کے الیکٹرک کا اضافی 40 ارب روپے کا مطالبہ، کراچی میں بجلی مزید مہنگی ہونے کا امکان

اپ ڈیٹ 10 فروری 2021
اس کے تحت صارفین کو 4 ماہ تک ایڈجسٹمنٹ کا بوجھ برداشت کرنا ہوگا اور  تین ماہ ایندھن کی کم لاگت کی وجہ سے ریلیف حاصل ہوگا، رپورٹ - فائل فوٹو:کے الیکٹرک ویب سائٹ
اس کے تحت صارفین کو 4 ماہ تک ایڈجسٹمنٹ کا بوجھ برداشت کرنا ہوگا اور تین ماہ ایندھن کی کم لاگت کی وجہ سے ریلیف حاصل ہوگا، رپورٹ - فائل فوٹو:کے الیکٹرک ویب سائٹ

اسلام آباد: کے الیکٹرک نے 7 ماہ کے لیے فیول کی لاگت میں ایڈجسٹمنٹ 9 ماہ میں سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 40 ارب روپے اضافی ریونیو پیدا کرنے کے لیے بجلی کے نرخوں میں اضافے کی درخواست دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) میں دائر کردہ ٹیرف درخواستوں کے مطابق کراچی میں قائم نجی پاور یوٹیلیٹی نے جون سے دسمبر 2020 تک سات ماہ کے لیے فیول لاگت ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کا مطالبہ کیا ہے۔

اس کے تحت صارفین کو اعلٰی ایڈجسٹمنٹ کی 4 ماہ تک ادائیگی کرنا پڑے گی اور تین مہینوں میں ایندھن کی کم لاگت کی وجہ سے ریلیف حاصل ہوگا۔

مزید پڑھیں: کے ای کے معاہدے نہ ہونے کی وجہ سے کراچی میں بجلی کی صورتحال غیر یقینی

یہ کے ای کے اُن دعووں کی بنیاد پر ہے کہ اس کے ایف سی اے کے چار مہینوں کے لیے تقریباً 6 ارب 11 کروڑ روپے (3.24 روپے فی یونٹ) اضافی لاگت آئی ہے اور اس نے تین مہینوں میں صارفین سے چارج کیے گئے اصل نرخ سے کم لاگت کی وجہ سے تقریباً 2 ارب 20 کروڑ روپے (1.53 روپے فی یونٹ) بچایا ہے۔

صارفین پر سات مہینوں میں اس کا مجموعی اثر تقریباً 4 ارب روپے یا فی یونٹ 1.71 روپے اضافی وصول ہوگا۔

علاوہ ازیں کے الیکٹرک نے اپریل 2020 سے دسمبر 2020 تک شروع ہونے والی تین سہ ماہیوں کے لیے تقریبا 35 سے 38 ارب روپے کی ایک اور ریونیو کی ضرورت بھی طلب کی ہے۔

یہ ایڈجسٹمنٹ بجلی کی خریداری کی قیمت (ایندھن کے علاوہ) میں تغیر، ملٹی ایئر ٹیرف میکانزم کے تحت ایندھن کے معاوضوں میں تبدیلی پر تقسیم کے نقصانات کے سبب ہیں۔

اپریل تا جون 2020 کی پہلی سہ ماہی کے لیے کے ای نے 3.9 روپے فی یونٹ کمی جبکہ جولائی تا ستمبر 2020 کے لیے فی یونٹ 1.93 روپے اور اکتوبر سے دسمبر 2020 کے لیے 1.874 روپے فی یونٹ اضافے کی کوشش کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گیس پریشر کا مسئلہ حل نہ ہوا تو گرمیوں میں بجلی کی بندش کا سامنا رہے گا، کے الیکٹرک

یہ ایڈجسٹمنٹ گزشتہ درخواستوں کی بنیاد پر مانگی گئی ہے جس پر ستمبر میں ریگولیٹر نے مارچ 2020 تک کے لیے عوامی سماعت کی تھی لیکن حتمی فیصلہ ابھی باقی ہے۔

کے الیکٹرک نے ریگولیٹر کو یاد دلایا ہے کہ اس کی 119 ارب روپے سے زائد کے سابقہ ایڈجسٹمنٹ ابھی باقی ہیں جس کی وجہ سے یوٹیلیٹی کمپنی میں نقد کے بہاؤ کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں جن کو جلد از جلد حل کرنے کی ضرورت ہے۔

نیپرا 23 فروری کو عوامی سماعت کا انعقاد کرے گا تاکہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ ایندھن کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ اور سہ ماہی قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ صحیح ہیں۔

ریگولیٹر یہ بھی معائنہ کرے گا کہ کے الیکٹرک نے قومی گرڈ سمیت بیرونی ذرائع سے بجلی کی خریداری کرتے ہوئے معاشی میرٹ کے آرڈر پر عمل کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں