بختاور بھٹو کا نکاح کا لباس کن نایاب چیزوں سے تیار کیا گیا؟

10 فروری 2021
29 جنوری کو نکاح کی تقریب میں بختاور بھٹو نے وردہ سلیم کا تیار کردہ لباس پہنا تھا— فوٹو: بشکریہ بختاور بھٹو انسٹاگرام
29 جنوری کو نکاح کی تقریب میں بختاور بھٹو نے وردہ سلیم کا تیار کردہ لباس پہنا تھا— فوٹو: بشکریہ بختاور بھٹو انسٹاگرام

گزشتہ ماہ 29 جنوری کوصنعت کار محمود چوہدری سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے والی سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی بڑی صاحبزادی بختاور بھٹو زرداری کی شادی کی تقریبات کے کافی چرچے ہیں۔

بختاور بھٹو زرداری نے نکاح کے موقع پر گولڈن پنک رنگ کا لباس پہنا تھا، جسے پاکستانی فیشن ڈیزائنر نے وردہ سلیم نے تیار کیا تھا۔

خیال رہے کہ بختاور بھٹو کی شادی اور تقریبات میں ان کے لباس سے متعلق مختلف قیاس آرائیاں جاری تھیں کہ وہ اپنے زندگی کے اہم دن پر کیسا لباس زیب تن کریں گی۔

مزید پڑھیں: بختاور بھٹو زرداری کا نکاح کا لباس کس نے تیار کیا؟

ان کے نکاح کی تقریب کی تصاویر جاری ہونے کے بعد سے سوشل میڈیا پر چہ مگوئیاں ہیں کہ بختاور بھٹو کے لباس پر سونے کی تاروں سے کام ہوا تھا اور اس میں ہیرے جڑے ہوئے تھے۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

علاوہ ازیں سوشل میڈیا پر یہ قیاس آرائیاں بھی کی گئیں کہ بختاور بھٹو کے نکاح کا لباس مہنگا ترین تھا اور اس کی قیمت کروڑوں میں تھی۔

اب حال ہی میں ڈیزائنر وردہ سلیم نے سوشل میڈیا ایپ انسٹاگرام پر جاری مختلف پوسٹس میں بختاور بھٹو کے لباس کی تیاری سے متعلق تفصیلات جاری کیں۔

یہ بھی پڑھیں: بختاور بھٹو کی مہندی کے دوپٹے پر کیا لکھا ہوا تھا؟

پوسٹ میں کہا گیا کہ بختاور بھٹو کے لباس میں سونے یا ہیرے نہیں جڑے تھے بلکہ اس میں خالص لگن اور توجہ شامل تھی۔

مزید کہا گیا کہ وردہ سلیم میں ہم عمدہ معیار کے مقامی سطح کے مواد سے انمول شاہکار تیار کرتے ہیں جو ہمارے کاریگروں اور ہماری صلاحیت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

اس حوالے سے بی بی سی کی اردو سروس کو دیے گئے انٹرویو میں فیشن ڈیزائنر وردہ سلیم نے بتایا کہ بختاور بھٹو کے لباس کی قیمت سے متعلق جو بھی قیاس آرائیاں وہ بالکل بھی سچ نہیں۔

وردہ سلیم کا کہنا تھا کہ بختاور بھٹو کے لباس میں نہ سونے کی تار استعمال ہوئی اور نہ ہیرے جڑے ہیں۔

انہوں نے بختاور بھٹو کے لباس کی تیاری سے متعلق کہا کہ برانڈ ہونے کی حیثیت سے ہم وہ ساز و سامان استعمال کرتے ہیں جو انتہائی نفیس ہو اور اس ڈریس میں بھی مقامی مارکیٹ میں موجود سب سے عمدہ اور نفیس معیار کا سامان استعمال کیا گیا۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

وردہ سلیم کا کہنا تھا کہ بینظیر بھٹو کی بڑی صاحبزادی کے نکاح کے لباس کی تیاری میں پرلز، ریشم کی تار، سلور اور گولڈ زری کی تار، فرنچ ناٹس، زردوزی کا کام، سلور اور گولڈ لیدر کا کام کیا گیا۔

مزید پڑھیں: بختاور بھٹو کی منگنی کا لباس کس نے تیار کیا؟

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بختاور بھٹو کے نکاح کے جوڑے کا کپڑا بھی ہاتھ سے تیار کردہ شیفون ہے جو کہ مقامی سطح پر تیار کیا جاتا ہے۔

ڈیزائنر کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر اس لباس کے بارے میں غیر حقیقی باتیں ہوئیں جن پر بہت زیادہ حیرانی بھی ہوئی۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

وردہ سلیم کا مزید کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں نے جو کہا سونے کی تار استعمال ہوئی یا ہیرے جڑے گئے تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ کام ہی اتنا نفیس تھا کہ لوگوں کو یہ گمان ہوا اور یہ ایک طرح سے ہماری تعریف ہے۔

بختاور بھٹو کی زندگی کے اہم ترین دن کے لباس کی تیاری سے متعلق وردہ سلیم کا کہنا تھا کہ اس لباس کی تیاری میں 45 کاریگروں نے حصہ لیا۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

انہوں نے بتایا کہ بختاور بھٹو کے لباس کی تیاری میں 7 ہزار گھنٹوں سے زائد وقت یعنی لگ بھگ 6 سے 7ماہ لگے اور اس دوران 2 سے 3 ماہ ڈبل شفٹس میں 24 گھنٹے بھی کام کیا گیا۔

وردہ سلیم نے کہا کہ لباس کی تیاری میں اتنا وقت اس لیے لگا کہ اس ڈریس میں ہاتھ کا کام ہوا ہے اور بہت ہی عمدہ معیار کا میٹریل استعمال کیا گیا ہے۔

— فوٹو: بشکریہ محمود چوہدری انسٹاگرام
— فوٹو: بشکریہ محمود چوہدری انسٹاگرام

یہاں یہ بات واضح رہے کہ شادی کی تقریبات میں بختاور کا ہر دن الگ اور منفرد انداز تھا اور مہندی، نکاح اور ولیمے کے لباس کے ڈیزائنرز بھی مختلف تھے۔

انہوں نے مہندی پر زارا شاہجہاں کا تیارہ کردہ لباس پہنا تھا جبکہ مہندی کے دوپٹے پر بھی انہوں نے والدہ کے لیے پڑھی جانی والی نظم لکھوائی تھی۔

ولیمے کی تقریب میں بختاور بھٹو مختلف انداز میں نظر آئیں، انہوں نے بوٹل گرین کلر کا لباس زیب تن کیا جس پر گوٹے کا کام ہوا تھا۔

اس کے ساتھ ہی انہوں نے کورونا وائرس سے بچاؤ کے پیشِ نظر اپنے لباس کے مطابق ویسا ہی فیس ماسک بھی پہنا تھا۔

ولیمے کا لباس ڈیزائنر حارث احمد نے تیار کیا تھا جس کی تیاری میں 800 گھنٹے لگے تھے اور اس میں 'سُچا گوٹہ' بھی استعمال ہوا تھا۔

— فوٹو: بشکریہ محمود چوہدری انسٹاگرام
— فوٹو: بشکریہ محمود چوہدری انسٹاگرام

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں