جسٹس عظمت سعید کی تعیناتی کے خلاف درخواست مسترد

13 فروری 2021
فورم شاپنگ بغیر کسی معقول وجہ یا جواز کے، انصاف کے انتظامی اصولوں کے مطابق نہیں ہے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے ریمارکس - سپریم کورٹ ویب سائٹ
فورم شاپنگ بغیر کسی معقول وجہ یا جواز کے، انصاف کے انتظامی اصولوں کے مطابق نہیں ہے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے ریمارکس - سپریم کورٹ ویب سائٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) اور برطانیہ کی ایسٹ ریکوری فرم براڈ شیٹ ایل ایل سی سے متعلق تنازع کی تحقیقات کے لیے قائم کردہ ایک رکنی کمیشن کے سربراہ کی حیثیت سے جسٹس (ر) شیخ عظمت سعید کی حالیہ تعیناتی کے خلاف دائر درخواست کو خارج کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جب عدالت عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے معاملہ اٹھایا تو درخواست گزار سلیم اللہ خان نے یہ کہتے ہوئے بحث کرنے سے انکار کردیا کہ وہ نہیں چاہتے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا بینچ اس معاملے کی سماعت کرے۔

انہوں نے یہ بھی نوٹ لکھا کہ درخواست کی جسٹس طارق محمود جہانگیری یا جسٹس بابر ستار ہی سنوائی کریں۔

مزید پڑھیں: 'حکومتِ پاکستان کا براڈ شیٹ کے ساتھ کوئی ورکنگ ریلیشن نہیں ہے'

چیف جسٹس نے نوٹ کیا کہ اس سے قبل اپنے ذاتی کیسز میں سلیم اللہ خان نے دیگر بینچز پر بھی غیر منصفانہ اعتراضات اٹھائے تھے۔

چیف جسٹس نے مشاہدہ کیا کہ اس بار پھر انہوں نے ان دو معزز ججز میں سے ایک کے سامنے اپنے مقدمات طے کرنے کی درخواست کی۔

تاہم انہوں نے کہا کہ 'نہ تو کوئی درخواست گزار اور نہ ہی کوئی ایڈووکیٹ کو یہ اختیار حاصل ہے اور نہ ہی وہ اپنی پسند کے بینچ کے سامنے اپنے مقدمات طے کرنے کا مطالبہ کرنے کے حق کا دعوی کرسکتے ہیں، اس طرح کا فورم شاپنگ بغیر کسی معقول وجہ یا جواز کے، انصاف کے انتظامی اصولوں کے مطابق نہیں ہے'۔

درخواست گزار نے اگست 2019 میں عدالت عظمیٰ سے ریٹائر ہونے والے جج کی انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت دیئے گئے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے وفاقی حکومت کی جانب سے براڈشیٹ کمیشن کے سربراہ کی حیثیت سے تعیناتی کو چیلنج کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'براڈ شیٹ معاملے کی شفاف تحقیقات ہمارا جمہوری فرض ہے'

انہوں نے استدلال کیا تھا کہ جسٹس عظمت سعید نے قومی احتساب بیورو (نیب) میں ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل کی حیثیت سے خدمات انجام دی ہیں اور شاید وہ نیب اور براڈشیٹ کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر راضی ہوسکتے ہیں لہذا انہیں انکوائری کمیشن کا سربراہ مقرر نہیں کیا جاسکا۔

درخواست گزار نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قواعد کے تحت کسی بھی ریٹائرڈ جج کو ریٹائرمنٹ کے کم از کم دو سال تک کسی بھی دفتر میں مقرر کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جسٹس عظمت سعید اگست 2019 میں ریٹائر ہوچکے تھے اور اگست 2021 سے قبل دو سال کا لازمی وقت ختم نہیں ہوگا۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ کمیشن کے سربراہ کی حیثیت سے ان کی حالیہ تعیناتی کو ختم کردیا جائے کیونکہ مفادات کا تنازع ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت نے براڈ شیٹ اور نیب سے کیے گئے معاہدے جاری کردیے

تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم میں کہا گیا ہے کہ 'درخواست گزار نے اپنے کیس پر بحث کرنے سے انکار کردیا اور بغیر کسی جواز کے فورم شاپنگ کی اجازت دینا عدالت کے عمل کو غلط استعمال کرنے کے مترادف ہوگا'۔

حکم میں کہا گیا کہ 'درخواست گزار کا طرز عمل معقول نہیں ہے اور نہ ہی اسے کسی خاص بینچ کے سامنے اپنے مقدمے کی سماعت کی بغیر کسی جواز اور جائز وجہ کے اجازت دی جاسکتی ہے'۔

اس مشاہدے کے ساتھ ہی عدالت نے سابق سپریم کورٹ جج کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواست خارج کردی۔

تبصرے (0) بند ہیں