دنیا بھر میں کینسر کا منظرنامہ تیزی سے بدل رہا ہے اور پہلی بار پھیپھڑوں کی بجائے بریسٹ کینسر سرطان کی سب سے زیادہ تشخیص ہونے والی قسم بن گئی ہے۔

یہ بات عالمی ادارہ صحت نے کینسر کی روک تھام کے لیے عالمی دن کے موقع پر بتائی۔

ہر سال 4 فروری کو ورلڈ کینسر ڈے بنایا جاتا ہے اور انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر (آئی اے آر سی) کی جانب سے دسمبر 2020 میں جاری اعدادوشمار کے مطابق اب بریسٹ کینسر سب سے تشخٰص ہونے والی قسم ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق گزشتہ 2 دہائیوں کے دوران کینسر کے شکار ہونے والے افراد کی تعداد میں لگ بھگ 2 گنا اضافہ ہوچکا ہے۔

ایک تخمینے کے مطابق یہ تعداد 2000 میں سالانہ ایک کروڑ تھی جو 2020 میں ایک کروڑ 93 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔

اسی طرح اموات میں بھی اضافہ ہوا ہے جو 2000 میں 62 لاکھ تھی مگر 2020 میں ایک کروڑ تک پہنچ گئی۔

اس وقت دنیا بھر میں ہر 6 میں سے ایک موت کینسر کے نتیجے میں ہورہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق آج دنیا میں ہر 5 میں سے ایک فرد کو ندگی میں کینسر کا سامنا ہورہا ہے اور یہ تعداد آنے والے برسوں میں مزید بڑھ جائے گی، یعنی 2040 تک اس میں 50 فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔

کینسر کے عام ہونے کی وجہ طرز زندگی کے عناصر جیسے ناقص غذا، جسمانی سرگرمیوں سے دوری، تمباکو نوشی اور الکحل کا یادہ استعمال ہے۔

اسی طرح عمر میں اضافے کے ساتھ بھی کینسر میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے مگر طرز زندگی میں چند تبدیلیوں سے اس جان لیوا بیماری سے بچنا ممکن ہے۔

ہوسکتا ہے کہ آپ کو علم نہ ہو مگر چند عام چیزوں کے ذریعے کینسر کے ہر 3 میں سے ایک کیس کی روک تھام ہوسکتی ہیں۔

یہ تبدیلیاں درج ذیل ہیں ۔

جسمانی وزن کو کنٹرول کریں

موٹاپا یا زیادہ جسمانی وزن متعدد اقسام کے کینسر کا خطرہ بڑھاتا ہے جن میں غذائی نالی، لبلبے، قولون، گردوں اور تھائی رائیڈ گلینڈ کے کینسر شامل ہیں۔

تمباکو نوشی کی شرح میں کمی آرہی ہے اور بہت جلد ہوسکتا ہے کہ موٹاپا کینسر کی سب سے بڑی وجہ بن جائے، اگر جسمانی چربی میں ایک فیصد بھی کمی لائی جائے تو لاکھوں نئے کیسز کی روک تھام ممکن ہے۔

سرخ گوشت کا اعتدال میں رہ کر استعمال

سرخ گوشت کا بہت زیادہ استعمال معدے اور قولون کینسر کا خطرہ بڑھاتا ہے اور امریکن انسٹیٹوٹ فار کینسر ریسرچ نے مشورہ دیا ہے کہ ایک ہفتے میں آدھا کلو سے زیادہ سرخ گوشت کھانے سے گریز کرنا چاہیے۔

سن اسکرین استعمال کریں

سورج کی نقصان دہ شعاعوں سے جلد کے کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے، جو مختلف ممالک میں کینسر کی سب سے عام قسم بھی ہے۔

جو لوگ سورج کی روشنی میں بہت زیادہ وقت گزارتے ہیں ان میں کینسر کی اس قسم کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے، تو سن اسکرین کا استعمال اس سے تحفظ میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔

سبزیاں اور پھلوں کا زیادہ استعمال

پھلوں اور سبزیوں کا زیادہ استعمال بھی متعدد اقسام کے کینسر جیسے منہ، گلے، غذائی نالی اور سانس کی نالی کے سرطان کا خطرہ کم کرتا ہے۔

ان میں موجود اجزا خلیات کو اس نقصان سے بچاسکتے ہیں جو کینسر کا باعث بنتا ہے۔ روزانہ کچھ مقدار میں پھلوں اور سبزیوں کا استعمال اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

سپلیمنٹس زیادہ مددگار

پھلوں، سبزیوں اور اجناس پر مبنی غذا کینسر کا خطرہ کم کرنے کے لیے غذائی سپلیمنٹس سے بہتر ہوتی ہے۔

سپلیمنٹس سے وہ تمام فوائد حاصل نہیں ہوتے جو ٹھوس غذا سے جسم کو مل سکتے ہیں۔

چینی کی مقدار میں کمی لائیں

زیادہ چینی والی غذائیں یا مشروبات میں کیلوریز بہت زیادہ ہوتی ہیں، اگر ان کا استعمال زیادہ کیا جائے تو ایک دن میں بہت زیادہ کیلوریز جسم کا حصہ بن جائیں گی۔

اس کے نتیجے میں جسمانی وزن میں اضافہ ہوگا اور کینسر کا خطرہ بڑھ جائے گا، ایسا نہیں کہ چینی کو مکمل طور پر غذا سے نکال دیں بس مقدار کو کم از کم رکھنے کی کوشش کریں۔

جسمانی طور پر متحرک

جو لوگ جسمانی طور پر کم سرگرم ہوتے ہیں، ان میں کینسر کی مختلف اقسام کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، اس کے مقابلے مین اپنی جگہ سے اٹھ کر ارگرد چہل قدمی کرنے سے جسم زیادہ توانائی استعمال کرتا ہے، غذا ہضم ہوتی ہے اور ان ہارمونز کا اجتماع نہیں ہوتا جو کینسر سے منسلک کیے جاتے ہیں۔

جسمانی طور پر متحرک رہنا امراض قلب اور ذیابیطس جیسے امراض سے بھی تحفظ فراہم کرتا ہے۔

تمباکو نوشی سے گریز

کیا آپ تمباکو نوشی کرتے ہیں؟ اگر ہاں تو جان لیں کہ یہ عادت متعدد اقسام کے کینسر کا باعث بن سکتی ہے جن میں پھیپھڑوں کا کینسر سب سے عام ہے۔

اسکریننگ

کینسر کی اتنباہی نشانیوں کو جتنا جلد پکڑ لیا جائے، علاج سے صحتیابی کا امکان اتنا زیادہ ہوتا ہے، کینسر کی مختلف اقسام کے متعدد ٹیسٹ موجود ہیں، ڈاکٹر کے مشورے سے ان کو کیا جاسکتا ہے، بالخصوص خواتین کے لیے ایک مخصوص عمر کے بعد سالانہ اسکریننگ بریسٹ کینسر کو ابتدائی مرحلے میں پکڑنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

ہیپاٹائٹس بی ویکسین

جن لوگوں کو ہیپاٹائٹس بی کا سامنا ہوتا ہے ان میں جگر کے کینسر کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 100 گنا زیادہ ہوتا ہے، تاہم ایک ویکسین ہیپاٹائٹس بی سے تحفظ فراہم کرسکتی ہے، اگر آپ کو جگر کے اس مرض کا خطرہ محسوس ہوتا ہے، تو اس حوالے سے ڈاکٹر سے مشورہ کرسکتے ہیں۔

الکحل تباہ کن

الکحل سے متعدد اقسام جیسے نظام ہاضمہ، معدے، جگر، بریسٹ، گلے اور قولون سمیت دیگر اقسام کے کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔

یہ عادت جسمانی ٹشوز کو نقصان پہنچاتی ہے، جگر کو نقصان ہوتا ہے اور خلیات کے لیے نقصان دہ کیمیکلز کی تعداد بڑھاتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں