سینیٹ انتخابات: مسلم لیگ (ن) کا پروفیسر ساجد میر کو ایک مرتبہ پھر ٹکٹ دینے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 12 فروری 2021
نواز شریف نے علامہ ساجد میر کو سب سے قابل بھروسہ اتحادی قرار دیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز
نواز شریف نے علامہ ساجد میر کو سب سے قابل بھروسہ اتحادی قرار دیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور: سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے پروفیسر ساجد میر کو کال کر کے کہا ہے کہ پارٹی نے ایک مرتبہ پھر انہیں سینیٹ انتخابات کے لیے کھڑا کرنے کا فیصلہ کیا ہے لہٰذا وہ الیکشن لڑنے کے لیے تیار رہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ پانچویں مرتبہ ہے کہ جمعیت اہلِ حدیث کے سربراہ مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر سینیٹ کا الیکشن لڑیں گے۔

اس ضمن میں ایک پارٹی ترجمان نے کہا کہ 'سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ پروفیسر ساجد میر نے کبھی ٹکٹ کے لیے درخواست نہیں دی، ہمیشہ میاں نواز شریف انہیں کال کر کے اس کی پیشکش کرتے ہیں اور یہی انہوں نے جمعرات کی دوپہر کیا'۔

یہ بھی پڑھیں:سینیٹ انتخابات کیلئے پی ٹی آئی کے 13 اُمیدواروں کے ناموں کا اعلان

ترجمان کے مطابق نواز شریف نے علامہ ساجد میر کو سب سے قابل بھروسہ اتحادی قرار دیا جو سینیٹ کا حصہ بننے کے لیے ان کی اور ان کی جماعت کی حمایت پانے کے مستحق ہیں۔

جس پر ساجد میر نے جمہوریت اور اسلامی اقدام کی مضبوطی کے لیے کام جاری رکھنے کا وعدہ کیا۔

اس ضمن میں پارٹی ذرائع نے کہا کہ 'درحقیقت مسلم لیگ (ن) نے ملک میں مذہبی عناصر کے ساتھ اپنے تمام رابطوں کو پروفیسر ساجد میر کے حوالے کردیا تھا اور انہوں نے پارٹی کی بہت خدمت کی'۔

ذرائع نے مزید کہا کہ اس لیے مسلم لیگ (ن) کے لیے ان (پروفیسر ساجد میر) کی اہمیت کسی واحد جماعت یا واحد سینیٹر سے زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات کیلئے پی ٹی آئی کے 13 اُمیدواروں کے ناموں کا اعلان

انہوں نے کہا کہ ساجد میر کو آن بورڈ رکھنے سے پارٹی کی مذہبی ساکھ کو فروغ ملے گا اور دوسرے گروپوں کے ساتھ رابطے کو مستقل اور مؤثر طریقے سے برقرار رکھا جاسکے گا۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) نے پارٹی ٹکٹس کے لیے خواہشمند اُمیدواروں سے 15 فروری تک درخواستیں طلب کی تھیں اور ہر اُمیدوار کے لیے درخواست کے ساتھ 50 ہزار روپے کا بینک ڈرافٹ جمع کرانا ضروری ہے۔

ایوان بالا کے اراکین کے انتخابات کے لیے حلقہ بندیاں تشکیل دینے والی قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں پارٹی پوزیشن کی بنیاد اور اگر تمام قانون ساز پالیسی کے مطابق ووٹ اپنی متعلقہ پارٹی کو ووٹ دیتے ہیں تو ایک محتاط اندازے کے مطابق حکمران پی ٹی آئی کو 20 نشستیں ملنے کا امکان ہے، جس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) 6، 6 نشستیں اور مسلم لیگ (ن) 5 نشستیں جیت سکتی ہے۔

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے گزشتہ روز سینیٹ انتخابات کا شیڈول جاری کیا تھا جس کے تحت ایوانِ بالا کی نشستوں پر اُمیدواروں کو منتخب کرنے کے لیے پولنگ 3 مارچ کو ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات کیلئے پولنگ 3 مارچ کو ہوگی، الیکشن کمیشن

الیکشن کمیشن کے جاری کردہ انتخابی پروگرام کے مطابق اُمیدوار اپنے کاغذات نامزدگی 12 اور 13 فروری 2021 کو ریٹرننگ افسران کے دفاتر میں جمع کروا سکتے ہیں۔

جس کے بعد الیکشن کمیشن 14 فروری کو نامزد اُمیدواروں کی فہرست آویزاں کردے گا جبکہ کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 15 سے 16 فروری تک ریٹرننگ افسران کے دفاتر میں ہو گی۔

جانچ پڑتال مکمل ہونے کے بعد ریٹرننگ افسران کی جانب سے درست قرار دیئے گئے کاغذات نامزدگی کے مطابق اُمیدواروں کی ابتدائی حتمی فہرست جاری کی جائے گی۔

شیڈول کے مطابق ریٹرننگ افسران کی جانب سے کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد ہونے کے فیصلوں کے خلاف ٹربیونل میں اپیل کرنے کی آخری تاریخ 18 فروری مقرر کی گئی ہے جبکہ ان اپیلوں کو 20 فروی تک نمٹا دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات میں کب، کیا اور کیسے ہوتا ہے؟ مکمل طریقہ

ٹربیونل کے فیصلوں کی روشنی میں اُمیدواروں کی نظرثانی شدہ فہرست 21 فروری کو آویزاں کی جائے گی اسی طرح کاغذات نامزدگی واپس لینے کی تاریخ 22 فروری مقرر کی گئی ہے۔

بعدازاں اُمیدواروں کی حتمی فہرستیں 23 فروری کو آویزاں کی جائیں گی، یہ فہرستیں جاری ہونے کے بعد کوئی بھی اُمیدوار 2 مارچ دوپہر 12 بجے تک مقابلے سے دستبردار ہو سکے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں