کورونا وائرس کی دوسری لہر کے عروج سے فعال کیسز کی تعداد نصف رہ گئی

اس وقت ملک میں کورونا وائرس سے متاثرہ ایک ہزار 680 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے—فائل فوٹو: اے  ایف پی
اس وقت ملک میں کورونا وائرس سے متاثرہ ایک ہزار 680 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں جہاں مزید ایک ہزار 48 افراد کورونا وائرس کا شکار ہوئے اور 26 مریض انتقال کر گئے وہیں فعال کیسز کی تعداد ڈھائی ماہ کے عرصے میں نصف رہ گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دسمبر 2020 میں کووِڈ 19 کے فعال کیسز 50 ہزار سے تجاوز کر گئے تھے جو کہ جنوری میں کم ہونا شروع ہوئے اور آج 15 فروری کو 25 ہزار 747 تک کم ہوگئے ہیں۔

یہ دوسری مرتبہ ہے کہ فعال کیسز میں کمی ہورہی ہے اس سے قبل یہ کمی کووڈ 19 کی پہلی لہر کے دوران گئی تھی جب گزشتہ برس جون میں فعال کیسز کی تعداد 50 ہزار سے بڑھ گئی تھی، کیسز میں کمی کا سلسلہ جاری رہا اور ستمبر میں فعال کیسز 6 ہزار سے بھی کم رہ گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز میں ایک ہزار 48، اموات میں 26 کا اضافہ

تاہم اس میں دوبارہ اضافہ ہونا شروع ہوا اور 27 اکتوبر 2020 کو فعال کیسز 11 ہزار 190 تھے جو 18 نومبر کو 30 ہزار 362 تک جا پہنچے تھے اور اس وقت حکومت نے باضابطہ طور پر ملک میں وائرس کی دوسری لہر کا اعلان کردیا تھا۔

چنانچہ فعال کیسز بڑھتے رہے اور دسمبر میں یہ تعداد 50 ہزار سے تجاوز کر گئی۔

تاہم گراف کو ہموار کرنے کے لیے کی گئی نئی کوششوں سے فعال کیسز کی تعداد میں دسمبر سے ہی کمی کا سلسلہ جاری ہے اور اب یہ نصف ہوچکی ہے۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت ملک میں کورونا وائرس سے متاثرہ ایک ہزار 680 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔

مزید پڑھیں: 65 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد کی کووڈ ویکسینیشن کیلئے رجسٹریشن کا آغاز

خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے اولین 2 کیسز 26 فروری 2020 کو سامنے آئے تھے جس میں ایک کراچی میں جبکہ دوسرا کیس گلگت بلتستان میں سامنے آیا تھا، جس کے بعد مارچ کے مہینے سے ملک میں لاک ڈاؤن سمیت مختلف پابندیاں عائد کردی گئی تھیں۔

تاہم اپریل سے ہی پابندیوں میں نرمی کرنے کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا جو مئی میں رمضان اور عید کے موقع پر بہت زیادہ نرم ہوگئی تھیں جس کے نتیجے میں جون کے دوران پاکستان نے وبا کا عروج دیکھا جس میں یومیہ کیسز 6 ہزار سے تجاوز کر گئے تھے۔

جولائی میں وائرس کے پھیلاؤ میں کمی آنا شروع ہوئی اور اگست میں معمولات زندگی بحال ہونے لگیں جس کے بعد ستمبر میں تعلیمی ادارے بھی 6 ماہ کے بعد دوبارہ کھل گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: چغتائی لیب ایک ہفتے میں اسپٹنک فائیو ویکیسن کی فروخت کیلئے پرامید

تاہم اکتوبر اور بعد ازاں نومبر میں یہ وائرس دوبارہ تیزی پکڑنے لگا اور حکومت ایک مرتبہ پھر نومبر کے آخر میں تعلیمی ادارے بند کرنے پر مجبور ہوئی جبکہ ساتھ ہی مختلف پابندیاں بھی عائد کی گئیں۔

2020 کے آخری مہینے دسمبر میں وائرس کی دوسری لہر کا عروج دیکھا گیا، جنوری میں اگرچہ کورونا کی صورتحال قدرِ بہتر رہی تاہم رواں ماہ کے دوران بھی یومیہ رپورٹ ہونے والے کیسز ہزار سے زائد ہیں اور اموات کی تعداد بھی درجنوں میں ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں