اپریل کے لیے ایل این جی کی سب سے کم بولی موصول

اپ ڈیٹ 06 فروری 2021
ویٹول نے بالترتیب 5-6 اپریل اور 19-20 اپریل کی ترسیل میں برنٹ کروڈ پرائز کا 1.0522 فیصد اور 10.88933 فیصد کی بولی لگائی۔ - فائل فوٹو:رائٹرز
ویٹول نے بالترتیب 5-6 اپریل اور 19-20 اپریل کی ترسیل میں برنٹ کروڈ پرائز کا 1.0522 فیصد اور 10.88933 فیصد کی بولی لگائی۔ - فائل فوٹو:رائٹرز

اسلام آباد: مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی بین الاقوامی منڈی جہاں زوال پذیر ہے وہیں پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) کو اپریل میں سپلائی کے لیے دو کارگو کے لیے سستی بولی موصول ہوئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ایل ایل نے کہا کہ ویٹول بحرین نے بالترتیب 5-6 اپریل اور 19-20 اپریل کی ترسیل میں بالترتیب 1.0522 فیصد اور برنٹ کروڈ پرائز کی 10.88933 فیصد سب سے کم بولی کی پیش کش کی۔

ستمبر 22-23، 2020 کے بعد اسپاٹ مارکیٹ سے یہ کم ترین بولی ہے جو پی ایل ایل نے حاصل کی۔

مزید پڑھیں: ایل این جی ٹینڈر ڈیفالٹ پاکستان کے لیے رحمت بن گیا

پی ایل ایل بولی کے نتائج سے ظاہر ہوا ہے کہ تین کمپنیوں نے 5 سے 6 اپریل کے کارگو لیے برنٹ کے 11.05 فیصد سے 12.18 فیصد کی قیمت کی حد میں بولی لگائی تھی۔

19۔20 اپریل کو دوسرے کارگو کے لیے پی ایل ایل کو برنٹ کی 10.8933 فیصد اور 12.50 فیصد کے درمیان چار بولی ملی۔

وٹول بحرین نے دونوں بولیاں جیتیں۔

اس وقت جہاں برینٹ کی قیمت فی بیرل تقریبا 58 ڈالر ہے، دونوں کارگو تقریبا 6.3 ڈالر سے 6.4 ڈالر فی ملین برطانوی تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) پر طلب کیے گئے ہیں۔

بولیاں 30 دسمبر 2020 کو اوپن ٹینڈر کے ذریعہ طلب کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایل این جی اسپاٹ مارکیٹ میں پاکستان کو سرد مہری کا سامنا

اس سے قبل پی ایل ایل کو ایک فوری ٹینڈرنگ عمل کے تحت اٹلی کے ای این آئی سے مارچ کے دوسرے ہفتے میں کارگو کی فراہمی کے لیے برینٹ کی سب سے کم بولی موصول ہوئی تھی۔

مارچ کے چوتھے ہفتے کے لیے سب سے کم بولی بھی فوری ٹینڈر کے ذریعے قطر پیٹرولیم سے برینٹ کی 12.73 فیصد حاصل کی تھی۔

یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ پچھلے دو ہفتوں کے دوران طلب میں کمی آنے کے بعد اسپاٹ مارکیٹ میں قیمتیں کم ہو رہی ہیں۔

کئی مہینوں کے بعد اسپاٹ کی قیمتیں اب پاکستان کو قطر پیٹرولیم کے طویل المدتی معاہدے سے کم برینٹ کے 13.37فیصد پر دستیاب ہیں۔

تمام اسپاٹ کارگو عام طور پر تقریباً ایک لاکھ 40 ہزار مکعب میٹر ایل این جی یا 3.2 ایم ایم بی ٹی ہو پر مشتمل ہوتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں