ترکی نے عراق میں 13 اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد امریکا پر کرد مسلح گروہوں کی حمایت کا الزام عائد کیا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب ادوان نے کہا کہ شمالی عراق میں مغوی اہلکاروں کی ہلاکت پر واشنگٹن کی جانب سے جاری ہونے والا مذمت پر مبنی بیان ’ڈھونگ‘ تھا۔

مزیدپڑھیں: شمالی عراق میں کرد جنگجوؤں سے جھڑپ کے دوران ترک فوجی ہلاک

ترک صدر نے فوجی اور پولیس اہلکاروں سمیت 13 ترکوں کی ہلاکت کے بعد اپنے پہلے عوامی تبصرے میں کہا کہ ’امریکا کا بیان ایک ڈھونگ ہے‘۔

انہوں نے امریکی محکمہ خارجہ کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’ آپ نے کہا تھا کہ دہشت گردوں کی حمایت نہیں کریں گے لیکن حقیقت میں آپ ان کے شانہ بشانہ اور ان کے پیچھے کھڑے ہیں‘۔

ترکی نے رواں ماہ شمالی عراق میں کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے ٹھکانوں کے خلاف فوجی آپریشن شروع کیا تھا جس میں ترک صدر نے کہا تھا کہ یرغمالیوں ہلکاروں کو رہا کروانے کے لیے آپریشن جاری تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عراق میں 'ترک اہلکاروں' کی ہلاکت پر پاکستان کا اظہار مذمت

ترکی کے وزیر دفاع کے مطابق آپریشن کے دوران کرد مسلح گروہ کے کم از کم 48 ارکان بھی ہلاک ہوگئے۔

شام میں کرد باغیوں کے لیے امریکی حمایت سے ترکی کو سیخ پا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے اتوار کے روز کہا تھا کہ وہ ’ترک شہریوں کی ہلاکت پر غمزدہ ہیں لیکن وہ مزید تصدیق کے منتظر ہیں کہ 13 اہلکاروں کی موت کے بارے میں انقرہ تصدیق کرے‘۔

پی کے کے نے کہا تھا کہ 13 افراد اس وقت ہلاک ہوئے جب ترک فورسز نے اس غار پر بمباری کی جہاں ان افراد کو رکھا ہوا تھا۔

واضح رہے کہ پاکستان نے عراق کے شہر گارا میں دہشت گردی میں 13 ترک فوجیوں کی ہلاکت کی سخت الفاظ میں مذمت کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں