امریکی انتظامیہ پاکستان کے ساتھ ’نتیجہ خیز‘ تعلقات چاہے گی، امریکی اسکالر

اپ ڈیٹ 10 فروری 2021
نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن اور وزیراعظم پاکستان—فائل تصاویر: رائٹرز/ عمران خان انسٹا گرام
نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن اور وزیراعظم پاکستان—فائل تصاویر: رائٹرز/ عمران خان انسٹا گرام

واشنگٹن: ایک سینئر امریکی اسکالر نے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ پاکستان کے ساتھ امریکا کے تعلقات کو دوبارہ استوار کرنا چاہے گی اور اسے ماضی قریب کے مقابلے مزید نتیجہ خیز بنانا چاہے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نئی امریکی انتظامیہ کی خارجہ پالیسیز پر حالیہ بریفنگ کے دوران کونسل برائے خارجہ تعلقات کے سینئر نائب صدر جیمز ایم لنزے نے افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعیناتی پر وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون کے درمیان بہتر مفاہمت کی بھی پیش گوئی کی۔

20 جنوری کو اپنے آغاز سے بائیڈن انتظامیہ کے مختلف حکام نے پینٹاگون کی اس پوزیشن کی تائید کی ہے کہ واشنگٹن مئی تک افغانستان سے اپنی تمام فوج نہیں نکال سکتا جیسا کہ گزشتہ سال امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدے میں کہا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکا نے پاکستان سمیت 9 ممالک کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی فہرست میں شامل کردیا

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے غیرملکی پریس سینٹر کی جانب سے منظم کردہ اس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں جیمز ایم لنزے کا کہنا تھا کہ ’بائیڈن انتظامیہ کو امید ہوگی کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے لیے راستہ تلاش کیا جائے‘۔

دوران بریفنگ یہ ذکر کرتے ہوئے کہ امریکا کہ ’اسلام آباد کے ساتھ دیرینہ تعلقات تھے‘، جیمز ایم لنزے نے نکتہ اٹھایا کہ اس عرصے میں دونوں فریقین نے ’بہت سے اختلافات اور شکایات‘ کو بھی فروغ دیا لیکن ’میرا خیال ہے کہ بائیڈن انتظامیہ ان تعلقات کو مزید نتیجہ خیز بنانے کے لیے جو کرسکتی ہوئی وہ کرے گی‘۔

امریکی اسکالر نے بائیڈن انتظامیہ کو پاکستان کے ساتھ پیچیدہ امریکی تعلقات وراثت میں ملے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان کچھ معاملات کی ’یہاں امریکا میں گونج‘ سنائی دے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کا ایک مسئلہ پاکستان میں سپریم کورٹ ک امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے قتل کے مرکزی ملزم احمد عمر شیخ کی سزا کو تبدیل کرنے کا حالیہ فیصلہ ہے۔

خیال رہے کہ امریکی محکمہ انصاف سمیت نئے سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکین نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ جو قتل میں ملوث تھے وہ رہا نہیں ہوں گے، دونوں نے یہ پیش کش بھی کی ہے کہ اگر پاکستان معاملے پر آگے بڑھنے سے گریزاں ہے تو عمر شیخ کو ان کے ملک میں ٹرائل کا سامنا کرنے کے لیے امریکا لایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے ڈینیئل پرل کیس کے ملزم کی حوالگی کا مطالبہ نہیں کیا، وزیر خارجہ

جیمز ایم لنزے کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کو پاکستان میں انسانی حقوق کے مسائل سے متعلق شدید تحفظات بھی ہوں گے اور انہوں اس بات کی فکر تھی کہ ’پاکستان دہشتگردی پر بچاؤ، روک تھام، قابو پانے کے لیے ہر چیز کر رہا ہے یا نہیں‘۔

مزید یہ کہ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کے لیے ایک بڑی تشویش بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات ہوں گے، ساتھ ہی انہوں نے نشاندہی کی کہ ’یہ دنیا کا ایک مقام ہے جہاں جوہری ہتھیاروں سے لیس دو ممالک ہیں اور ان کے کشیدہ تعلقات ہیں‘۔

امریکی اسکالر نے چین اور پاکستان کے تعلقات کو بھی مسائل میں شامل کرتے ہوئے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ اس پر پاکستانی حکمرانوں کے ساتھ بات کرنا چاہے گی، مزید یہ کہ ’میرے خیال سے چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کی ارتقا کی نوعیت سے متعلق بائیڈن پریزیڈنسی میں تشویش پائی جاتی ہے‘۔


یہ خبر 10 فروری 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں