کابینہ نے وفاقی ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے کی منظوری دے دی

اپ ڈیٹ 18 فروری 2021
وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت کابینہ کے اجلاس میں لاپتہ افراد کے دیرینہ مسئلے پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی
وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت کابینہ کے اجلاس میں لاپتہ افراد کے دیرینہ مسئلے پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: کابینہ نے بدھ کے روز وفاقی سیکریٹریٹ ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے کی منظوری دیتے ہوئے 21 ارب روپے کی ریلیف دے دی اور صوبوں پر زور دیا کہ وہ اپنے سرکاری ملازمین اور وفاقی ملازمین کے درمیان اجرت کا فرق ختم کریں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت کابینہ کے اجلاس میں لاپتا افراد کے دیرینہ مسئلے پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا اور متعلقہ حکام کو پارلیمنٹ میں فوری قانون سازی کرنے کی ہدایت کی گئی تاکہ موجودہ حکومت میں کوئی لاپتا فرد نہ ہو۔

وزیر اعظم خان نے خواتین اور بچوں پر جنسی تشدد کے 'بڑھتے ہوئے' کیسز پر برہمی کا اظہار کیا اور ہدایت کی کہ حال ہی میں بنائے گئے قوانین کو مؤثر طریقے سے نافذ کیا جائے۔

مزید پڑھیں: وفاقی کابینہ نے کورونا ویکسین کی خریداری کی منظوری دے دی

کابینہ نے 3 مارچ کو ہونے والے سینیٹ کے آئندہ انتخابات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

سینیٹ نے اوپن ووٹ کے ذریعے سینیٹ انتخابات کروانے کے لیے ایک آرڈیننس جاری کرکے ہارس ٹریڈنگ کے دروازے بند کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے کا سہرا موجودہ حکومت کو دیا۔

کابینہ نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاج کے بعد سیکریٹریٹ ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے کی منظوری دی۔

کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ حکومت نے اپنے ملازمین کی بنیادی تنخواہ میں اضافے کا انتخاب کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'چند بنیادی اسٹرکچر کے مسائل ہیں، 18 ویں ترمیم کی چند شقوں پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'صوبائی محکموں میں سرکاری ملازمین کو زیادہ تنخواہ ملتی ہے اور وفاقی اداروں میں ملازمین کو کم ملتی ہیں جس کی وجہ سے وہ (وفاقی ملازمین) صوبوں میں جانا چاہتے ہیں جبکہ صوبوں میں رہنے والے یہاں (اسلام آباد میں) شامل ہونا نہیں چاہتے ہیں'۔

ایک ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ کابینہ کے بہت سارے ممبران نے وفاقی سیکریٹریٹ کی تنخواہوں میں 25 فیصد تک اضافہ کرنے کے فیصلے کی مخالفت کی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم اور کابینہ کی کارکردگی کیسے بہتر ہوگی؟

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ 'ان کا مؤقف تھا کہ اگر حکومت ایک بار دباؤ میں آتی ہے اور اس طرح سے تنخواہوں میں اضافہ کرتی ہے تو چند اور گروپس کل اسی طرح کے مطالبے کے ساتھ اٹھ کھڑے ہوں گے'۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت گریڈ ایک سے 19 تک کے ملازمین کی بنیادی تنخواہ میں 25 فیصد اضافہ کرکے سالانہ 21 ارب روپے اضافی بوجھ برداشت کرے گی۔

لاپتا افراد

ایک اور ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان نے لاپتا افراد کے معاملے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا اور کابینہ کو آگاہ کیا کہ چند انٹیلیجنس ایجنسیوں نے اس مسئلے کو مؤثر طریقے سے حل کرنے کے لیے مخصوص قوانین میں ترامیم طلب کی ہیں۔

اس پر وزیر قانون فروغ نسیم نے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

تاہم وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے وزیر اعظم کو آگاہ کیا کہ لوگوں کی گمشدگی کو روکنے کے لیے ایک مجوزہ بل دو سالوں سے وزارت قانون کے پاس موجود ہے لیکن اس پر کچھ نہیں ہو رہا ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا کی مزید 2 ویکسینز کی منظوری کیلئے اقدامات تیز کیے جارہے ہیں، کابینہ کمیٹی

وزیر اعظم نے مداخلت کی اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ بیٹھنے کو کہا اور متعلقہ قوانین میں ضروری ترمیم کے لیے متفقہ بل کی تجویز پیش کی۔

شبلی فراز نے کہا کہ 'وزیر اعظم عمران خان نے وزیر قانون کو ہدایت کی کہ لاپتا افراد کے معاملے پر فوری طور پر بل کو دوبارہ متحرک کیا جائے، دہشت گردی میں زبردست کمی کے بعد اس مسئلے کو حل ہونا چاہیے'۔

انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کو کابینہ میں ڈاکٹر شیریں مزاری نے اٹھایا تھا جس نے مجوزہ قانون سازی کے سلسلے میں مکمل تناظر پیش کیا۔

ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں وزیر اعظم نے یاد دلایا کہ 'وہ خود لاپتا افراد سے اظہار یکجہتی کے لیے ایسے دھرنے میں جاچکے ہیں، وزیر نے نشاندہی کی کہ تقریبا ہر ملک کو سیکیورٹی کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن تین ماہ، چھ ماہ یا نو ماہ پر مشتمل ایک میکانزم ہونا چاہیے'۔

تبصرے (0) بند ہیں