ایف بی آر بوگس ٹیکس ریفنڈ کیس میں رقوم کی وصولی کرے، صدر مملکت

اپ ڈیٹ 29 جنوری 2021
ایف ٹی او نے ایف بی آر کو 45 دن کے اندر کارروائی عمل میں لا کر تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی— فائل فوٹو / اسکریب گریب
ایف ٹی او نے ایف بی آر کو 45 دن کے اندر کارروائی عمل میں لا کر تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی— فائل فوٹو / اسکریب گریب

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بوگس ٹیکس ریفنڈ کیس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ایک کروڑ 40 لاکھ سے زائد کی وصولی کی ہدایت کردی۔

صدر مملکت نے 'فیک رجسٹرڈ پرسن' کو دیے گئے ایک کروڑ 40 لاکھ روپے مالیت کے بوگس ٹیکس ریفنڈ کیس میں فیڈرل ٹیکس محتسب (ایف ٹی او) کے حکم کے خلاف ایف بی آر کا مؤقف مسترد کردیا۔

مزیدپڑھیں: ٹیکس چوری کیلئے جعلی انوائسز استعمال کرنے والا گروہ بےنقاب

صدر کی جانب سے ایف ٹی او کے فیصلے کو برقرار رکھا گیا جس سے ایف بی آر کے اندراج، پروسیسنگ اور منظوری کے ذریعے جعلی آر پی ایس کو 13-2012 کے عرصے میں سیلز ٹیکس ریفنڈ کیے گئے۔

صدر علوی نے اپنے فیصلے میں اس امر پر حیرت کا اظہار کیا کہ ایف بی آر جعلی دعووں کی تفتیش کرنے میں ناکام رہا جہاں ایف بی آر حکام کے ساتھ پوری طرح ملی بھگت سے پہلے ہی رقم کی واپسی کی جاچکی ہے۔

اس فریب پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ایف بی آر کی جانب سے ایف ٹی او کے ازخود اقدام کی مزاحمت کے بجائے انہیں پاکستانی عوام کی قیمتی رقم کی وصولی کرنی چاہیے'۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی محتسب کا ایف بی آر حکام کے خلاف کارروائی کا حکم

یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایف بی آر نے ایف ٹی او کے احکامات کے برخلاف صدر کے دفتر میں اسی طرح کی 74 پیشکش دائر کی ہیں۔

مذکورہ 74 پیشکش میں سے 22 مقدمات کا فیصلہ کیا گیا جبکہ 52 ابھی زیر التوا ہیں۔

ایف بی آر نے جعلی آر پی کو 87 کروڑ 57 لاکھ روپے ادا کرنے کی اجازت دی تھی جس میں سے 22 کروڑ 33 لاکھ روپے سے زائد کی ادائیگی ہوچکی ہے۔

ایف ٹی او نے 27 اپریل 2020 کے فیصلے میں چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اور کارپوریٹ ریجنل ٹیکس آفس (آر ٹی او) کراچی کو ہدایت کی تھی کہ 'جعلی آر پی ایس کے اندراج میں ملوث عہدیداروں کی تحقیقات اور ان کی شناخت کی جائے اور ان کے خلاف تادیبی اور مجرمانہ کارروائی شروع کی جائے۔

مزید پڑھیں: صنعت کار ٹیکس چوری کے لیے جعلی اکاؤنٹس استعمال کرنے لگے

انہوں نے کہا تھا کہ 45 دن کے اندر کارروائی عمل میں لا کر تفصیلات فراہم کریں۔

ایف ٹی او کی ہدایت پر عملدرآمد کرنے کے بجائے ایف بی آر نے اپنے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا اور صدر سے استدعا کی کہ وہ اس طرح کے احکامات جاری نہیں کرسکتے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں