لیاری گینگ وار کو دوبارہ ’فعال‘ کرنے کی غرض سے پاکستان آنے والا ‘دہشتگرد‘ گرفتار

گرفتار ملزم کو پولیس کے حوالے کردیا گیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
گرفتار ملزم کو پولیس کے حوالے کردیا گیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

کراچی: پاکستان رینجرز (سندھ) اور پولیس نے خفیہ اطلاع پر ایک آپریشن کے دوران لیاری گینگ وار کے انتہائی مطلوب ’دہشت گرد‘ محمد اسمٰعیل عرف پینترا کو گرفتار کرلیا۔

ترجمان رینجرز کی جانب سے جاری ایک اعلامیے کے مطابق پاکستان رینجرز (سندھ) اور پولیس نے خفیہ اطلاع پر کراچی کے علاقے مومن آباد، اورنگی ٹاؤن میں مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے لیاری گینگ وار کے انتہائی مطلوب دہشت گرد محمد اسمٰعیل عرف پینترا کو گرفتار کرلیا۔

اعلامیے کے مطابق ملزم پر کراچی کے مختلف تھانوں میں قتل، اقدام قتل، بھتہ خوری، جلاؤ گھیراؤ، اغوا برائے تاوان، منشیاب فروشی اور پولیس مقابلوں کے درجنوں مقدمات درج ہیں۔

مزید پڑھیں: لیاری گینگ وار کی باقیات کو ‘کرائے کے قاتلوں‘ کے طور پر استعمال کیے جانے کا انکشاف

ترجمان نے بتایا کہ ابتدائی تفیش کے مطابق ملزم نے اعتراف کیا کہ وہ 2016 میں کراچی آپریشن کے دوران گرفتاری کے خوف سے بیرون ملک روپوش ہوگیا تھا، تاہم وہ چند ماہ قبل لیاری گینگ وار کو دوبارہ فعال کرنے کے غرض سے بیرون ملک سے پاکستان واپس آیا تھا۔

اعلامیے میں بتایا گیا کہ گرفتار کیے گئے ملزم کو قانونی کارروائی کے لیے پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ کچھ روز قبل یہ انکشاف بھی ہوا تھا کہ کراچی میں لیاری گینگ وار کی باقیات کو کرائے کے قاتلوں کے طور پر استعمال کیا جارہا۔

کراچی پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ڈی ٹی) کے ڈی آئی جی عمر شاہد حامد نے بتایا تھا کہ شہر میں فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دینے کے لیے غیر ملکی آپریٹرز کی جانب سے لیاری گینگ وار کی باقیات کو استعمال کیا جارہا تھا۔

انہوں نے مفتی امین عرف مفتی عبداللہ کے قتل کی کوشش میں مبینہ طور پر ملوث 3 ملزمان مدثر جاوید، حارث عرف لنگڑا اور ابوسفیان کی گرفتار کے بعد یہ بتایا تھا کہ پکڑے گئے ملزمان کا تعلق لیاری گینک وار کے زاہد عرف شوٹر گروپ سے ہے، جو یو اے ای میں رہتا ہے اور بھارتی خفیہ ایجنسی را کے لیے کام کرتا ہے۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ زاہد شوٹر کے علاوہ لیاری گینگ وار کا ایک اور عنصر جو حاجی کے نام سے جانا جاتا تھا وہ گینسٹرز کو فنڈز فراہم کرتا تھا تاکہ وہ ٹارگٹ کلنگز کرے اور فرقہ وارانہ تشدد اور عدم تحفظ پیدا ہو۔

یہ بھی پڑھیں: عذیر بلوچ کا جاسوسی، 198 افراد کے قتل کا اعتراف، جے آئی ٹی رپورٹ جاری

سی ٹی ڈی چیف کا ماننا تھا کہ یہ ’پرانے‘ لیاری گینگ وار کے اراکین پر مشتمل ایک مقامی نیٹ ورک تھا جو ’کرائے کے قاتلوں‘ پر کام کرتا تھا اور اس کے ’بین الاقوامی روابط‘ تھے۔

واضح رہے کہ کراچی کے پرانے علاقے لیاری میں عرصہ دراز تک گینگ وار کا سلسلہ جاری رہا تھا اور مخالف گروہوں کی جانب سے ایک دوسروں کے کارندوں کو نہ صرف قتل کرنے بلکہ دیگر جرائم کی وارداتیں بھی عام ہوگئی تھی۔

لیاری گینگ وار کے مختلف کردار تھے جس میں سے کئی آپس کے مقابلوں یا قانون نافذ کرنے والے اداروں کے آپریشن کے دوران گرفتار یا ہلاک ہوگئے جبکہ لیاری گینگ وار کا سرغنہ عزیر بلوچ کو بھی رینجرز کی جانب سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں