متحدہ عرب امارات کا مریخ پر بھیجے جانے والا 'ہوپ مشن' زمین کے پڑوسی سیارے کے مدار میں داخل ہوگیا ہے، اس طرح یو اے ای پہلا عرب بلکہ پہلا مسلم ملک بن گیا ہے جس نے خلائی پروگرام میں اتنی بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔

الأمل (عربی نام) یا ہوپ نامی یہ مشن 20 جولائی کو جاپان سے روانہ کیا گیا تھا اور 7 ماہ کے طویل سفر کے بعد سرخ سیارے تک پہنچنے میں کامیاب رہا۔

ایک ایس یو وی کے حجم کا یہ اسپیس کرافٹ 9 فروری کو پاکستانی وقت کے مطابق رات 9 بج کر 14 منٹ میں مریخ کے مدار میں داخل ہوا۔

یہ سیارے پر تو آئندہ چند ماہ میں اترے گا اور اس وقت ہی اسے مکمل طور پر کامیاب قرار دیا جاسکے گا۔

مدار میں داخلے کے بعد ایک سگنل سے زمین پر موجود مشن کنٹرولرز کو تاریخی کامیابی کی تصدیق مل سکی۔

ہوپ یو اے ای اسپیس ایجنسی کا پہلا اہم ترین خلائی مشن ہے، جس کا مقصد سرخ سیارے کے مدار مریخ کے مکمل سال (زمین کے 2 سال) تک گردش کرتے ہوئے وہاں کے موسم کا تفصیلی نقشہ تیار کرنا ہے۔

اس مشن کی قیادت کرنے والے سائنسدانوں کی سربراہ سارہ الامیری نے بتایا کہ 'یہ مریخ کا پہلا موسمیاتی سیٹلائیٹ ہوگا'۔

اس کا منفرد آربٹر اسے مریخ کے ہر حصے کی مانیٹرنگ میں مدد فراہم کرے گا۔

اگر یہ مشن مریخ کے ایک سال کے دوران وہاں کے موسموں کا نقشہ بنانے میں کامیاب ہوگیا تو پہلی بار ہوگا کہ سرخ سیارے کے موسم کی مکمل تصویر انسانوں کے سامنے آسکے گی۔

اس ڈیٹا سے سائنسدانوں کو مریخ کے بدلتے موسموں اور ماحول کو سمجھنے میں مدد مل سکے گی جو 14 ارب سال سے اسے تحفظ فراہم کررہا ہے۔

یو اے ای مریخ تک پہنچنے والا دنیا کا 5 واں ملک بن گیا ہے جبکہ چین کا مشن 10 فروری کو مدار میں داخل ہوگا، جس کے بعد وہ چھٹا ملک بن جائے گا۔

ناسا کا نیا مارس مشن اگلے ہفتے اس سیارے کی سرزمین پر لینڈ کرے گا۔

’ہوپ مشن‘ کیا ہے؟

یہ منصوبہ مریخ کی تحقیقات کا منصوبہ ہے، جس کے ذریعے پہلی بار منفرد اور نئی معلومات کا تجزیہ کیا جائے گا اور یہ مشن امریکی خلائی ادارے ناسا سے مشوروں کے بعد ہی بنایا گیا۔

’ہوپ مشن‘ کے لیے بنائی گئی ویب سائٹ امیریٹس مارس مشن کے مطابق اس منصوبے کے تحت پہلی بار مریخ کے پورے سال کے موسموں کا جائزہ لیا جائے گا۔

ساتھ ہی ’ہوپ مشن‘ منصوبے کے تحت مریخ پر ہائیڈروجن اور آکسیجن گیس سے متعلق بھی تحقیق کی جائے گی اور یہ بھی دیکھا جائے گا کہ مریخ پر ماضی کے مقابلے پانی کی مقدار کم کیوں ہو رہی ہے؟

’ہوپ مشن‘ کی تیاری کیسے کی گئی؟

’ہوپ مشن‘ کے لیے متحدہ عرب امارات کے مقامی انجنیئرز اور سائنسدانوں نے امریکی اور جاپانی ماہرین کی معاونت سے خود گاڑی اور آلات تیار کیے۔

اس مشن کے لیے اماراتی ماہرین نے غیر ملکی ماہرین کے تعاون سے محض 6 سال کے عرصے میں جدید ترین خلائی گاڑی اور اس میں تحقیق کے لیے نصب کیے جانے والے تمام آلات تیار کیے۔

تیار کی گئی گاڑی کا وزن 1350 کلو گرام ہے اور اس میں جدید کیمرے اور لائٹس بھی نصب ہوں گی جو کہ مریخ کے ماحولیات کا جائزہ لے کر مواد زمین پر بھیجیں گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Salman Feb 10, 2021 10:57am
Hope, after this, UAE comes to its senses.