ریما خان بھی ’ترک لالا‘ کا حصہ ہوں گی؟

اپ ڈیٹ 24 فروری 2021
ریما خان 21  فروری کو امریکا سے ترکی پہنچیں —فوٹو: ریما خان انسٹاگرام
ریما خان 21 فروری کو امریکا سے ترکی پہنچیں —فوٹو: ریما خان انسٹاگرام

ترک پروڈکشن ہاؤس ’تکدن فلمز‘ اور پاکستانی فلم ہاؤس ’انصاری فلمز‘ نے نومبر 2020 میں مشترکہ پروڈکشن کے تحت ڈراما بنانے سے متعلق معاہدہ کیا تھا۔

اور بعد ازاں ’تکدن فلمز‘ کے سربراہ کمال تکدن جنوری 2021 میں وفد کے ہمراہ اسی سلسلے میں پاکستان بھی آئے تھے اور انہوں نے وزیر اعظم پاکستان اور صدر پاکستان سے ملاقاتیں بھی کی تھیں۔

بعد ازاں اداکار ہمایوں سعید اور عدنان صدیقی نے تصدیق کی تھی کہ ’تکدن فلمز‘ اور ’انصاری فلمز‘ کے درمیان مشترکہ طور پر ’ترک لالا‘ نامی ڈراما بنانے سے متعلق معاہدہ ہوا ہے، جس کا پہلا سیزن 2023 تک ریلیز کیا جائے گا۔

دونوں اداکاروں نے رواں ماہ فروری کے آغاز میں ’ڈان ائیکون‘ کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا تھا کہ وہ دونوں بھی ’ترک لالا‘ نامی ڈرامے کا حصہ ہوں گے اور مذکورہ ڈرامے میں دونوں ممالک کے اداکاروں کو کاسٹ کیا جائے گا جب کہ اس کی شوٹنگ بھی دونوں ممالک میں ہوگی۔

تاہم عدنان صدیقی اور ہمایوں سعید کے ساتھ ترکی میں ‘تکدن فلمز‘ کی ٹیم کے ساتھ خصوصی ملاقات میں اداکارہ ریما خان کو بھی دیکھا گیا، جس کے بعد چہ مگوئیاں ہیں کہ ممکنہ طور پر وہ بھی ’ترک لالا‘ کا حصہ ہوں گی۔

ریما خان امریکا میں مقیم ہیں اور وہ ’تکدن فلمز‘ کی ٹیم اور ہمایوں سعید و عدنان صدیقی کے ساتھ ہونے والی خصوصی میٹنگ کے لیے تین دن قبل ہی امریکا سے ترکی پہنچی تھیں۔

ریما خان نے انسٹاگرام پر ترکی پہنچنے ’تکدن فلمز‘ کی ٹیم سے خصوصی ملاقاتوں اور ہمایوں سعید و عدنان صدیقی کے ہمراہ ترکی کی مختلف تاریخی جگہوں کی سیر کی تصاویر و ویڈیوز شیئر کیں۔

اگرچہ اپنی تصاویر و ویڈیوز میں ریما خان نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ ترکی کیوں پہنچی ہیں اور وہ کس کام کے سلسلے میں ’تکدن فلمز‘ کی ٹیم سے ہمایوں سعید و عدنان صدیقی کے ہمراہ ملاقاتیں کر رہی ہیں۔

تاہم عدنان صدیقی و ہمایوں سعید کی موجودگی میں ریما خان کی ’تکدن فلمز‘ کی ٹیم سے ملاقاتوں سے عندیہ ملتا ہے کہ وہ بھی ’ترک لالا‘ کا حصہ ہوں گی۔

ریما خان نے استنبول میں ’ترک لالا‘ کے مزار پر حاضری دینے کے وقت کی مختصر ویڈیو بھی شیئر کی، جس میں انہوں نے ان کی زندگی پر بنائے جانے والے ڈرامے پر بات کی اور کہا کہ یقینا مذکورہ ڈرامے سے دونوں ممالک کے لوگوں کو تاریخ کو جاننے کا موقع ملے گا۔

ریما خان کی جانب سے ’ترک لالا‘ کی مزار پر دیگر ارکان کے ہمراہ حاضری، ان کی جانب سے ’ترک لالا‘ ڈرامے پر بات کیے جانے اور ان کی ’تکدن فلمز‘ ٹیم اور عدنان صدیقی و ہمایوں سعید سے ملاقاتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ بھی ’ترک لالا‘ کا حصہ ہوں گی تاہم اس حوالے سے تصدیقی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

ترکی کے دورے کے دوران ریما خان نے ’ارطغرل غازی‘ کے اداکار جلال آل کے ساتھ بھی مختصر ویڈیو شیئر کی جس میں دونوں ’دل، دل پاکستان، جان، جان ترکی‘ کا گانا گاتے دکھائی دیے۔

یہ بھی پڑھیں: ترک ٹیم کے ساتھ اب تک کا بڑا ٹی وی منصوبہ بنائیں گے، ہمایوں سعید

خیال کیا جا رہا ہے کہ عدنان صدیقی و ہمایوں سعید کے بعد ریما خان کے حوالے سے بھی ’ترک لالا‘ کی کاسٹ میں شامل ہونے سے متعلق جلد اعلان کیا جائے گا، علاوہ ازیں پاکستان کے دیگر سینئر فلم و ڈراما اداکاروں کو بھی کاسٹ کیے جانے کا امکان ہے۔

عدنان صدیقی، ہمایوں سعید و تکدن فلمز سے بیک وقت ملاقاتوں سے عندیہ ملتا ہے کہ ریما بھی ترک لالا کا حصہ ہوں گی—فوٹو: انسٹاگرام
عدنان صدیقی، ہمایوں سعید و تکدن فلمز سے بیک وقت ملاقاتوں سے عندیہ ملتا ہے کہ ریما بھی ترک لالا کا حصہ ہوں گی—فوٹو: انسٹاگرام

’ترک لالا‘ کون تھا؟

'ترک لالا' برصغیر اور حالیہ پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا (کے پی) کے دارالحکومت پشاور سے تعلق رکھنے والا جنگجو مجاہد تھا۔

’ترک لالا‘ کا اصل نام عبدالرحمٰن پشاوری تھا اور ان کے آباؤ و اجداد برٹش انڈیا میں کشمیر سے ہجرت کرکے پشاور منتقل ہوئے تھے۔

عبدالرحمٰن پشاوری المعروف ’ترک لالا‘ پہلی جنگ عظیم شروع ہونے سے قبل اعلیٰ تعلیم کے لیے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی گئے تھے مگر دوران تعلیم ہی اس وقت کی سلطنت عثمانیہ اور یورپی ممالک کے درمیان جنگیں شروع ہوگئیں۔

ریما خان سمیت دیگر افراد نے حاجیہ صوفیہ مسجد کا دورہ بھی کیا—فوٹو: انسٹاگرام
ریما خان سمیت دیگر افراد نے حاجیہ صوفیہ مسجد کا دورہ بھی کیا—فوٹو: انسٹاگرام

سلطنت عثمانیہ اور یورپی ممالک کے درمیان لگنے والی جنگوں کو بلقان جنگیں اور تحریک خلافت بھی کہا جاتا ہے اور ان جنگوں کے آغاز میں ہی ’ترک لالا‘ تعلیم کا سلسلہ منقطع کرکے قسطنطنیہ چلے گئے۔

’ترک لالا‘ سلطنت عثمانیہ کا ساتھ دینے کے لیے وہاں گئے اور اس کی فوج میں اہم عہدے پر شمولیت اختیار کرلی اور انہوں نے سلطنت عثمانیہ کی طرح سے متعدد معرکے لڑے۔

بعد ازاں سلطنت عثمانیہ کی حکومت نے ’ترک لالا‘ کو سفیر کے طور پر افغانستان بھیجا اور پھر جنگ عظیم اول کے اختتام پر سلطنت عثمانیہ بھی بکھر گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں