مریم نواز نے ڈسکہ انتخاب میں مبینہ دھاندلی کا الزام 'ایجنسیز' پر عائد کردیا

اپ ڈیٹ 24 فروری 2021
مریم نواز کا کہنا تھا کہ وزیراعظم دفتر کی ہدایات کے بغیر ایک سوئی بھی نہیں ہلتی —تصویر: ڈان نیوز
مریم نواز کا کہنا تھا کہ وزیراعظم دفتر کی ہدایات کے بغیر ایک سوئی بھی نہیں ہلتی —تصویر: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے ضمنی انتخابات میں مبینہ دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ ڈسکہ کے ضمنی انتخابات میں کامیاب ہونے والے دو شیرنیوں نے پوری کی پوری اتنظامیہ، حکومت اور ایجنسیوں کو دن میں تارے دیکھا دیے۔

وزیر آباد میں جلسے سے خطاب کے دوران مریم نواز نے ضمنی انتخابات میں کامیاب ہونے والے امیدواروں کو شاباش دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں نے ووٹ کو عزت دو کا مقدمہ لڑ کر ثابت کردیا کہ وہ چوروں کو قبول نہیں کرتے۔

مزید پڑھیں: مریم نواز کا تحریک انصاف پر ووٹ چوری کرنے کا الزام

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو فکس میچ کے ذریعے ملکی سیاست اور ملک سے باہر رکھنے کی کوشش کی گئی۔

مریم نواز نے کہا کہ نااہل حکومت نے عوام کے اربوں روپے ٹیکس برطانوی کمپنی براڈشیٹ کو دے دیے لیکن نواز شریف کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا بلکہ براڈشیٹ نے نواز شریف کو 45 لاکھ روپے ان کے گھر میں آکر دیے۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان میں تھوڑا سا بھی انصاف ہوتا تو نواز شریف کے خلاف کیس کوئی بھی عدالت ناقابل سماعت قرار دے دیتی۔

ان کا کہنا تھا کہ اتنے بڑے پیمانے پر دھاندلی میں 'ایجنسی' ملوث تھی اس لیے نام یہ خود ہی بتا دیں ورنہ ہم کو نام بھی بتانے پڑیں گے، ہمارے پاس معلومات مکمل آگئی ہے۔

مزید پڑھیں: 'مریم نواز کو پی ڈی ایم کا مستقبل اندھیرے میں نظر آرہا ہے'

نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ اس میں صرف وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نہیں بلکہ وزیر اعظم عمران خان بھی چور ہے۔

انہوں نے الیکشن کمیشن سے درخواست کی کہ ووٹ چوری میں ملوث انتخابی عملے، ایجنسی اور پولیس کے اہلکار اور حکومتی افسران کو صرف بے نقاب نہیں کرنا بلکہ ان کو معطل کرکے اور انہیں عبرت کا نشان بنایا جائے۔

مریم نواز نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن چاہتا ہے کہ اس کی کھوئی ہوئی عزت، وقار اور اس کا انتخابی عملہ آئندہ چوری نہ ہو تو کمیشن کو اس مرتبہ دلیرانہ فیصلہ کرنا ہوگا۔

این اے 75 میں دوبارہ انتخاب کروانے کا مطالبہ

قبل ازیں انہوں نے الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) میں پٹیشن جمع کروادی جس میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-75 کے 20 پولنگ اسٹیشنز کے بجائے پورےحلقے میں دوبارہ انتخاب کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے الزام عائد کیا کہ عمران خان کے ماتحت ایجنسیاں دھاندلی میں ملوث ہیں۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر 'بڑی منظم دھاندلی' میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا۔

یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم ڈسکہ کے 20 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ انتخاب کے خواہاں

ان کا کہنا تھا کہ 'جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ لوکل سطح پر دھاندلی ہوئی یا پی ٹی آئی کے لوکل ذمہ داران یا مقامی انتظامیہ ملوث ہے تو ایسا بالکل نہیں ہوا تھا، اس میں ایجنسیز ملوث تھیں جو عمران خان کے ماتحت ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ انہیں اعلیٰ ترین دفتر یعنی وزیراعظم آفس، جس پر عمران خان قبضہ کر کے بیٹھا ہوا ہے، وہاں سے ہدایات کے بغیر ایک سوئی بھی نہیں ہل سکتی۔

مریم نواز نے کہا کہ میرے پاس نام آچکے ہیں اور میں الیکشن کمیشن کے پاس موجود ثبوتوں کے سامنے آنے کا انتظار کررہی ہوں اور چاہتی ہوں کہ یہ خود سچ بتادیں شرمندگی سے بچ جائیں ورنہ وہ حقائق مجھے خود عوام کے سامنے لانا پڑیں گے کیس طرح 20 میں سے چند پریزائڈنگ افسران کو پوری رات گاڑیوں میں گھمایا گیا اور ان سے نتائج تبدیل کروائے گئے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ باقی پریزائڈنگ افسران کو ایک ڈیرے پر لے جا یا گیا وہاں پی ٹی آئی کا کون کون رکن موجود تھا وہاں کس کس ایجنسیز کا کون کون سا رکن موجود تھا میں اچھی طرح جانتی ہوں، اگر یہ چیزیں ایکسپوز نہ کیں تو میں کردوں گی'۔

مزید پڑھیں: ضمنی انتخاب: الیکشن کمیشن نے این اے 75 کا نتیجہ روک دیا

انتخابات کے بارے میں اسٹیبلشمنٹ کے غیر جانبدار ہونے سے متعلق انہوں نے کہا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ جانبدار ہے تو اسے نہیں آنا چاہیے، سیاسی معاملات، الیکشنز لڑنا، سیاسی حکمت عملی میں دخل اندازی کرنا، ایک ووٹ چور کو سپورٹ کرنا، ایک ایسی حکومت کو دوام دینے کی کوشش کرنا اگر وہ یہ کررہے ہیں تو انہیں نہیں کرنا چاہیے کیوں کہ عوام کے سامنے کھڑے ہونے کی بات ہے جو کسی بھی طرح ادارے کے لیے اچھی نہیں ہے۔

خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ 75 (سیالکوٹ 4) میں ضمنی انتخاب میں نتائج میں غیرضروری تاخیر اور عملے کے لاپتا ہونے پر 20 پولنگ اسٹیشن کے نتائج میں ردو بدل کے خدشے کے پیش نظر الیکشن کمیشن نے متعلقہ افسران کو غیرحتمی نتیجہ کے اعلان سے روک دیا تھا۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے دھاندلی کے الزامات عائد کر کے دوبارہ پولنگ کا مطالبہ کیا تھا جس پر وزیراعظم عمران خاں نے ڈسکہ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-75 پر ہوئے ضمنی انتخاب میں مبینہ دھاندلی کے الزامات پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار سے 20 پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ پولنگ کی درخواست دینے کا کہا تھا۔

ملک میں 2 قسم کا انصاف بے نقاب ہوگیا

میڈیا سے گفتگو میں مریم نواز نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما پوریز رشید کے سینیٹ انتخابات کے لیے جمع کروائے گئے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کی مذمت کی اور کہا کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ انہیں کیوں نکالا گیا'۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں 2 قسم کے انصاف ہیں جنہیں پرویز رشید کی اپیل کے فیصلے نے مزید بے نقاب کردیا، پی ٹی آئی کے بدنام زمانہ کردار، جن پر غنڈہ گردی اور غلط کام ثابت ہوچکے ہیں ان کے کاغذات قبول ہوجاتے ہیں اور پرویز رشید جن کے باس سوائے اپنی عزت اور جمہوری اصولوں کے کچھ نہیں ان کے مسترد ہوجاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سلیکٹرز آئندہ پاکستان کے ساتھ ایسا کام نہ کرو، مریم نواز

انہوں نے کہا کہ یہ جو دہرایا معیار بے نقاب ہوا اسے پوری قوم نے دیکھا، یہ حربے آج چل گئے، کل جائیں لیکن زیادہ عرصے نہیں چل سکتی، انصاف کا دہرامعیار انصاف کے اوپر دھبا ہیں، اعلیٰ عدلیہ کو اس کا نوٹس لینا چاہیے کیوں کہ پس پردہ کردار نظر نہیں آتے لیکن عدلیہ کا چہرہ داغدار ہوتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن میں ناقابل تردید ثبوت پیش کیے ہیں فیصلہ آنے دیں، میں چیف الیکش کمشنر سے کہنا چاہتی ہوں کہ پاکستان کے عوام کے حق رائے دہی کو یقینی بنانا، ووٹ کی حفاظت کرنا آپ کی ذمہ داری ہے 22 کروڑ عوام آپ کی جانب دیکھ رہی ہے یہ آپ کے پاس اصولی مؤقف اپنا کر انصاف کرنے کا شاید پہلا اور آخری موقع ہے۔

سپریم کورٹ سیاسی مسئلے میں فریق نہ بنے

سپریم کورٹ میں سینیٹ انتخابات سے متعلق ریفرنس کے بارے میں مریم نواز نے کہا کہ 'میرا اصولہ مؤقف یہ ہے کہ خفیہ ووٹنگ کا معاملہ آئینی شق کا ہے اس میں کوئی ترمیم پارلیمان ہی کرسکتی ہے کوئی جعلی حکومت اسے تبدیل نہیں کرسکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی بہتر جمہوری حکومت آئی تو ہم اس کے ساتھ تعاون کر کے اور مل بیٹھ کر اس قانون کو تبدیل کریں گے، اگر ہماری حکومت بھی آئی تو ہم یہ ترمیم کریں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ ترمیم کرنا صرف عوام کے منتخب نمائندوں کا حق ہے وہی یہ ترمیم کریں گے یہ اختیار سپریم کورٹ کے پاس نہیں۔

مزید پڑھیں: فکس میچ کے ذریعے نواز شریف کو نکال دیا گیا، مریم نواز

ان کا کہنا تھا کہ میں سپریم کورٹ سے درخواست کرتی ہوں کہ یہ ایک سیاسی مسئلہ ہے آپ اس میں فریق نہ بنیں۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ پہلے ہمیں فون کروائے گئے عمران خان کے ساتھ بیٹھ کر پارلیمان میں اس پر قانون سازی کرلیں لیکن ہم نے انکار کردیا اور کہا کہ ہم عمران خان کو کوئی ریلیف نہیں دیں گے، پھر آرڈیننس لانے کی کوشش کرتے رہے پھر سپریم کورٹ چلے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں سپریم کورٹ سے آج بھی درخواست کرتی ہوں کہ وہ اس میں فریق نہ بنیں کیوں کہ اس سے یہ تاثر پیدا ہوگا کہ عمران خان کی جو کشتی ڈوب رہی ہے ایسے میں سپریم کورٹ اگر اسے کوئی ریلیف دے گی تو پاکستان کے عوام اسے جانبدار فیصلہ سمجھے گی۔

مریم نواز نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز کو بھی خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ انہوں نے پارٹی کے لیے بہت صبر اور حوصلے سے قربانی دی لیکن وہ اپنے بیانیے پر ڈٹا رہا ایک دن بھی نہیں گھبرایا۔

تبصرے (0) بند ہیں