بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، دفتر خارجہ

اپ ڈیٹ 16 فروری 2021
دہلی میں مقیم سفارت کاروں کو مقبوضہ جموں وکشمیر کے ایک اور دورے کی منصوبہ بندی عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے، ترجمان - فائل فوٹو:ڈان نیوز
دہلی میں مقیم سفارت کاروں کو مقبوضہ جموں وکشمیر کے ایک اور دورے کی منصوبہ بندی عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے، ترجمان - فائل فوٹو:ڈان نیوز

اسلام آباد: دفتر خارجہ کا کہنا ہے بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے متعلق غیر ملکی سفارت کاروں کو وادی کا دورہ کراکر غلط اور گمراہ کن بیانیہ پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ترجمان زاہد حفیظ چودھری نے نئی دہلی میں مقیم سفارتکاروں کے لیے کیے جانے والے سفر کے بارے میں رائے دیتے ہوئے کہا کہ یہ بھارت کی 'عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوششوں' کا ایک حصہ ہے۔

بھارت وادی میں صورتحال معمول پر آنے کے بارے میں تاثر دینے کے لیے یورپی اور خلیجی ممالک کے سفارتکاروں کے ایک گروپ کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں 17 اور 18 فروری کو لے جانے کا ارادہ رکھتا ہے جو اگست 2019 میں اس خطے کی خود مختاری چھیننے کے بعد غیر معمولی پابندیوں کا شکار ہے۔

مزید پڑھیں: ہندوستان خطے میں ریاستی دہشت گردی کا مرکز ہے، دفتر خارجہ

یہ دورہ مقبوضہ کشمیر میں 18 ماہ کی طویل پابندی کے بعد 4 جی انٹرنیٹ سروسز کی بحالی کے بعد ہورہا ہے۔

5 اگست کے بھارت کے غیر قانونی اقدام کے بعد غیر ملکی سفارتکاروں کا یہ تیسرا ایسا دورہ ہوگا۔

ان دوروں کے سخت انتظامات کیے جاتے ہیں اور صورتحال کا آزادانہ فیصلہ کرنے کی بہت کم گنجائش رہ جاتی ہے۔

اس سے قبل دو دورے گزشتہ سال جنوری اور فروری میں ہوئے تھے۔

ان دوروں کے دوران سفارت کاروں کو سرکاری عہدیداروں، سیکیورٹی اہلکاروں اور بھارت کی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے حامیوں سے ملنا پڑتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ 'اس طرح کے گائیڈڈ دورے کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے بین الاقوامی توجہ ہٹانا اور عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دفتر خارجہ کی بھارت کے پاکستان کو ایک ناکام حملے سے منسلک کرنے پر تنقید

ان کا کہنا ہے کہ غیر ملکی سفارتکاروں کو تمام علاقوں تک رسائی اور کشمیری عوام اور سول سوسائٹی کے ساتھ آزادانہ ماحول میں روابط کے بغیر یہ دورہ بے معنی اور بیکار ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سفارتکاروں کو سینئر حریت قیادت اور بے بنیاد الزامات کے تحت زیر حراست کشمیری رہنماؤں سے بھی ملاقات کرائی جائے تاکہ وہ زمینی حقائق کا معقول جائزہ لے سکے گا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال معمول پر آنے سے متعلق بھارتی بیانیے میں کوئی حقیقت نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت، انسانی حقوق کے ہائی کمشنر، اقوام متحدہ کے مبصرین، او آئی سی کا آزاد مستقل انسانی حقوق کمیشن، بین الاقوامی انسانی حقوق اور سول سوسائٹی کی تنظیمیوں اور بین الاقوامی میڈیا کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت دے تاکہ وہ زمینی صورتحال کا جائزہ لے سکیں۔

تبصرے (0) بند ہیں