کورونا فری کا دعویٰ کرکے ویکسین سے انکار کرنے والا واحد ملک

اپ ڈیٹ 07 فروری 2021
تنزانیہ کی حکومت نے جون 2020 میں ملک سے وبا ختم ہونے کا دعویٰ کیا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی
تنزانیہ کی حکومت نے جون 2020 میں ملک سے وبا ختم ہونے کا دعویٰ کیا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی

اس وقت اگرچہ دنیا میں کورونا وائرس سے تحفظ کی متعدد ویکسین کا استعمال جاری ہے تاہم اس کے باوجود دنیا کا ایک ایسا ملک بھی ہے جو ویکسین کو استعمال کرنے سے انکاری ہے۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ دنیا کے پسماندہ ترین خطے افریقہ میں واقع اس ملک نے گزشتہ برس جون میں ہی دعویٰ کیا تھا کہ وہ کورونا سے فری ہوچکا ہے۔

جی ہاں، افریقہ کے ملک تنزانیہ کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ جب ان کے ملک میں کورونا ہے ہی نہیں تو وہ ویکسین کا استعمال کیوں کریں؟

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق تنزانیہ کے صدر جان موگوفلی نے ایک بار پھر کورونا سے تحفظ کی ویکسین کو استعمال کرنے سے انکار کرتے ہوئے اس کے اثر پر شکوک و شبہات کا اظہار بھی کیا۔

جان موگوفلی نے عوامی جلسے میں ماسک کے بغیر خطاب میں کہا کہ ان کے ملک سمیت خطے کو خدا ہی بچا سکتا ہے۔

جان موگوفلی کے جلسے میں آنے والے تمام افراد فیس ماسک اور سماجی فاصلوں کے بغیر شریک تھے اور تنزانیہ کی حکومت نے کورونا وائرس سے تحفظ کے لیے کسی طرح کی سختیوں کا نفاذ بھی نہیں کیا۔

جان موگوفلی خود کورونا ویکسین کی افادیت پر سوال اٹھاتے رہتے ہیں—فائل فوٹو—اے ایف پی
جان موگوفلی خود کورونا ویکسین کی افادیت پر سوال اٹھاتے رہتے ہیں—فائل فوٹو—اے ایف پی

عالمی ادارہ صحت نے دو دن قبل ہی تنزانیہ کی حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ نہ صرف کورونا سے تحفظ کے لیے اقدامات کرے بلکہ کورونا کی ویکسین کو حاصل کرنے کے لیے بھی سنجیدگی سے اقدامات اٹھائے۔

تاہم عالمی ادارہ صحت سمیت دیگر عالمی تنظیموں اور امیر ممالک کی مخالفت اور امیر ممالک کی جانب سے تنزانیہ پر بعض پابندیاں عائد کیے جانے کے باوجود وہاں کی حکومت کورونا سے متعلق کسی طرح کے اقدامات نہیں کر رہی۔

تنزانیہ کے صدر جان موگوفلی نے جون 2020 میں ہی دعویٰ کیا تھا کہ ان کا ملک کورونا سے پاک ہوچکا۔

جان موگوفلی نے جون میں دعویٰ کیا تھا کہ حکومتی کوششوں، عوام کی دعاؤں اور خدا کی کرم نوازی کے باعث ان کا ملک کورونا سے پاک ہوگیا اور تنزانیہ کی حکومت نے جون سے کورونا کے اعداد و شمار جاری کرنا بند کردیے تھے۔

تنزانیہ کی حکومت نے آخری بار اپریل 2020 میں ڈیٹا جاری کیا تھا، جس کے مطابق وہاں کورونا سے 21 ہلاکتیں ہوئیں جب کہ 509 افراد میں وبا کی تشخیص ہوئی۔

تنزانیہ کے صدر نے جون 2020 میں ملک سے کورونا کے خاتمے کا اعلان کیا تھا—فائل فوٹو: اے پی
تنزانیہ کے صدر نے جون 2020 میں ملک سے کورونا کے خاتمے کا اعلان کیا تھا—فائل فوٹو: اے پی

بعد ازاں حکومت نے جون میں کورونا کو شکست دینے کا دعویٰ کیا تھا اور اسی وقت سے ہی عالمی ادارہ صحت سمیت دیگر عالمی تنظیموں، یورپی ممالک اور دیگر امیر ممالک نے تنزانیہ پر نرم پابندیاں جاری کردی تھیں۔

سال 2021 میں کورونا ویکسین آنے کے بعد جہاں افریقہ کے کئی ممالک اور خود تنزانیہ کے پڑوسی ممالک بھی ویکسین کو حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں، وہیں تنزانیہ کی حکومت کورونا ویکسین کی افادیت پر سوال اٹھاتی دکھائی دیتی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق تنزانیہ کی حکومت نے واضح طور پر عوام کو کورونا کی ویکسین کے بجائے دیسی علاج کرنے کی ہدایات کی ہیں اور کہا ہے کہ کورونا ویکسین کی افادیت پر خدشات ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ تنزانیہ کی حکومت کا کورونا ویکسین کے استعمال کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور وہاں کے وزیر صحت سمیت دیگر حکومتی عہدیدار عوام کو کورونا سے تحفظ کے لیے دیسی علاج کرنے کا مشورہ دیتے دکھائی دیتے ہیں۔

حیران کن طور پر تنزانیہ کے دیگر پڑوسی ممالک ویکسین کے حصول کے لیے کوشاں ہیں اور وہاں کی حکومتیں بھی عوام میں کورونا کی ویکسین سے متعلق شعور بیدار کرنے میں مصروف ہیں۔

تنزانیہ کا شمار غریب ممالک میں ہوتا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
تنزانیہ کا شمار غریب ممالک میں ہوتا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

تبصرے (0) بند ہیں