مدارس کو مرکزی دھارے میں لانے کا معاملہ ایک مرتبہ پھر مشکلات کا شکار

اپ ڈیٹ 27 جنوری 2021
مدارس کے طلبہ نے سڑکوں پر آکر  وقف املاک ایکٹ 2020 کے نفاذ کے خلاف مظاہرہ کیا—تصویر: ڈان اخبار
مدارس کے طلبہ نے سڑکوں پر آکر وقف املاک ایکٹ 2020 کے نفاذ کے خلاف مظاہرہ کیا—تصویر: ڈان اخبار

اسلام آباد: ماضی کی طرح مذہبی طبقات مدارس کو مرکزی دھارے میں لانے کے عمل میں رخنہ ڈالنے اور موجودہ حکومت کو قانونی اور سرکاری رکاوٹوں میں الجھانے میں کامیاب ہوگئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حقائق سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ ملک میں موجود 3 ہزار مدارس میں سے صرف 295 نے رجسٹریشن کے لیے اپلائی کیا۔

تاہم وفاقی وزیر تعلیم نے شفقت محمود رجسٹریشن کے عمل کے حوالے سے پر اُمید نظر آئے۔

یہ بھی پڑھیں: مدارس کو وزارت تعلیم کے ماتحت لانے کا معاملہ، 'ابتدا میں رجسٹرڈ اداروں پر کام ہوگا

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے شفقت محمود نے کہا کہ 'چیزیں وقت لیتی ہیں، انہوں (مدارس) نے تحریری طور پر یقین دہانی کروائی ہے اس لیے رجسٹریشن کی جائے گی اور ہم اسے کر لیں گے'۔

خیال رہے مدارس اصلاحات کا آغاز 2003 میں ہوا تھا لیکن اس کے بعد آنے والی حکومتیں انہیں ناٖفذ کرنے میں کامیاب نہ ہوسکیں اور مدارس کی فنڈنگ اور طلبہ کی فہرستوں سمیت معاملات مرکزی دھارے میں لانے میں ناکام رہیں۔

منگل کے روز مدارس کے طلبہ نے سڑکوں پر آکر اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری وقف املاک ایکٹ 2020 کے نفاذ کے خلاف مظاہرہ کیا۔

اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاج کرتے ہوئے مقررین نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے ان کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے اور اعلان کیا کہ وہ رجسٹریشن کے عمل کا بائیکاٹ جاری رکھیں گے۔

مزید پڑھیں: مدارس کا طلبہ کی تفصیلات فراہم کرنے سے انکار

مدارس کے مختلف بورڈز سے تعلق رکھنے والے مظاہرین نے کہا کہ یہ قانون ان کی سالمیت کی خلاف ورزی کا اقدام ہے۔

اس کے علاوہ مذہبی رہنماؤں نے مدارس بورڈ کے سینئر اراکین پر مشتمل تحریک تحفظ مساجد و مدارس اسلام آباد کے نام سے ایک تنظیم بھی تشکیل دے دی ہے۔

اس تنظیم کا نقطہ نظر یہ ہے کہ وقف ایکٹ غیر اسلامی ہے اور اس کا مقصد ملک کے نظریاتی تشخص کو تبدیل کرنا ہے کیوں کہ اس طرح کے قانون سیکیولر ممالک مثلاً ترکی اور مصر میں نافذ ہیں۔

مقررین کا کہنا تھا کہ متعلقہ حکام نے وقف املاک ایکٹ میں ترمیم کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ اسے پورا کرنے میں ناکام رہے، انہوں نے خبردار کیا کہ جب تک ضروری ترامیم نہیں ہوجاتیں وہ اپنے مدارس رجسٹر نہیں کروائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: مدارس کو ’ڈائریکٹریٹ‘ کے ماتحت لانے کیلئے تمام امور کو حتمی شکل دے دی گئی

خیال رہے کہ فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس کی شرائط کے حصے کے طور پر کئی ماہ کی غور و فکر کے بعد وقف املاک ایکٹ 24 ستمبر 2020 کو قانون بنا تھا۔

تاہم مدارس بورڈ نے 2 اکتوبر 2020 کو یہ معاملہ اس وقت اٹھایا جب وزارت تعلیم نے قومی اخبارات میں یہ اعلان شائع کروایا کہ مدارس کو ان کے متعلقہ اضلاع میں رجسٹر کروانا چاہیے۔

دوسری جانب لاہور میں 5 مرکزی مدارس بورڈ کی اعلیٰ قیادت کا اتحادِ تنظیمات مدارس پاکستان کے بینر تلے اجلاس ہوا جس میں مدارس کی رجسٹریشن کے معاملے پر حکومت کو تجاویز پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

مفتی منیب الرحمٰن کی سربراہی میں اتحاِد تنظیمات مدارس پاکستان پانچوں مدارس بورڈ کی مشترکہ تنظیم ہے، اس میں سے 4 بورڈز مرکزی مکتبہ فکر، بریلوی، اہل تشیع، دیو بندی اور اہل حدیث کی نمائندگی کرتے ہیں جبکہ پانچواں بورڈ جماعت اسلامی سے منسلک ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں