کابل میں متعدد بم دھماکے، 3 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 02 فروری 2021
دھماکے میں غیر سرکاری فلاحی تنظیم جماعت اصلاح کے سربراہ سمیت 2 افراد مارے گئے—تصویر: طلوع نیوز ٹوئٹر
دھماکے میں غیر سرکاری فلاحی تنظیم جماعت اصلاح کے سربراہ سمیت 2 افراد مارے گئے—تصویر: طلوع نیوز ٹوئٹر

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سلسلہ وار ہونے والے 3 بم دھماکوں کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور 7 زخمی ہوگئے۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بم دھماکے ایسے وقت میں ہوئے کہ جب مغربی ممالک نے حال ہی میں طالبان سے تشدد کی لہر روکنے کا مطالبہ کیا تھا تاہم طالبان ان حملوں کی ذمہ داری سے انکار کرتے ہیں۔

ایسے میں جب واشنگٹن اور نیٹو افغانستان سے اپنی فوجیں واپس بلانے کے منصوبے پر نظرِ ثانی کررہے ہیں کابل میں ایک دھماکے میں ایک ایس یو وی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں غیر سرکاری فلاحی تنظیم جماعت اصلاح کے سربراہ سمیت 2 افراد مارے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: کابل میں طالبان کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے، رپورٹ

پولیس کے مطابق شہر میں ہونے والے دیگر 2 بم دھماکوں میں کچھ افراد زخمی ہوئے، ان دھماکوں میں انسداد منشیات فورس اور ایک شہری کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

پولیس حکام نے بتایا کہ تینوں دھماکے چھوٹی مقناطیسی ڈیوائس کے ذریعے کیے گئے جنہیں اسٹکی بم کہا جاتا ہے۔

دوسری جانب طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا کابل میں ہوئے دھماکوں سے' کوئی لینا دینا نہیں ہے'۔

علاوہ ازیں مشرقی شہر جلال آباد میں بھی ایک گاڑی کو حملے میں نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں ایک فوجی جوان ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے جبکہ صوبہ پروان میں بھی ایک سینئر سیکیورٹی عہدیدار کو نشانہ بنایا گیا۔

مزید پڑھیں: فوجی انخلا تک طالبان مذاکرات طویل کرنا چاہتے ہیں، سربراہ افغان انٹیلی جنس

خیال رہے کہ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان جاری مذاکرات تعطل کا شکار ہیں اور امریکی صدر جو بائیڈن مئی تک افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے معاہدے پر نظرِ ثانی کرنے کا کہہ چکے ہیں۔

رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان میں موجود 10 ہزار نیٹو اہلکاروں کا مئی کے بعد بھی وہاں رہنے کا امکان ہے اور اس متوقع منصوبے کا فیصلہ رواں ماہ کیا جائے گا۔

حال ہی میں امریکی واچ ڈاگ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں طالبان کے حملوں میں اضافہ ہورہا ہے، جس میں حکومتی عہدیداروں، سول سوسائٹی کے رہنماؤں اور صحافیوں کی ٹارگٹ کلنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: کابل میں کار بم دھماکا، 9 افراد ہلاک

رپورٹ میں کہا گیا کہ افغانستان میں امریکی افواج کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2020 کی آخری سہ ماہی کے دوران طالبان کی جانب سے کیے گئے حملے گزشتہ سہ ماہی کے مقابلہ میں قدرے کم تھے لیکن 2019 میں اسی عرصے کے حملوں سے کہیں زیادہ تھے۔

علاوہ ازیں نیٹو کے زیر قیادت مشن ریزیولٹ سپورٹ نے افغانستان میں گزشتہ سال یکم اکتوبر سے 31 دسمبر تک 2 ہزار 586 شہریوں کے متاثر ہونے کی اطلاع دی تھی جن میں 810 ہلاک اور ایک ہزار 776 زخمی ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں