رواں ہفتے گاڑیاں بنانے والی کمپنی ٹیسلا نے اعلان کیا تھا کہ اس نے جنوری 2021 میں ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن میں ڈیڑھ ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی ہے۔

اس اعلان کے نتیجے میں بٹ کوائن کی قیمت میں 8 فروری کو 10 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا اور وہ ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی۔

8 فروری کو اس اعلان کے بعد بٹ کوائن کی قیمت 43 ہزار 625 ڈالرز تک پہنچ گئی۔

اب ماسٹر کارڈ، بینک آف نیویارک اور ٹوئٹر کی جانب سے بٹ کوائن سے ادائیگی کو سپورٹ کرنے پر غور کیا جارہا ہے، جس کے بعد اس کرنسی کی قدر 48 ہزار ڈالرز (76 لاکھ 34 ہزار پاکستانی روپے سے زائد) کی حد کو عبور کرگئی ہے۔

11 فروری کو بٹ کوائن کی قدر 7.4 فیصد اضافے سے 48 ہزار 364 ڈالرز تک پہنچ گئی۔

ماسٹر کارڈ کے ڈیجیٹل ایسٹ اینڈ بلاک چین کے نائب صدر راج داھمودرھن نے ایک بلاگ پوسٹ میں کہا کہ کمپنی کی جانب سے رواں سال مخصوص ڈیجیٹل کرنسیوں کی سپورٹ کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس سپورٹ میں صارفین کے تحفظ کا خیال رکھا جائے گا جس میں پرائیویسی اور کنزیومر انفارمیشن کی سخت نگرانی ہوگی، یہ بالکل اسی سطح کی سیکیورٹی ہوگی جیسی لوگ کریڈٹ کارڈز میں توقع رکھتے ہیں۔

بلاگ میں کہا گیا کہ ماسٹر کارڈ نئی ڈیجیٹل کرنسیوں کو متعارف کرانے کے اپنے منصوبے کے حوالے سے دنیا بھر کے مرکزی بینکوں سے متحرک انداز سے رابطے میں ہے۔

دوسری جانب بینک آف انگلینڈ میلون کارپوریشن نے 11 فروری کو بتایا کہ وہ مخصوص صارفین کے لیے بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسیز کو رکھنے، ٹرانسفر اور اجرا کی سروس متعارف کرانے پر غور کررہی ہے۔

ڈیجیٹل کرنسیوں میں مختلف حلقوں کی دلچسپی اس وقت بہت زیادہ بڑھ گئی جب دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے ان کی سپورٹ میں ٹوئٹر پر پوسٹس کیں۔

ٹیسلا کی جانب سے اس اعلان سے 10 دن قبل ایلون مسک نے ٹوئٹر پروفائل پیج پر بٹ کوائن ہیش ٹیگ کا اضافہ کیا تھا، جس کے بعد ڈیجیٹل کرنسی کی قیمتوں کو پھر پر لگ گئے تھے۔

کچھ دن بعد ایلون مسک نے وہ ہیش ٹیگ ہٹا دیا تھا مگر بٹ کوائن اور دیگر ڈیجیٹل کرنسیوں بالخصوص ڈوگی کوائن پر بات کرتے رہے، جس کی قیمت میں بھی ریکارڈ اضافہ ہوا۔

دسمبر 2020 میں ایلون مسک نے عندیہ دیا تھا کہ وہ ٹیسلا کی بیلنس شیٹ کو بٹ کوائن میں منتقل کرنے کے امکانات پر غور کررہے ہیں۔

ٹوئٹر کے سی ایف او نیڈ سیگل نے سی این بی سی سے ایک انٹرویو میں کہا کہ سوشل نیٹ ورک کی جانب سے بٹ کوائن کی سپورٹ پر کام کیا جارہا ہے۔

اس مقصد کے لیے ملازمین اور تاجروں سے کرپٹو کرنسی سے ادائیگیوں کا پوچھا جائے گا اور دیکھا جائے گا کہ کیا کمپنی کی بیلنس شیٹ ڈیجیٹل اثاثوں کی ضرورت ہے یا نہیں۔

2021 کے دوران بٹ کوائن کی قیمتوں میں لگ بھگ 50 فیصد جبکہ 2020 میں 300 فیصد سے زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔

تبصرے (0) بند ہیں