نیپرا نے ملک میں بلیک آؤٹ کی تحقیقات کا فیصلہ کرلیا

اپ ڈیٹ 11 جنوری 2021
کمیٹی بلیک آؤٹ کی وجوہات اور حقائق معلوم کرے گی — فائل فوٹو / اے ایف پی
کمیٹی بلیک آؤٹ کی وجوہات اور حقائق معلوم کرے گی — فائل فوٹو / اے ایف پی

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے ملک میں بجلی کے حالیہ بلیک آؤٹ کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

نیپرا کے مطابق تحقیقات کے لیے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔

مزید پڑھیں: ترسیلی نظام میں خرابی: کراچی، لاہور سمیت ملک کے کئی شہروں میں بجلی کا بریک ڈاؤن

اس ضمن میں جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ نیپرا نے 9 جنوری کو پورے ملک میں ہونے والے بلیک آؤٹ کا نوٹس لیتے ہوئے اس کی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔

فوٹو: نوٹی فکیشن کا عکس
فوٹو: نوٹی فکیشن کا عکس

نوٹی فکیشن کے مطابق تحقیقات نیپرا کے پروفیشنلز اور نجی شعبے کے معروف انجینئرز پر مشتمل اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کرے گی۔

نیپرا کے مطابق کمیٹی بلیک آؤٹ کی وجوہات اور حقائق معلوم کرے گی جبکہ مستقبل میں اس قسم کے واقعات کی روک تھام کے لیے اپنی سفارشات بھی پیش کرے گی۔

مزید پڑھیں: بجلی کی بندش کی وجہ قومی گرڈ میں حفاظتی نظام کی خرابی تھی

قبل ازیں این ٹی ڈی سی کی جانب سے بلیک آوٹ کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دی جاچکی ہے۔

وفاقی وزیر بجلی و قدرتی وسائل عمر ایوب نے گزشتہ روز بلیک آؤٹ کی آزادانہ تحقیقات کرانے کا اعلان بھی کیا تھا۔

خیال رہے کہ 10 جنوری کو کراچی، لاہور اور اسلام آباد سمیت ملک کے کئی شہر بجلی کے ترسیلی نظام میں خرابی کے باعث تاریکی میں ڈوب گئے تھے۔

عمر ایوب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ 'بجلی کے ترسیلی نظام میں فریکوینسی اچانک 50 سے صفر پر آنے کی وجہ سے ملک میں بجلی کا بلیک آؤٹ ہے، فریکونسی گرنے کی وجہ جاننے کی کوشش کی جارہی ہے، اس وقت تربیلا کو چلانے کی کوشش ہو رہی ہے جس سے ترتیب وار بجلی کا نظام بحال کیا جائے گا'۔

ان کو سینئر عہدیداروں کے ساتھ پس پشت ہونے والی گفتگو میں اس بات کا علم ہوا، جنہوں نے اعتراف کیا تھا کہ ہفتے کی رات کے واقعے نے حکومت کی جانب سے بدانتظامی کو بے نقاب کرنے میں مدد فراہم کی ہے جو بجلی کے پورے شعبے کو ایڈہاک بنیادوں پر چلارہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینٹرل پاور جنریشن کمپنی-گڈو، نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈیسپچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) اور نیشنل پاور کنٹرول سینٹر (این پی سی سی) سے وابستہ تینوں اہم کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو افسران سالوں سے ایڈہاک یا ایکٹنگ چارج کی بنیاد پر کام کر رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں