ناجائز حکومت کو کشمیریوں کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق نہیں، مولانا فضل الرحمٰن

اپ ڈیٹ 05 فروری 2021
مولانا فضل الرحمٰن نے مظفر آباد میں خطاب کیا—فوٹو: ڈان نیوز
مولانا فضل الرحمٰن نے مظفر آباد میں خطاب کیا—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ناجائز اور نااہل حکومت کو کشمیریوں کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔

مظفر آباد میں یوم یک جہتی کشمیر کے سلسلے میں منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آج پورے پاکستان میں کشمیر کے عوام کے ساتھ یک جہتی کا دن منایا جارہا ہے اور پی ڈی ایم کی قیادت براہ راست یک جہتی کا مظاہرہ کرنے کے لیے مظفر آباد میں موجود ہے۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات کی قانون سازی کیلئے ہمیں عمران خان کے بڑوں کے فون آتے ہیں، مریم نواز

ان کا کہنا تھا کہ ہر کشمیری پاکستان کے ساتھ ہے، اس کا دل اور جذبات پاکستان سے وابستہ ہیں اور جو لوگ کشمیریوں کو پاکستان سے الگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں آنے والی تاریخ انہیں معاف نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ کشمیریوں نے پاکستان سے الحاق کا فیصلہ کیا اور آج بھی اس پر قائم ہیں لیکن جب تک پاکستان میں عوام کی نمائندہ حکومت تھی تو کسی مودی کو یہ جرات نہیں ہوسکی کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے اس کو بھارت کا صوبہ بنا سکے۔

'عمران خان کی لابی کشمیر کی تقسیم کا سوچ رہی ہے'

ان کا کہنا تھا کہ آج عمران خان اور اس کی لابی کشمیر کی تقسیم کا سوچ رہی ہے، اسی سوچ کی بنیاد پر آج مودی نے موقع پا کر کہ پاکستان کی طرف سے کوئی ردعمل نہیں آئے گا تو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی، جس طرح عمران خان نے الیکشن سے پہلے کہا تھا کہ اللہ کرے مودی جیت جائے، وہ کشمیر کا مسئلہ حل کر دے گا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ یہ واحد آدمی تھا جس نے اقتدار میں آنے سے پہلے کشمیر کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کا فارمولا پیش کیا تھا، اس کے منشور کا حصہ تھا کہ کشمیر کو تقسیم کردیا جائے اور پھر انہوں نے گلگت بلتستان میں جا کر اس کو پاکستان کا صوبہ بنانے کی بات کی۔

انہوں نے کہا کہ میں آج بھی سمجھتا ہوں کہ آزاد کشمیر ہو یا گلگت بلتستان کا بچہ بچہ پاکستانی ہے، پاکستانی ہونے کے ناطے ہمیں ان کے جذبات پر کوئی شک نہیں ہے لیکن بین الاقوامی سطح پر معاملے کی حیثیت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر بھارت کہتا ہے کہ کشمیر ہمارا اٹوٹ انگ ہے اور وہ بھارت کا جغرافیائی حصہ ہے تو یہ اقوام متحدہ کی 1949 کی قرار دادوں کی مخالفت ہے، بھارت نے عالمی سطح پر بین الاقوامی فورم، اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قرار دادوں سے غداری کی ہے، جو غداری انہوں نے کی تھی وہی آج غداری کا مرتکب ہو رہا ہے۔

صدر پی ڈی ایم نے کہا کہ آپ عزت دیں، وسائل دیں، روزگار اور خوش حال زندگی دیں اس پر کسی کو اعتراض نہیں لیکن کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنا پورے کشمیر کے ساتھ غداری کے مترادف ہے۔

مزید پڑھیں: کشمیری عوام کی حمایت کیلئے آج یوم یکجہتیِ کشمیر منایا جارہا ہے

انہوں نے کہا کہ آج ہم نے یہاں مظفرآباد میں دو حیثیتوں میں جلسہ کیا ہے، ایک 5 فروری کو یوم یک جہتی کے طور پر اور اس میں احتجاج شامل ہے کہ کشمیریوں کی خواہشات کے برعکس کشمیر کا سودا کیا جائے اور بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی، اس کے خلاف ہم یہاں آئے ہیں۔

'حکمرانوں کو مسئلہ تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے'

ان کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک ایسا ترنوالہ نہیں کہ آپ آسانی سے اس کو نگل سکیں گے، جب تک میں کشمیر کمیٹی کا چیئرمین رہا تو بھارت کو جرات نہیں ہوسکی، آج آپ کو پتا ہے کہ کشمیر کا وزیر اور اس کا چیئرمین کون ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان، مودی اور ٹرمپ کی تکون کی سازش کی بنیاد پر مسئلے کی حیثیت کو تبدیل کیا گیا۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ہم واضح طور پر کہنا چاہتے ہیں کہ ناجائز اور نااہل حکومت کو کشمیریوں کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے، ہم ان حکمرانوں کو مسئلے کو تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر ایک نظریاتی مسئلہ ہے، کشمیری قوم کا مسئلہ ہے، آپ پنجاب کو تقسیم کریں اس بنیاد پر کہ آدھا پنجاب سکھوں کا ہے اور آدھا پنجاب مسلمانوں کا ہے، آپ بنگال کو تقسیم کر سکتے ہیں کہ آدھا بنگال مسلمانوں کا اور آدھا ہندووں کا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ تقسیم 1947 کے فارمولے کا حصہ ہے تو آر پار کشمیری مسلمان ہیں، ایک مسلمان قوم کی حیثیت سے پاکستان سے الحاق کرنا ان کا حق بنتا ہے اور ہم نے اس مسئلے کو حل کرنا ہے۔

اپنی تقریر میں انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان میں 2018 کے انتخابات کو مسترد کردیا ہے، ایک دھاندلی کی حکومت ہے اور پھر اس نے حال ہی میں گلگت بلتستان میں دھاندلی کرائی ہے اس کو بھی تسلیم نہیں کریں گے اور اب آزاد کشمیر میں بھی دھاندلی کروائی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے انہیں دھاندلی نہیں کرنے دینی ہے، جرات کرنی ہے، عوام ٹھیک ہوتے ہیں لیکن ایک مفاد پرست طبقہ ہوتا ہے جو کل مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہا تھا اور آج ان کا ایک بھی رکن پی ٹی آئی یا اس کیمپ میں جاتا ہے تو وہ کشمیر کا نمائندہ نہیں ہے بلکہ اس کو کشمیر کا غدار سمجھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی اُمیدوار پیپلز پارٹی کا رکن تھا اور آج اپنی وفاداری تبدیل کرکے پی ٹی آئی یا اس کیمپ میں جائے گا تو اس کو غدار کشمیر تصور کیا جائے گا، وہ کشمیریوں کے ووٹ کا حق دار نہیں ہوگا۔

مزید پڑھیں: بھارت آگ کے ساتھ کھیل رہا ہے، صدر مملکت

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم نے کشمیر کے مسئلے پر دو ٹوک مؤقف دینا ہے اور بھارت کو مجبور کرنا ہے کہ جو فیصلہ انہوں نے کشمیریوں کے خواہشات کے خلاف پچھلے سال کیا وہ ہمیں قبول نہیں اور اس کو واپس کرانے کی جنگ لڑیں گے۔

'کشمیریو! اسٹبلشمنٹ کو اپنے فیصلے مسلط کرنے کی اجازت نہیں دو'

انہوں نے کہا کہ میں آج پھر سے آپ کے ساتھ یک جہتی کا اعلان کرتا ہوں، پاکستان کے ہر ضلعی مراکز پر مظاہرے ہو رہے ہیں اور انشااللہ دلوں کا یہ جوڑ ہمیشہ قائم رہے گا، ہم ایک قوم، ایک امت ہیں اور مجھے پتا ہے موجودہ حکومت نے پاکستان کو کیا دیا تو اب کشمیر کو دینے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت نے پاکستان کو مہنگائی، بھوک اور افلاس دیا ہے، کشمیریوں اگر آپ نے ان کا ساتھ دیا تو اپنے تاریک مستقبل کا انتظار کیجیے، پھر مہنگائی، بے روزگاری کے مستقبل کا انتظار کیجیے کیونکہ پھر کشمیر میں خوش حال نہیں آئے گی۔

صدر پی ڈی ایم نے کہا کہ اگر کشمیر میں ان کی حکومت بنتی ہے تو جو حشر پاکستان کا کر رکھا ہے اس سے جلد کشمیر کا برا حال کریں گے اور پھر آپ ان کے ہوتے ہوئے کشمیر کو جنت نظیر نہیں کہہ سکیں گے، اس لیے پورے خلوص اور ہمت کے ساتھ اپنے مستقبل کے فیصلے کریں۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اسٹبلشمنٹ کو اس بات کی اجازت نہ دیں کہ آپ پر اپنے فیصلے مسلط کرے، کشمیر آزاد ہوگا، پاکستان کا حصہ بنے گا، پاکستان زندہ باد کے نعرے لگیں گے اور سری نگر کی منڈی راولپنڈی کے نعرے لگتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر پر قبضہ کرنے کا بھارت کا خواب انشااللہ کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں