لیاری گینگ وار کا سربراہ عذیر بلوچ قتل کے ایک اور مقدمے میں بری

جج نے عدم شواہد کی بنیاد پر دونوں ملزمان کو بری کردیا — فائل فوٹو / حسین افضل
جج نے عدم شواہد کی بنیاد پر دونوں ملزمان کو بری کردیا — فائل فوٹو / حسین افضل

کراچی کی سیشن کورٹ نے کالعدم پیپلز امن کمیٹی و لیاری گینگ وار کے سربراہ عذیر جان بلوچ کو قتل کے ایک اور مقدمے میں بری کردیا۔

عذیر بلوچ کے علاوہ تاج محمد عرف تاجو، محمد یوسف بلوچ، ظفر بلوچ، شاہد رحمٰن، نور محمد عرف بابا لاڈلا، محمد شاہد اور حبیب جان بلوچ پر 2012 میں نوشاد نامی شخص کو اغوا کے بعد قتل کرنے کا الزام تھا۔

منگل کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج جنوبی فراز احمد چانڈیو کی عدالت میں کیس کی سماعت ہوئی، جہاں دو ملزمان کی بریت کی درخواستوں کا معاملہ اٹھایا گیا۔

جج نے درخواستوں پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے عدم شواہد کی بنیاد پر دونوں ملزمان کو بری کردیا۔

عدالت نے جیل انتظامیہ کو ہدایت کی اگر ملزمان کسی اور مقدمے میں مطلوب نہ ہوں تو انہیں فی الفور رہا کردیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: لیاری گینگ وار کا سرغنہ عذیر بلوچ پولیس پر حملے کے 2 مقدمات میں بری

قتل کا یہ مقدمہ کلری تھانے میں عذیر بلوچ اور دیگر 7 ملزمان کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعات 302 اور 34 کے تحت درج کیا گیا تھا۔

قبل ازیں عذیر بلوچ کو سخت سیکیورٹی میں جیل سے عدالت لایا گیا، جبکہ شریک ملزم شاہد ضمانت پر پیش ہوا، تاہم عدالت نے اس کی ضمانت منسوخ کردی۔

واضح رہے کہ 7 جنوری کو اسی عدالت نے پولیس اہلکاروں پر مسلح حملے سے متعلق 2 مقدمات میں 'ثبوتوں کی عدم دستیابی' پر عذیر جان بلوچ سمیت 10 افراد کو بری کردیا تھا۔

پہلے مقدمے میں عذیر بلوچ، محمد شاہد اور صدام پر اپریل 2012 میں کالاکوٹ میں پولیس پارٹی پر حملہ کرنے کا الزام تھا۔

استغاثہ کے مطابق ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر عبدالوحید نے پولیس پارٹی کے ساتھ ملزموں کی موجودگی سے متعلق جاسوس کی اطلاع پر چھاپہ مارا جنہوں نے گرفتاری سے بچنے کی کوشش میں مبینہ طور پر فائرنگ کی۔

فائرنگ کے تبادلے میں ایک ملزم ہلاک ہوگیا جبکہ اے ایس آئی وحید زخمی ہوگئے۔

مزید پڑھیں: 'سیکیورٹی خدشات' پر عزیر بلوچ سینٹرل جیل سے رینجرز کے میٹھا رام ہاسٹل منتقل

دوسرے مقدمے میں عذیر بلوچ کے علاوہ محمد نواز، حسن علی عرف ہسو، عبد الغفار، ظہور احمد، زاہد، عبدالوہاب عرف وہاب اور جاوید عرف پیٹرول والا پر مبینہ طور پر اپریل 2012 میں چاکیواڑہ میں پولیس پارٹی پر حملہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

استغاثہ کے مطابق مبینہ ملزمان نے پولیس سب انسپکٹر مدہ حسین کے ہمراہ پولیس پارٹی پر قتل کی نیت سے شیلنگ اور فائرنگ کی۔

تبصرے (0) بند ہیں