اسلام آباد ہائیکورٹ: فواد چوہدری کی نااہلی کیلئے دائر درخواست سماعت کیلئے مقرر

اپ ڈیٹ 29 جنوری 2021
وفاقی وزیر کے خلاف نااہلی کی درخواست صحافی نے دائر کی تھی—فائل/فوٹو: اے ایف پی
وفاقی وزیر کے خلاف نااہلی کی درخواست صحافی نے دائر کی تھی—فائل/فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد ہائی کورٹ میں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کی نااہلی کے لیے دائر درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے اگلے ہفتے کی کاز لسٹ جاری کر دی ہے جس میں وفاقی وزیر فواد چوہدری کی نااہلی کی درخواست یکم فروری کو سماعت کے لیے مقرر کردی گئی ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل سنگل بینچ پیر کو درخواست پر سماعت کریں گے۔

مزید پڑھیں: فواد چوہدری کا صحافی کو تھپڑ، وزارت نے وضاحت کردی

عدالت نے درخواست دائر ہونے کے بعد فواد چوہدری اور الیکشن کمیشن کو پہلے ہی نوٹس جاری کر رکھے ہیں۔

نجی ٹی وی کے اینکر سمیع ابراہیم کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں فواد چوہدری پر اثاثے چھپانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ فواد چوہدری نے جہلم کی زمین کو گوشواروں میں ظاہر نہیں کیا لہٰذا فواد چوہدری صادق اور امین نہیں رہے۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ فواد چوہدری کو آئین کے آرٹیکل 62 (ون) ایف کے تحت نااہل قرار دیا جائے۔

خیال رہے کہ سمیع ابراہیم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں وفاقی وزیر فواد چوہدری کی نااہلی کے لیے درخواست دائر کی تھی۔

اس سے قبل جون 2019 میں سمیع ابراہیم نے فیصل آباد کے تھانے منصور آباد میں فواد چوہدری کے خلاف شادی کی تقریب کے دوران تھپڑ مارنے کی شکایت درج کرائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: صحافی کیلئے ٹوئٹر پر نامناسب زبان کا استعمال، فواد چوہدری پر تنقید

فواد چوہدری اور سمیع ابراہیم کے درمیان تنازع کا آغاز جون 2019 کے آغاز میں اس وقت شروع ہوا تھا جب سمیع ابراہیم کی جانب سے فواد چوہدری پر حکمراں جماعت کے خلاف سازش کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، جس پر فواد چوہدری نے جواب میں ان کے لیے نامناسب زبان استعمال کی تھی۔

بعد ازاں سمیع ابراہیم نے اپنے ٹی وی پروگرام میں فواد چوہدری کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے ان پر وزیر اطلاعات کے عہدے پر فائز ہونے کے وقت ذاتی استعمال کے لیے سرکاری گاڑیوں کے استعمال کے بھی الزامات عائد کیے تھے۔

وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی نے وفاقی وزیر فواد چوہدری کے صحافی سمیع ابراہیم کو تھپڑ مارنے کے الزام پر وضاحت دیتے ہوئے کہا تھا کہ واقعے کو 2 اداروں میں تصادم سمجھنے کے بجائے 2 اشخاص کے درمیان تنازع تصور کرنا چاہیے۔

وزارت کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ ’ایک شخص نے دوسرے شخص کی عزت نفس کو مجروح کرنے کی کوشش کی تو متاثر ہونے والے شخص نے اس کا ردعمل دیا ہے‘۔

وزارت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’کسی محب وطن پاکستانی اور حکومتی عہدیدار کو بھارتی خفیہ ادارے 'را' یا یہودیوں کا ایجنٹ کہنا اخلاقی اور صحافتی اقدار کے منافی ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں