے تھے۔

مزید پڑھیں: او آئی سی نے ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ کا امن منصوبہ مسترد کردیا

خیال رہے کہ 15 اگست 2020 کو امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے مابین امن معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ دونوں ممالک باہمی تعلقات استوار کرنے پر متفق ہوگئے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین تعلقات کو معمول پر لانا ایک 'بہت بڑی پیشرفت' ہے۔

معاہدے کے حوالے سے میڈیا میں یہ رپورٹس بھی سامنے آئی تھیں کہ اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے کے حصوں کے یکطرفہ الحاق کے اپنے منصوے کو مؤخر کردے گا، تاہم اسرائیلی وزیراعظم نے کہا تھا کہ یہ منصوبہ اب بھی زیر غور ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں