کراچی: 3 فروری سے ویکسین کی فراہمی شروع ہوجائے گی، ناصر حسین

اپ ڈیٹ 29 جنوری 2021
ناصر حسین نے کہا کہ تاحال وفاقی حکومت نے تحریری طور پر ویکسین منگوانے کی اجازت نہیں دی۔ 
---فوٹو: ڈان نیوز
ناصر حسین نے کہا کہ تاحال وفاقی حکومت نے تحریری طور پر ویکسین منگوانے کی اجازت نہیں دی۔ ---فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اطلاعات ناصر حسین نے کہا ہے کہ بروز اتوار کو ویکسین موصول ہوجائیں گی اور اس کے بعد بدھ سے ویکسین کی خوارک فراہم کی جائیں گیں۔

کراچی میں پارلیمانی سیکریٹری برائے صحت قاسم سراج سومرو کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ سندھ کے شہر بالترتیب کراچی، حیدرآباد، بے نظیر آباد میں سب سے زیادہ کورونا وائرس کے کیسز منظر عام پر آئے ہیں اس لیے ویکسین ادھر سے شروع ہوگی اور وہاں سینٹرز بھی قائم کردیے ہیں۔

مزیدپڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس سے مزید ایک ہزار 981 مریض صحتیاب

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ کورونا ویکسین سب سے پہلے فرنٹ لائن ہیلتھ ورکز کو دی جائیں گی جن کی تعداد ایک لاکھ 70 ہزار ہے۔

ناصر حسین نے کہا کہ تاحال وفاقی حکومت نے تحریری طور پر ویکسین منگوانے کی اجازت نہیں دی جو ہمیں خود منگوانی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ’چین، وفاقی حکومت کو 5 لاکھ ویکسین دے رہی ہے، اسی میں سے 82 ہزار 359 ہے جو ہمیں مل رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے سبب مزید پابندیاں عائد کیے جانے کا خدشہ

ناصر حسین نے بتایا کہ ورلڈ بینک کے کنٹری ہیڈ سے وزیر اعلیٰ سندھ کی ملاقات ہوئی جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ کورونا ویکسین کے معاملے میں مدد کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہماری کوشش ہے کہ ویکسین کی فراہمی صوبے کے تمام لوگوں کو ہو‘۔

ان کا کہنا تھا کہا کہ نجی شبعے سے کوئی کمپنی مفت میں ویکسین کی خوارک دیتی ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔

اس حوالے سے پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت قاسم سراج سومرو نے بتایا گیا کہ آئندہ دنوں میں 1166 پر شناختی کارڈ نمبر لکھ کر ارسال کرنے پر صارف کو ایک پیغام موصول ہوگا جس میں ویکسین خوراک سے متعلق تمام معلومات درج ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں: جزائر سے متعلق آرڈیننس پارلیمان میں نہ پیش کرنے پر پیپلزپارٹی کی حکومت پر تنقید

علاوہ ازیں صوبائی وزیر اطلاعات ناصر حسین نے وفاقی حکومت کو ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل رپورٹ کے معاملے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’وہ کہتے ہیں کہ یہ رپورٹ اداروں اور صوبوں کے بارے میں ہیں تو کیا تحریک انصاف کی حکومت 3 صوبوں پر نہیں ہے؟۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزرا کی تمام سیاسی پوائٹ اسکورنگ ہمارے لیے ہیں لیکن کابینہ کے اجلاس میں ہمارے صوبے کی بات نہیں کرتے، یہاں کے مسائل کو زیر بحث نہیں لاتے۔

ناصر حسین نے کہا کہ جزائر سے متعلق آرڈیننس نکلا کر وفاق نے خود اس کو تنازع میں تبدیل کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاق سے موصول ہونے والے مراسلے کے جواب میں ہم نے واضح کردیا تھا کہ ماہی گیروں سمیت مقامی اسٹیک ہولڈرز کی فلاح و بہبود کے لیے اگر کوئی منصوبہ ہے تو ضرور مشاورت شروع کی جائے لیکن انہوں نے آرڈیننس جاری کردیا اور یوں بلی تھیلی سے باہر آگئی، ان کی نیت واضح ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں