نیپرا نے موسم گرما میں لوڈشیڈنگ کرنے پر کے الیکٹرک کو ‘نتائج‘ سے خبردار کردیا

اپ ڈیٹ 24 فروری 2021
کے الیکٹرک میرٹ آرڈر کی سختی سے پیروی کرتی ہے مگر گیس پریشر کی کمی پر وہ مہنگا ایندھن استعمال کرنے پر مجبور ہوتے ہیں، کے ای - اے پی پی:فائل فوٹو
کے الیکٹرک میرٹ آرڈر کی سختی سے پیروی کرتی ہے مگر گیس پریشر کی کمی پر وہ مہنگا ایندھن استعمال کرنے پر مجبور ہوتے ہیں، کے ای - اے پی پی:فائل فوٹو

اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے ماہانہ فیول کوسٹ ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) اور سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ (کیو ٹی اے) کے بارے میں 9 ماہ کے لیے عوامی سماعت مکمل کرلی جبکہ کے الیکٹرک نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ گرمیوں کے دوران گیس کی مطلوبہ مقدار کی عدم فراہمی ممکن ہے جو کراچی میں بجلی کی قلت کا سبب بنے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ریگولیٹر سات ماہ تک ایندھن کی لاگت میں ایڈجسٹمنٹ اور 9 ماہ کے لیے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے حساب سے بجلی کے نرخوں میں اضافے کے لیے کے الیکٹرک کی درخواستوں کا جائزہ لے رہا تھا جس سے تقریبا 40 ارب روپے کی اضافی آمدنی پیدا ہوگی۔

مزید پڑھیں: نیپرا کا بجلی کے نرخوں میں ساڑھے 3 روپے فی یونٹ اضافے کا عندیہ

کے الیکٹرک کے ایک عہدیدار نے وضاحت کی کہ ماہانہ ایف سی اے کی جون 2020 سے دسمبر 2020 کے لیے درخواست کی گئی ہے جس کی رقم تقریباً 3 ارب روپے ہے، اس میں نیپرا کی منظوری پر انحصار کرتے ہوئے صارفین کو 3 ارب 20 کروڑ روپیے منتقل کیے جائیں گے اور بقیہ منتقلی اور تقسیم (ٹی اینڈ ڈی) نقصانات کے لیے دیے گئے طریقہ کار کے مطابق سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کا حصہ بن جائیں گے۔

کیو ٹی اے کی بنیاد پر کے ای ریگولیٹر کے فیصلے کے بعد جولائی 2020 سے مارچ 2021 تک تقریبا 39 ارب روپے کے اپنے ٹیرف کے فرق کا دعویٰ دائر کرسکے گا۔

یہ ساری ایڈجسٹمنٹ گزشتہ درخواستوں کی بنیاد پر طلب کی گئی ہے جس پر ریگولیٹر نے گزشتہ سال ستمبر میں مارچ 2020 تک کے لیے عوامی سماعت کی تھی لیکن حتمی فیصلہ ابھی باقی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب اور نیپرا، آئی پی پیز پر نظر رکھیں گے، وزیر توانائی

کے ای نے پاور ریگولیٹر کو یاد دلایا کہ اس کی 119 ارب روپے سے زائد کی سابقہ ایڈجسٹمنٹ ابھی باقی ہیں جس سے کمپنی کو نقد بہاؤ کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں جن کو جلد از جلد حل کرنے کی ضرورت ہے۔

نیپرا کی کے الیکٹرک پر تنقید

سماعت کے دوران نیپرا کے چیئرمین توصیف ایچ فاروقی نے پاور پلانٹس کے کاموں میں میرٹ کے آرڈر پر عمل نہ کرنے پر کے ای پر تنقید کی لیکن کے ای ٹیم نے وضاحت کی کہ بجلی کمپنی زیادہ سے زیادہ سطح تک میرٹ آرڈر کی سختی سے پیروی کرتی ہے مگر جب اسے گیس پریشر کی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو وہ مہنگا ایندھن استعمال کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔

سماعت کے دوران چیئرمین نے گرمیوں میں لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنے پر کے الیکٹرک کو نتائج سے خبردار کردیا۔

تاہم کے الیکٹرک ٹیم نے بتایا کہ 900 میگاواٹ کے نئے بن قاسم پاور پلانٹ کا پہلا یونٹ 15 مئی تک تقریبا 450 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے لیے تیار ہوجائے گا لیکن گیس کی ناکافی فراہمی کی وجہ سے سنگین مسئلہ پیدا ہوسکتے ہیں کیونکہ سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کے ای کی کوششوں کے باوجود گیس کی فراہمی کے معاہدے پر دستخط کرنے کو تیار نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں