وائرل ویڈیو پر عوام کی تنقید کے بعد 'کینولی' نے اپنا لوگو اُردو میں کردیا

اپ ڈیٹ 26 جنوری 2021
منیجر کی انگریزی سے متعلق ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سے کیفے مالکان کوتنقید کا سامنا ہے— فوٹو:انسٹاگرام
منیجر کی انگریزی سے متعلق ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سے کیفے مالکان کوتنقید کا سامنا ہے— فوٹو:انسٹاگرام

گزشتہ چند روز سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ریسٹورنٹ منیجر کی انگریزی بولنے کی صلاحیت کی تضحیک پر صارفین کی شدید تنقید کا سامنا کرنے کے بعد 'کینولی بائے کیفے سول' نے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر اپنا لوگو اُردو میں کردیا۔

خیال رہے کہ جس ویڈیو پر مالکان کو تنقیدکا سامنا کرنا پڑا وہ 20 جنوری کو کینولی کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر جاری کی گئی تھی جسے بعد ازاں ڈیلیٹ کردیا گیا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اس ویڈیو میں خواتین مالکان کی جانب سے اویس نامی منیجر سے ملازمت، انگریزی سیکھنے کی مدت پوچھنے اور بعد ازاں انگریزی میں جملے کہنے اور پھر انگریزی ہی میں اپنا تعارف کروانے کا کہتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

مالکان کے کہنے پر جب منیجر نے انگریزی میں اپنا تعارف کروایا تھا تو انہیں زبان پر عبور حاصل نہیں تھا۔

مزید پڑھیں: ریسٹورنٹ منیجر کی 'انگریزی' کا مذاق بنانے پر کیفے مالکان کو تنقید کا سامنا

جس پر تبصرہ کرتے ہوئے ویڈیو میں موجود خواتین میں سے ایک نے ہنستے ہوئے تبصرہ کیا تھا کہ 'یہ ہمارے منیجر ہیں، جو یہاں 9 برس سے ہیں اور یہ ان کی خوبصورت انگریزی ہے'۔

انہوں نے ساتھ ہی منیجر کو بھاری تنخواہ کی ادائیگی کا ذکر بھی کیا تھا۔

ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سے اکثر ٹوئٹر صارفین اور شوبز شخصیات کی جانب سے کینولی کیفے بائے سول کی مالکان پر منیجر کا مذاق اڑانے پر شدید تنقید کی گئی تھی۔

اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر کینولی کا بائیکاٹ کرنے سے متعلق مختلف ہیش ٹیگز بھی ٹرینڈ کر رہے تھے۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

بعدازاں کینولی نے اس حوالے سے ایک وضاحتی بیان بھی جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ 'ویڈیو بطورِ ٹیم ہماری گپ شپ کو بیان کرتی ہے اور اس کا مقصد تکلیف پہنچانا یا کوئی منفی انداز نہیں تھا'۔

کینولی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اگر کسی کی دل آزاری ہوئی یا برا لگا تو ہم معذرت خواہ ہیں، تاہم ہمارا ارادہ ایسا ہرگز نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وائرل ویڈیو پر کینولی کیفے کی وضاحت، لاہور فرنچائز کی مذمت

بعدازاں نجی نیوز چینل 'جی این این' سے گفتگو کرتے ہوئے کینولی کے منیجر اویس نے کہا تھا کہ جب ویڈیو بنائی تو ویسے ہی بنائی تھی اور انہوں نے مجھے کہا اویس آج آپ کا انٹرویو ہے اور میں نے اپنے بارے میں بتادیا۔

ہوٹل منیجر کا کہنا تھا کہ انہیں اور مجھے اندازہ نہیں تھا کہ ویڈیو اپلوڈ ہوگی تو اتنا مسئلہ بن جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ میں ان لوگوں کا شکریہ ادا کروں گا جنہوں نے انسانیت اور اردو زبان کے لیے آواز اٹھائی ہے۔

یہی نہیں بلکہ دو روز قبل 23 جنوری کو اسلام آباد میں کینولی کیفے کے باہر مشاعرہ بھی منعقد کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: شوبز شخصیات کا کینولی کیفے کی مالکان کی وائرل ویڈیو پر اظہارِ مذمت

اسامہ خاور نامی ٹوئٹر صارف نے مشاعرے کی مختلف شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ اردو زبان کی بالادستی اور متوسط طبقے کی تضحیک کے خلاف کینولی کے باہر مشاعرہ جاری ہے۔

علاوہ ازیں صحافی ملیحہ ہاشمی نے بھی اس مشاعرے میں شرکت کی تھی اور بتایا تھا کہ انہوں نے بھی کینولی کے باہر منعقد ہونے والے مشاعرے میں شعر پڑھا تھا۔

انہوں نے مزید لکھا تھا کہ کبھی بھی اپنے ملازمین سے برا سلوک نہیں کرنا چاہیے۔

کینولی کے باہر مشاعرے کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی تھیں۔

اور اب کینولی بائے کیفے سول نے صارفین کی شدید تنقید کا سامنا کرنے کے بعد اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر کینولی کا لوگو انگریزی سے تبدیل کرکے اردو میں کردیا۔

تاہم کینولی کیفے کی جانب سے لوگو کو اردو میں کرنے سے متعلق کوئی بیان سامنے نہیں آیا لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ منیجر کی انگریزی زبان سے متعلق ویڈیو پر صارفین کی شدید تنقید کے تناظر میں ایسا کیا گیا ہے۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں