بنگلہ دیش کا اسرائیل سے عوام کی جاسوسی کیلئے آلات خریدنے کا انکشاف

اپ ڈیٹ 02 فروری 2021
بنگلہ دیش، اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا—فوٹو: رائٹرز
بنگلہ دیش، اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا—فوٹو: رائٹرز

بنگلہ دیش کی جانب سے اسرائیل کے تیار کردہ ایسے جاسوسی آلات خریدنے کا انکشاف ہوا ہے کہ جس کی مدد سے وہ بیک وقت سیکڑوں افراد کے موبائل فون کی نگرانی کرسکتا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق دستیاب دستاویزات اور بیانات سے معلوم ہوا ہے کہ بنگلہ دیش کی فوج نے بنکاک میں مقیم ایجنٹ کو استعمال کرتے ہوئے اسرائیل سے سامان خریدا اور بنگلہ دیش کے فوجی انٹیلی جنس افسران کو اسرائیل کے انٹیلی جنس ماہرین نے ہنگری میں تربیت دی۔

مزیدپڑھیں: سابق اسرائیلی وزیر کا ایران کیلئے جاسوسی کا اعتراف

خیال رہے کہ بنگلہ دیش، اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اور ان کے مابین کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔

الجزیرہ کے خفیہ ذرائع نے بتایا کہ ٹھیکیدار نے کسی بھی طرح سے یہ نہیں کہا کہ بنگلہ دیش کے لوگوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ یہ مصنوعات اسرائیل سے آئی ہیں کیونکہ بنگلہ دیش کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور اس کے ساتھ تجارت ممنوع ہے۔

بنگلہ دیش دنیا کی چوتھی بڑی مسلم آبادی کا حامل ملک ہے اور وہ اپنے شہریوں کو فلسطینی اراضی پر فوجی قبضے کا حوالہ دیتے ہوئے اسرائیل کے سفر کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔

سرکاری طور پر بنگلہ دیش کا مؤقف ہے کہ وہ اس وقت تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا جب تک ایک آزاد فلسطینی ریاست وجود میں نہیں آتی۔

یہ بھی پڑھیں: ایران: روسی صحافی اسرائیل کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار

رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف الجزیرہ کی ان تحقیقات کا ایک حصہ ہے جس میں وزیر اعظم کے تمام طاقت ور بنگلہ دیشی جرائم پیشہ افراد اور وزیر اعظم شیخ حسینہ کے درمیان قریبی تعلقات کو ظاہر کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق فوجی سازوسامان کی خریداری میں ایک اہم شخص حارث احمد نے کردار ادا کیا جو ایک سزا یافتہ مجرم اور بنگلہ دیش کی فوج کے سربراہ عزیز احمد کا بھائی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ حارث احمد اب بنگلہ دیش میں رہائش پذیر ہے لیکن 1996 میں ہونے والے ایک قتل کے الزام میں بنگلہ دیش میں مطلوب تھا اور جعلی پاسپورٹ کے ذریعے 2015 میں ہنگری میں آباد ہوا تھا جبکہ ان کے خلاف انٹرپول ریڈ نوٹس بھی جاری ہواتھا۔

الجزیرہ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ حارث احمد کے بھائی عزیز احمد بنگلہ دیش کی فوج کے سربراہ بننے کے ایک روز بعد جاسوسی آلات 'پی 6 انٹرسپٹ' کے حصول کے لیے معاہدے پر دستخط ہوئے۔

ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی انٹیلی جینس ماہرین نے بنگلہ دیش کی انٹیلی جینس ایجنسی 'ڈی جی ایف آئی' کے افسران کو آلات کی افادیت کا مظاہرہ کرنے کے لیے ہنگری میں غیر قانونی طور پر کالز کی نگرانی کیں۔

مزیدپڑھیں: حزب اللہ کا اعلیٰ عہدیدار اسرائیل کا جاسوس نکلا

پرائیویسی انٹرنیشنل سے تعلق رکھنے والے ایلیٹ بینڈینی نے پی 6 انٹرسپٹ کے بارے میں بتایا کہ یہ بڑے پیمانے پر نگرانی کا ایک آلہ ہے جو بیک وقت 200 سے 300 موبائل فون ٹریس کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 'یہ سیل ٹاور کی طرح کام کرتا ہے لہذا ایک مخصوص علاقے میں تمام فون سے رابطہ قائم کرتا ہے اور یہ مواصلات میں مداخلت کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے'۔

تحقیقاتی یونٹ نے ڈی جی ایف آئی، حارث اور عزیز احمد کے علاوہ اس میں ملوث دیگر تمام افراد سے رابطہ کیا اور ان کا مؤقف لینے کی کوشش کی لیکن کسی نے کوئی جواب نہیں دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں