تحفظات کے باوجود کراچی میں ویکسینیشن مہم زور پکڑنے لگی

اپ ڈیٹ 05 فروری 2021
صوبے میں قائم 11 سہولیات پر دو دن کے دوران 4ہزار 684 محکمہ صحت کے عملے کی ویکسینیشن کی گئی— فائل فوٹو: وائٹ اسٹار
صوبے میں قائم 11 سہولیات پر دو دن کے دوران 4ہزار 684 محکمہ صحت کے عملے کی ویکسینیشن کی گئی— فائل فوٹو: وائٹ اسٹار

کراچی: محکمہ صحت کے عملے کی ہچکچاہٹ سمیت کچھ رکاوٹوں کے باوجود ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ کراچی میں کووڈ-19 کی ویکسینیشن مہم نے آہستہ آہستہ زور پکڑنا شروع کردیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے رجسٹریشن کے عمل میں وضاحت کی کمی، اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے فقدان کے ساتھ ساتھ نجی شعبے کے حوالے سے حکومتی پالیسی کے بارے میں خدشات کی نشاندہی بھی کی جس کی وجہ سے مہم متاثر ہورہی ہے۔

مزید پڑھیں: ملک میں کورونا وائرس کے ایک ہزار 302 نئے کیسز، 53 اموات رپورٹ

محکمہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق صوبے میں قائم 11 سہولیات پر دو دن کے دوران مجموعی طور پر محکمہ صحت کے 4 ہزار 684 اراکین کی ویکسینیشن کی گئی، ان 11 مراکز میں سے 9 کراچی میں ہیں۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ کچھ ڈاکٹروں نے اپنے قومی شناختی کارڈ (این آئی سی) نمبر 1166 پر بھیجے تاکہ کووڈ-19 ویکسینیشن میں اندراج کرا سکیں لیکن انہیں بتایا گیا کہ ابھی تک مہم شروع نہیں ہوئی، ایسے لوگ بھی ہیں جو اس الجھن کا شکار ہیں کہ انہیں ویکسینیشن کے لیے جانا چاہیے یا نہیں۔

درحقیقت ڈاکٹروں کی رجسٹریشن کے لیے صرف قومی شناختی کارڈ نمبروں کی ضرورت معاملے کو الجھا رہی ہے، ہم نہیں سمجھ سکے کہ شناختی کارڈ نمبروں کی بنیاد پر ہیلتھ کیئر اسٹاف کو کس طرح ترجیح دی جائے گی۔

انہوں نے حکومت سے صحت کی سہولیات فراہم کرنے والوں کی اموات کے اعداد و شمار بھی دیکھنے کی اپیل کی، اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ صحت سے متعلق کورونا وائرس کی وجہ سے جان گنوانے والے پیشہ ور افراد کی اکثریت براہ راست کووڈ-19 کے مریضوں کے انتظام اور علاج میں مشغول نہیں تھی۔

یہ بھی پڑھیں: 60 سال سے زائد عمر کے لوگوں کے لیے سائنو فارم ویکسین کی تجویز نہیں، ڈاکٹر فیصل

انہوں نے مزید کہا کہ اب تک پاکستان بھر میں 184 ڈاکٹر اور ​​پیرامیڈیکل عملے کے30 ارکان کووڈ-19 سے فوت ہوچکے ہیں، ان ڈاکٹروں میں زیادہ تر عام پریکٹیشنرز، کان-حلق کے گلے کے ماہر، پیتھالوجسٹ، ماہر امراض چشم، گائنا کولوجسٹ، اینستھیسیولوجسٹ، ڈینٹسٹ اور بچوں کے ڈاکٹر شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ یہ تمام ڈاکٹر سرکاری اور نجی شعبے میں اپنے فرائض سرانجام دینے کے دوران ہی متاثر ہوئے تھے، لہٰذا ہم سمجھتے ہیں کہ تمام ڈاکٹروں کو فرنٹ لائن سپاہی سمجھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ سینوفارم چینی ویکسین سے متعلق خدشات دور کرے اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والے عملے کو نجی حیثیت میں ترجیحی بنیادوں پر ویکسینیشن کی جائے۔

عملے میں غلط فہمی اور ہچکچاہٹ

عملے میں غلط فہمی اور ہچکچاہٹ کے ازالے کے لیے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر انتظامیہ نے سینئر عملے کو پہلے ویکسین لگانے کی ترغیب دی، جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ ویکسین کے بارے میں خدشات ہیں، کچھ عملہ ہچکچا رہا ہے جس کی وجہ سے پہلے 60 سال سے کم عمر سینئر عملے کو ویکسین لگائی گئی ہے، ابھی تک کسی بھی منفی رد عمل کی اطلاع نہیں ملی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چلڈرن ہیلتھ اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کارڈی ویسکولر ڈیزیزز کے عملے سمیت صحت عامہ کے کل 238 افراد کو دوسرے دن ویکسین لگائی گئی۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں استعمال ہونے والی چینی ویکسین کورونا کی نئی قسم کیخلاف بھی مؤثر

ٹیکے لگانے کی سہولت کے عملے نے مکمل طبی تاریخ لی اور ویکسین لگانے سے قبل جسمانی معائنہ کیا، دودھ پلانے والی ماؤں یا جن لوگوں کے صحت کے دائمی مسائل ہیں ان کو ویکسین لگانے سے انکار کردیا گیا، جن لوگوں کو ویکسین لگائی جاتی ہے ان کا آدھے گھنٹے تک معائنہ کیا جاتا ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ اسٹاف کا اس ویکسینیشن کے عمل کے حوالے سے کیا ردعمل رہا تو نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چلڈرن ہیلتھ کی سربراہی کرنے والے ڈاکٹر جمال رضا نے کہا کہ عملے کے کچھ افراد محتاط تھے اور انہوں نے دیکھوں اور انتظار کروں کی پالیسی کو اپنایا۔

انہوں نے بتایا کہ جب سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ ویکسین 60 سال سے زائد عمر کے لوگوں کے لیے نہیں ہے، اس وقت سے ویکسین کے حوالے سے تشویش میں اضافہ ہوا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اس گروہ کے افراد کو ویکسین کے ٹرائلز میں شامل نہیں کیا گیا تھا تاہم عام طور پر اس کا اچھا ردعمل موصول ہوا ہے اور عملہ ویکسین لگوانے کے لیے بے چین ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے ویکسین مہم کا ملک گیر آغاز

رجسٹریشن کے عمل میں پائی جانے والی خامیوں کے بارے میں محکمہ صحت کے ایک عہدیدار نے وضاحت کی کہ ایک دن قبل قومی حفاظتی ٹیکوں کی نگرانی کا نظام کارآمد نہیں تھا لیکن اب یہ کام کر رہا ہے اور ویکسینیشن مہم آہستہ آہستہ تیز رفتار پکڑتی جا رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں