بلوچستان: گوادر اور تربت سے لاپتا ہونے والے 10 افراد گھروں کو پہنچ گئے

اپ ڈیٹ 31 جنوری 2021
لاپتا افراد ڈھائی سال بعد گھروں کو واپسی پہنچے—فائل فوٹو: اے ایف پی
لاپتا افراد ڈھائی سال بعد گھروں کو واپسی پہنچے—فائل فوٹو: اے ایف پی

صوبہ بلوچستان کے اضلاع گوادر اور تربت کے مختلف علاقوں سے ڈھائی سال سے لاپتا 10 افراد گزشتہ 2 روز میں باحفاظت اپنے گھروں کو واپس آگئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان افراد میں بلوچی زبان کے شاعر عبید عارف بھی تھے جو نومبر 2018 میں ضلع گوادر کے علاقے جٹ دشت سے لاپتا ہوئے تھے۔

اس کے علاوہ دیگر 2 افراد میں امیر شکاری اور امام اسحٰق شامل ہیں جن کا تعلق ضلع گوادر کے علاقے دشت مزن بند سے ہے اور یہ ڈھائی سال بعد اپنے گھروں کو واپس آئے ہیں۔

مزید پڑھیں: جبری لاپتا افراد میں سے 3 ہزار 800 کا سراغ لگا لیا، انکوائری کمیشن

ذرائع کا کہنا تھا کہ ضلع کیچ کے بال- نیگور کے عرفان امام بخش، سمی کلگ سے وحید داد، میناز بلیدا کے منظور حسین بھی اپنے گھروں کو پہنچ گئے۔

مزید یہ کہ دیگر 4 افراد جو ضلع کیچ کے ابصر اور ٹمپ کے علاقوں سے تعلق رکھتے تھے وہ بھی 2 سال بعد اپنے گھروں کو پہنچ گئے۔

ان افراد کی شناخت عزت اللہ، مہران، محمد شریف اور گلاب کے نام سے ہوئی۔

اپنے گھروں کو واپس پہنچنے پر ان تمام افراد کے اہل خانہ اور علاقے کے لوگوں نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔

اس کے علاوہ بڑی تعداد میں لوگ ان کی محفوظ واپسی پر انہیں مبارک باد دینے بھی پہنچے۔

لاپتا افراد کا معاملہ کیا ہے؟

واضح رہے کہ پاکستان میں لاپتا افراد یا جبری گمشدگیوں کا معاملہ بہت سنگین ہے، ان افراد کے اہلِ خانہ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کے عزیزوں کو جبری طور پر سیکیورٹی ادارے لے جاتے ہیں اور پھر انہیں عدالت میں پیش نہیں کیا جاتا۔

انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی متعدد مرتبہ اس معاملے پر آواز اٹھاتی اور لاپتا افراد کے اہلِ خانہ کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کرتی رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: ہمارے دل ہر لاپتہ شخص کے اہلِ خانہ کے ساتھ دھڑکتے ہیں، آصف غفور

اس سلسلے میں سپریم کورٹ کی ہدایات پر وزارت داخلہ نے 2011 میں جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں 2 رکنی کمیشن قائم کیا تھا جس کے دوسرے رکن انسپکٹر جنرل (آئی جی) خیبر پختونخوا ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا 5 لاپتا افراد کو 2 ہفتوں میں بازیاب کرانے کا حکم

جنوری 2019 میں حکومت کی جانب سے ایک تاریخی فیصلہ سامنے آیا، جس کے تحت جو افراد، شہریوں کے اغوا میں ملوث ہوں گے ان پر پاکستان پینل کوڈ (پی پی پی) کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ کسی فرد یا تنظیم کی جانب سے جبری طور پر کسی کو لاپتا کرنے کی کوئی بھی کوشش کو جرم قرار دینے کے لیے پی پی سی میں ترمیم کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ جولائی 2018 میں اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) نے جبری گمشدگی کے تصور کی وضاحت کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ نامعلوم مقامات سے شہریوں کی گمشدگی اور اغوا میں ملوث شخص پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جاسکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں